صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
حدیث نمبر: 4771
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب بن مسلم ، حدثنا عمي عبد الله بن وهب ، حدثنا عمرو بن الحارث ، حدثني بكير ، عن بسر بن سعيد ، عن جنادة بن ابي امية ، قال: دخلنا على عبادة بن الصامت وهو مريض، فقلنا حدثنا: اصلحك الله بحديث ينفع الله به، سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: دعانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبايعناه، فكان فيما اخذ علينا، " ان بايعنا على السمع والطاعة في منشطنا ومكرهنا، وعسرنا ويسرنا، واثرة علينا، وان لا ننازع الامر اهله، قال: إلا ان تروا كفرا بواحا عندكم من الله فيه برهان ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّة ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقُلْنَا حَدِّثْنَا: أَصْلَحَكَ اللَّهُ بِحَدِيثٍ يَنْفَعُ اللَّهُ بِهِ، سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دَعَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعْنَاهُ، فَكَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا، " أَنْ بَايَعَنَا عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي مَنْشَطِنَا وَمَكْرَهِنَا، وَعُسْرِنَا وَيُسْرِنَا، وَأَثَرَةٍ عَلَيْنَا، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، قَالَ: إِلَّا أَنْ تَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَكُمْ مِنَ اللَّهِ فِيهِ بُرْهَانٌ ".
جنادہ بن ابی امیہ سے روایت ہے، کہا: ہم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے، وہ (اس وقت) بیمار تھے، ہم نے عرض کی: اللہ تعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے، ہم کو ایسی حدیث سنائیے جس سے ہمیں فائدہ ہوا اور جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، (حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بلایا، ہم نے آپ کےساتھ بیعت کی، آپ نے ہم سے جن چیزوں پر بیعت لی وہ یہ تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خوشی اور ناخوشی میں اور مشکل اور آسانی میں اور ہم پر ترجیح دیے جانے کی صورت میں، سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی اور اس پر کہ ہم اقتدار کے معاملے میں اس کی اہلیت رکھنے والوں سے تنازع نہیں کریں گے۔ کہا: ہاں، اگر تم اس میں کھلم کھلا کفر دیکھو جس کے (کفر ہونے پر) تمہارے پاس (قرآن اور سنت سے) واضح آثار موجود ہوں
حضرت جنادہ بن ابی امیہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گئے، جبکہ وہ بیمار تھے، ہم نے عرض کیا، ہمیں آپ۔۔۔ اللہ آپ کو صحت عطا فرمائے۔۔۔ کوئی ایسی حدیث سنائیں جو ہمارے لیے سود مند ہو اور آپ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو انہوں نے کہا، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ نے ہم سے جو عہد لیا، اس میں ہماری یہ بیعت تھی کہ ہم سنیں گے، مانیں گے، ہمیں پسند ہو یا ناپسند ہمارے لیے مشکل ہو یا آسانی اور ہم پر ترجیح دی گئی ہو اور ہم اہل اقتدار سے چھیننا جھپٹی نہیں کریں گے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الا یہ کہ تم کھلا کھلا کفر دیکھو، جس کے بارے میں تمہارے پاس صریح دلیل ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
9. باب اَلْإمَامُ جُنَّةُ يُّقَاتَلُ مِنْ وَّرَاثِهِ وَيُتَّقٰي بِهِ
9. باب: امام مسلمانوں کی سپر ہے۔
Chapter: The ruler is a shield from behind whom they fight and by whom they are protected
حدیث نمبر: 4772
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا شبابة ، حدثني ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به، فإن امر بتقوى الله عز وجل، وعدل كان له بذلك اجر، وإن يامر بغيره كان عليه منه ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعَدَلَ كَانَ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرٌ، وَإِنْ يَأْمُرْ بِغَيْرِهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ ".
4772. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام (مسلمانوں کا حکمران) ڈھال ہے، اس کے پیچھے (اس کی اطاعت کرتے ہوئے) جنگ کی جاتی ہے، اس کے ذریعے سے تحفط حاصل کیا جاتا ہے، اگر امام اللہ عزوجل سے ڈرنے کا حکم دے اور عدل و انصاف سے کام لے تو اسے اس کا اجر ملے گا اور اگر اس نے اس کے خلاف کچھ کیا تو اس کا وبال اس پر ہو گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام تو ڈھال ہے، اس کی سرپرستی اور نگرانی میں جنگ لڑی جاتی ہے اور اس کے ذریعہ بچاؤ حاصل کیا جاتا ہے، اگر وہ اللہ سے ڈرنے کا حکم دے گا اور عدل سے کام لے گا تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور اگر اس کے سوا حکم دے گا، تو اس کا گناہ اس پر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
10. باب الْوَفَاءِ بِبَيْعَةِ الْخُلَفَاءِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ:
10. باب: جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے۔
Chapter: The obligation of fulfilling oaths of allegiance is owed to the first of two Caliphs
حدیث نمبر: 4773
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن فرات القزاز ، عن ابي حازم ، قال: قاعدت ابا هريرة خمس سنين فسمعته، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كانت بنو إسرائيل تسوسهم الانبياء كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي وستكون خلفاء تكثر، قالوا: فما تامرنا، قال: فواببيعة الاول فالاول واعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَتَكُونُ خُلَفَاءُ تَكْثُرُ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: فُوابِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ "،
شعبہ نے ہمیں فرات قزاز سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوحازم سے روایت کی کہ میں پانچ سال حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ہم مجلس رہا، میں نے ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا: "بنو اسرائیل کے انبیاء ان کا اجتماعی نظام چلاتے تھے، جب ایک نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی اس کا جانشیں ہوتا اور (اب) بلاشبہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، اب خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہوں گے۔" صحابہ نے عرض کی: آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: پہلے اور اس کے بعد پھر پہلے کی بیعت کے ساتھ وفا کرو، انہیں ان کا حق دو اور (تمہارے حقوق کی) جو ذمہ داری انہیں دی ہے اس کے متعلق اللہ خود ان سے سوال کرے گا
ابو حازم بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں پانچ سال رہا، میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل کے معاملات کی نگہداشت انبیاء کرتے تھے، جب ایک نبی فوت ہو جاتا تو دوسرا نبی اس کا خلیفہ بنتا اور صورت حال یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور خلفاء ہوں گے اور بکثرت ہوں گے صحابہ کرام نے پوچھا، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے کی بیعت کو پورا کرو اور ان کو ان کا حق دو (ان کی معروف میں اطاعت کرو) اور اللہ تعالیٰ نے ان کو جن لوگوں کا نگران بنایا ہے، ان کے متعلق وہ خود ان سے پوچھے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4774
Save to word اعراب
حسن بن فرات نے اپنے والد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد کی سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4775
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، ووكيع . ح وحدثني ابو سعيد الاشج ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، وابن نمير ، قالا: حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم ، قالا: اخبرنا عيسى بن يونس كلهم، عن الاعمش . ح، وحدثنا عثمان بن ابي شيبة واللفظ له، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنها ستكون بعدي اثرة وامور تنكرونها، قالوا: يا رسول الله، كيف تامر من ادرك منا ذلك؟، قال: تؤدون الحق الذي عليكم وتسالون الله الذي لكم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُ مَنْ أَدْرَكَ مِنَّا ذَلِكَ؟، قَالَ: تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ ".
حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اب میرے بعد (کچھ لوگوں سے) ترجیحی سلوک ہو گا اور ایسے کام ہوں گے جنہیں تم برا سمجھو گے۔" صحابہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم میں سے جو شخص ان حالات کا سامنا کرے اس کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: "تم پر (حکام کا) جو حق ہے تم اس کو ادا کرنا اور جو تمہارا حق ہے وہ تم اللہ سے مانگنا
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی پانچ سندوں سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعہ یہ ہے کہ میرے بعد امراء اپنے آپ کو ترجیح دیں گے اور منکر و ناپسندیدہ باتوں کا ظہور ہو گا۔ صحابہ کرام نے پوچھا، یا رسول اللہ! ہم میں سے جو ان حالات سے دوچار ہو، آپ اس کو کیا حکم دیتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو ادا کرنا اور اپنے حقوق کی درخواست اللہ سے کرنا، یعنی اللہ سے دعا کرنا، کہ وہ حکمرانوں کو تمہارے حقوق ادا کرنے کی توفیق اور ہمت دے یا ان کو تبدیل کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4776
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال زهير: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الرحمن بن عبد رب الكعبة ، قال: دخلت المسجد، فإذا عبد الله بن عمرو بن العاص جالس في ظل الكعبة، والناس مجتمعون عليه، فاتيتهم فجلست إليه، فقال: " كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزلنا منزلا فمنا من يصلح خباءه، ومنا من ينتضل، ومنا من هو في جشره إذ نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة جامعة، فاجتمعنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إنه لم يكن نبي قبلي إلا كان حقا عليه ان يدل امته على خير ما يعلمه لهم، وينذرهم شر ما يعلمه لهم، وإن امتكم هذه جعل عافيتها في اولها، وسيصيب آخرها بلاء وامور تنكرونها، وتجيء فتنة فيرقق بعضها بعضا، وتجيء الفتنة فيقول المؤمن هذه مهلكتي ثم تنكشف، وتجيء الفتنة فيقول المؤمن هذه هذه فمن احب ان يزحزح عن النار، ويدخل الجنة، فلتاته منيته وهو يؤمن بالله واليوم الآخر، وليات إلى الناس الذي يحب ان يؤتى إليه ومن بايع إماما فاعطاه صفقة يده وثمرة قلبه، فليطعه إن استطاع، فإن جاء آخر ينازعه فاضربوا عنق الآخر فدنوت منه، فقلت له: انشدك الله آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فاهوى إلى اذنيه وقلبه بيديه، وقال: سمعته اذناي ووعاه قلبي، فقلت له: هذا ابن عمك معاوية يامرنا ان ناكل اموالنا بيننا بالباطل ونقتل انفسنا، والله يقول: يايها الذين آمنوا لا تاكلوا اموالكم بينكم بالباطل إلا ان تكون تجارة عن تراض منكم ولا تقتلوا انفسكم إن الله كان بكم رحيما سورة النساء آية 29، قال: فسكت ساعة، ثم قال: اطعه في طاعة الله واعصه في معصية الله "،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ، وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ، وَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، فَقُلْتُ لَهُ: هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا، وَاللَّهُ يَقُولُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29، قَالَ: فَسَكَتَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ "،
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے زید ین وہب یے، انھوں نے عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ ورایت بیان کی، کہا: میں مسجد حرام میں دخل ہوا تو وہاں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگوں نے ان پر جمگھٹا لگا رکھا تھا میں بھی لوگوں میں آ کر ان کے قریب بیٹھ گیا، تو انہوں (عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ) نے بتایا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، تو ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا، تو ہم میں سے کچھ اپنا خیمہ درست کرنے لگے، اور ہم سے کچھ تیر اندازی میں مشغول ہو گئے اور بعض اپنے چرنے والے مویشیوں کے ساتھ ٹھہر گئے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی، نماز تیار ہے، آ جاؤ، تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعہ یہ ہے، مجھ سے پہلے ہر نبی پر لازم تھا کہ وہ اپنی امت کی رہنمائی ہر اس خیر کی طرف کرے، جو ان کے حق میں جانتا ہو یعنی اپنے علم کے مطابق ہر خیر سے انہیں آگاہ کرے اور ان کو ہر اس شر سے ڈرائے، جو ان کے بارے میں جانتا ہو اور تمہاری اس امت کے پہلے لوگوں میں سلامتی ہے اور اس کے بعد والے لوگوں کو مصائب میں مبتلا ہونا پڑے گا اور ایسی باتیں ہوں گی جن کو تم برا سمجھو گے اور ایسی آزمائشیں آئیں گی جو ایک دوسرے کو ہلکا بنا دیں گی، ایک فتنہ آئے گا اور مومن کہے گا، یہ تو ہلاک کر کے ہی چھوڑے گا، تو جو اس شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اسے آگ سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو اسے اس کی موت اسی حالت میں آنی چاہیے کہ وہ اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ وہ سلوک کرے جو سلوک ان سے اپنے بارے میں چاہتا ہے اور جس نے کسی امام کی بیعت کر لی اور اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ مارا اور اپنے دل سے اس سے محبت کی تو جہاں تک اس سے ہو سکے، وہ اس کی اطاعت کرے اور اگر وہ دوسرا شخص اس کے مقابلہ میں آ کھڑا ہو تو دوسرے کی گردن اڑا دو۔ تو میں ان کے قریب ہوا اور ان سے پوچھا، میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کر کے کہا، میرے دونوں کانوں نے سنا اور میرے دل نے اس کو یاد رکھا، تو میں نے ان سے کہا، یہ تیرا چچا زاد معاویہ ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مال کو ناجائز طریقہ سے کھائیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال ناجائز طریقوں سے نہ کھاؤ، الا یہ کہ تمہاری رضا مندی سے باہمی تجارت (لین دین) ہو اور اپنے آپ کو (ایک دوسرے کو) قتل نہ کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم پر بہت مہربان ہے۔ (نساء، آیت نمبر 29) تو وہ کچھ دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے کہ اللہ کی اطاعت کی صورت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی کے معاملے میں ان کی نافرمانی کرو۔
عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں پہنچا تو وہاں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ ان کے گرد جمع تھے، میں بھی لوگوں میں آ کر ان کے قریب بیٹھ گیا، تو انہوں (عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ) نے بتایا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، تو ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا، تو ہم میں سے کچھ اپنا خیمہ درست کرنے لگے، اور ہم سے کچھ تیر اندازی میں مشغول ہو گئے اور بعض اپنے چرنے والے مویشیوں کے ساتھ ٹھہر گئے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی، نماز تیار ہے، آ جاؤ، تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعہ یہ ہے، مجھ سے پہلے ہر نبی پر لازم تھا کہ وہ اپنی امت کی رہنمائی ہر اس خیر کی طرف کرے، جو ان کے حق میں جانتا ہو یعنی اپنے علم کے مطابق ہر خیر سے انہیں آگاہ کرے اور ان کو ہر اس شر سے ڈرائے، جو ان کے بارے میں جانتا ہو اور تمہاری اس امت کے پہلے لوگوں میں سلامتی ہے اور اس کے بعد والے لوگوں کو مصائب میں مبتلا ہونا پڑے گا اور ایسی باتیں ہوں گی جن کو تم برا سمجھو گے اور ایسی آزمائشیں آئیں گی جو ایک دوسرے کو ہلکا بنا دیں گی، ایک فتنہ آئے گا اور مومن کہے گا، یہ تو ہلاک کر کے ہی چھوڑے گا، تو جو اس شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اسے آگ سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو اسے اس کی موت اسی حالت میں آنی چاہیے کہ وہ اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ وہ سلوک کرے جو سلوک ان سے اپنے بارے میں چاہتا ہے اور جس نے کسی امام کی بیعت کر لی اور اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ مارا اور اپنے دل سے اس سے محبت کی تو جہاں تک اس سے ہو سکے، وہ اس کی اطاعت کرے اور اگر وہ دوسرا شخص اس کے مقابلہ میں آ کھڑا ہو تو دوسرے کی گردن اڑا دو۔ تو میں ان کے قریب ہوا اور ان سے پوچھا، میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کر کے کہا، میرے دونوں کانوں نے سنا اور میرے دل نے اس کو یاد رکھا، تو میں نے ان سے کہا، یہ تیرا چچا زاد معاویہ ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مال کو ناجائز طریقہ سے کھائیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال ناجائز طریقوں سے نہ کھاؤ، الا یہ کہ تمہاری رضا مندی سے باہمی تجارت (لین دین) ہو اور اپنے آپ کو (ایک دوسرے کو) قتل نہ کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم پر بہت مہربان ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4777
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، وابو سعيد الاشج ، قالوا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية كلاهما، عن الاعمش بهذا الإسناد نحوه،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،
وکیع اور ابومعاویہ دونوں نے اعمش سے اسی سند سے اسی کے مانند روایت کی
امام صاحب یہی روایت اپنے چار اساتذہ سے اعمش کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4778
Save to word اعراب
عامر نے عبدالرحمان بن عبد رب الکعبہ صائدی سے روایت کی، کہا: میں نے کعبہ کے پاس ایک مجمع دیکھا، پھر اعمش کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک جماعت کعبہ کے پاس بیٹھی دیکھی، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
11. باب الأَمْرِ بِالصَّبْرِ عِنْدَ ظُلْمِ الْوُلاَةِ وَاسْتِئْثَارِهِمْ:
11. باب: حاکموں کے ظلم اور بےجا ترجیح پر صبر کرنے کا بیان۔
Chapter: The command to be patient in the face of oppressive rulers and their selfishness
حدیث نمبر: 4779
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك ، عن اسيد بن حضير " ان رجلا من الانصار خلا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: الا تستعملني كما استعملت فلانا؟، فقال: إنكم ستلقون بعدي اثرة فاصبروا حتى تلقوني على الحوض "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَلَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟، فَقَالَ: إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ "،
محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک انصاری نے تنہائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی اور عرض کی: کیا جس طرح آپ نے فلاں شخص کو عامل بنایا ہے مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ آپ نے فرمایا: "میرے بعد تم خود کو (دوسروں پر) ترجیح (دینے کا معاملہ) دیکھو گے تم اس پر صبر کرتے رہنا، یہاں تک کہ حوض (کوثر) پر مجھ سے آن ملو۔" (وہاں تمہیں میری شفاعت پر اس صبر و تحمل کا بے پناہ اجر ملے گا۔)
حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو علیحدگی میں عرض کیا، کیا آپ مجھے فلاں کی طرح عامل نہیں بنائیں گے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد ترجیح سے دوچار ہو گے، تو اس پر صبر کرنا حتیٰ کہ تم مجھے حوض کوثر پر ملو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4780
Save to word اعراب
وحدثني يحيي بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا شعبة بن الحجاج ، عن قتادة ، قال: سمعت انسا يحدث، عن اسيد بن حضير ان رجلا من الانصار خلا برسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله،وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَلَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ،
ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ بن حجاج نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہائی میں بات کی، اسی (سابقہ حدیث) کے مانند
حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہائی میں ملاقات کی، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.