الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3603
3603. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”عنقریب دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی اور ایسے امور ہوں گے جنھیں تم ناپسند کروگے۔“ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! ایسے حالات میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟آپ نے فرمایا: ”جو فرائض تمہارے ذمے ہیں تم انھیں پوری ذمہ داری سے ادا کرتے رہو اور جو تمہارا حق ہے وہ اللہ سے مانگو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3603]
حدیث حاشیہ:
1۔
(أثرة)
سے مراد اموال مشترکہ میں کسی ایک کوترجیح دینا ہے اور حق سے مراد حکمران وقت کی فرمانبرداری اور اطاعت گزاری ہے اور ان کے خلاف علم بغاوت بلند نہ کرنا ہے۔
2۔
یہ حدیث بھی نبوت کی زبردست دلیل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مستقبل میں اس طرح ہو گا کہ تمھارے حقوق پامال ہوں گے اور دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی۔
چنانچہ آپ کی پیش گوئی کے مطابق ایسا ہوا۔
ایسے دگرگوں حالات میں شریعت کا حکم ہے کہ امراء و سلاطین سے لڑائی نہ کی جائے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ غیب سے ایسی مدد فرمائے گا جس سے پامالی حقوق کی تلافی ہو گی۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3603
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7052
7052. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا: ”تم میرے بعد اپنے خلاف ترجیحات اور ایسے امور دیکھو گے جو تمہیں پسند نہیں ہوں گے“ صحابہ کرام ؓ نے پوچھا: اللہ کے رسول! (ایسے حالات میں) ہمارے لیے آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تم انہیں ان کے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7052]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ میرے بعد ایسے حکمران آئیں گے جو حقوق کے معاملے میں اقرباء پروری کریں گے۔
اور انھیں دوسروں پر ترجیح دیں گے اور ان کے حقوق پامال کریں گے۔
اور امور دین کے متعلق ان کا یہ حال ہو گا کہ وہ ایسے کام کریں گے جنھیں دیندار طبقہ پسند نہیں کرے گا۔
ایسے حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے کہ ہم لوگ شرعی واجبات زکاۃ کی ادائیگی اور جہاد کے وقت ان کے ساتھ شمولیت کریں اور ان کے خلاف علم بغاوت بلند نہ کریں اور جہاں تک اپنے حقوق کا تعلق ہے ان کے متعلق اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ انھیں عدل و انصاف کی توفیق دے۔
بہر حال حکومتی سطح پر مالی حقوق کے متعلق یہ بہت بڑا فتنہ ہے جس میں آ ج ہم سب مبتلا ہیں۔
اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم کا معاملہ کرے اور ہمیں صبر کی توفیق دے۔
آمین یا رب العالمین۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7052