صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
47. باب ذَمِّ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُحَدِّثْ نَفْسَهُ بِالْغَزْوِ:
47. باب: جو شخص مر جائے بغیر جہاد کے بغیر نیت جہاد کے اس کی مذمت کے بیان میں۔
Chapter: Criticism of one who dies without having fought (in Jihad) or having thought of fighting
حدیث نمبر: 4931
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن سهم الانطاكي ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، عن وهيب المكي ، عن عمر بن محمد بن المنكدر ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من مات ولم يغز ولم يحدث به نفسه مات على شعبة من نفاق "، قال ابن سهم: قال عبد الله بن المبارك: فنرى ان ذلك كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ الْأَنْطَاكِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ وُهَيْبٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقٍ "، قَالَ ابْنُ سَهْمٍ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: فَنُرَى أَنَّ ذَلِكَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمد بن عبدالرحمٰن بن سہم انطاکی نے کہا: ہمیں عبداللہ بن مبارک نے وہیب مکی سے خبر دی، انہوں نے عمر بن محمد بن منکدر سے، انہوں نے سمی سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص مر گیا اور جہاد کیا نہ دل میں جہاد کا ارادہ ہی کیا، وہ نفاق کی ایک قسم میں مرا۔" ابن سہم نے کہا: عبداللہ بن مبارک کا قول ہے: ہمیں یہ سمجھ میں آتا ہے کہ یہ (حکم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا (جب جہاد کی سنگین ضرورت تھی۔ بہت بڑے ممالک اسلام میں داخل ہونے اور دشمنوں سے مامون ہو جانے کے بعد اب ہر کسی کی جہاد میں شمولیت کی اتنی شدید ضرورت نہیں رہی۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس حال میں فوت ہوا کہ نہ اس نے جنگ کی اور نہ اس نے اپنے دل سے اس کی بات کی تو وہ ایک قسم کے نفاق پر مرا ابن سہم کہتے ہیں، عبداللہ بن مبارک نے کہا، ہمارے خیال میں اس کا تعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے ساتھ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
48. باب ثَوَابِ مَنْ حَبَسَهُ عَنِ الْغَزْوِ مَرَضٌ أَوْ عُذْرٌ آخَرُ:
48. باب: جو شخص جہاد نہ کر سکے بیماری یا عذر سے اس کا ثواب۔
Chapter: The reward of one who is kept from fighting by sickness or any other excuse
حدیث نمبر: 4932
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزاة، فقال: " إن بالمدينة لرجالا ما سرتم مسيرا ولا قطعتم واديا إلا كانوا معكم حبسهم المرض ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَقَالَ: " إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَرِجَالًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ حَبَسَهُمُ الْمَرَضُ ".
جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابوسفیان سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک غزوے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے فرمایا: "مدینہ میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ تم کسی راستے پر نہیں چلتے یا کسی وادی کو طے نہیں کرتے مگر وہ تمہارے ساتھ ہوتے ہیں، انہیں بیماری نے روک رکھا ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ تم نے جو مسافت طے کی ہے، یا وادی سے گزرے ہو وہ تمہارے ساتھ رہے ہیں، کیونکہ انہیں بیماری نے روک رکھا ہے

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4933
Save to word اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو معاوية . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس كلهم، عن الاعمش بهذا الإسناد غير ان في حديث وكيع، إلا شركوكم في الاجر.وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، إِلَّا شَرِكُوكُمْ فِي الْأَجْرِ.
ابومعاویہ، وکیع اور عیسیٰ بن یونس سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، مگر وکیع کی حدیث میں ("مگر وہ تمہارے ساتھ ہوتے ہیں" کے بجائے) "مگر وہ تمہارے ساتھ اجر میں شریک ہوتے ہیں" ہے۔
امام صاحب اپنے چار اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، وکیع کی روایت میں یہ ہے وہ اجر میں تمہارے ساتھ شریک ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
49. باب فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ:
49. باب: دریا میں جہاد کرنے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of campaigning by sea
حدیث نمبر: 4934
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يدخل على ام حرام بنت ملحان، فتطعمه وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فاطعمته ثم جلست تفلي راسه، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم استيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت: ما يضحكك يا رسول الله؟، قال: " ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة او مثل الملوك على الاسرة "، يشك ايهما، قال: قالت: فقلت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فدعا لها ثم وضع راسه، فنام ثم استيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت: ما يضحكك يا رسول الله؟، قال: " ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله كما قال في الاولى "، قالت: فقلت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال: " انت من الاولين "، فركبت ام حرام بنت ملحان البحر في زمن معاوية، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ "، يَشُكُّ أَيَّهُمَا، قَالَ: قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا قَالَ فِي الْأُولَى "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ "، فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ الْبَحْرَ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ.
اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا (جو حضور کی رضاعی خالہ لگتی تھیں) کے پاس تشریف لے جاتے اور وہ آپ کو کھانا پیش کرتی تھیں، (بعد ازاں) وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں (آ گئی) تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں گئے، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا اور پھر بیٹھ کر آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر آپ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "میری امت کے کچھ لوگ، اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے میرے سامنے پیش کیے گئے، وہ اس سمندر کی پشت پر سوار ہوں گے۔ وہ تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہوں گے، یا اپنے اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہوں گے، یا اپنے اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی طرح ہوں گے۔" انہٰں شک تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ کہا: تو ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان مجاہدین میں شامل کر دے۔ آپ نے ان کے لیے دعا کی اور پھر اپنا سر (تکیے پر) رکھ کر سو گئے، پھر آپ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "مجھے (خواب میں) میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے۔" جس طرح پہلی مرتبہ فرمایا تھا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے۔ آپ نے فرمایا: "تم اولین لوگوں میں سے ہو۔" پھر حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں سمندر میں (بحری بیڑے پر) سوار ہوئیں اور جب سمندر سے باہر نکلیں تو اپنی سواری کے جانور سے گر کر شہید ہو گئیں۔ (اس طرح شہادت پائی۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالی عنہا کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور وہ آپ کو کھانا پیش کرتی تھیں اور وہ (وفات کے وقت) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ کی اہلیہ تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں تشریف لے گئے اور اس نے آپ کو کھانا کھلایا، پھر بیٹھ کر آپ کے سر سے جوئیں دیکھنے لگیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، تو اس نے پوچھا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کس بنا پر ہنس رہے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ مجھ پر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے پیش کیے گئے، جو اس سمندر کی پشت پر اس طرح سوار ہوں گے، جس طرح بادشاہ اپنے تختوں پر براجمان ہوتے ہیں، (یعنی وہ بڑے سکون اور اطمینان کے ساتھ بحری جنگی سفر کریں گے۔) یا آپ نے مثل کا لفظ استعمال کیا، راوی کو شک ہے، ام حرام رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں، میں نے عرض کی، اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا فرمائیں، کہ وہ مجھے بھی ان میں شریک کرے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں دعا فرمائی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم سر رکھ کر سو گئے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، تو وہ کہتی ہیں، میں نے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنس رہے ہیں؟ اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ مجھ پر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے پیش کیے گئے ہیں، جیسا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی دفعہ فرمایا تھا، تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں سے کر دے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے گروہ میں داخل ہے تو ام حرام رضی اللہ تعالی عنہا حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں سمندر پر سوار ہوئیں اور جب وہ سمندر سے باہر نکلیں تو انہیں سواری نے گرا دیا جس سے وہ فوت ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4935
Save to word اعراب
حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا حماد بن زيد ، عن يحيي بن سعيد ، عن محمد بن يحيي بن حبان ، عن انس بن مالك ، عن ام حرام وهي خالة انس، قالت: اتانا النبي صلى الله عليه وسلم يوما، فقال: عندنا فاستيقظ وهو يضحك، فقلت: ما يضحكك يا رسول الله بابي انت وامي؟، قال: " اريت قوما من امتي يركبون ظهر البحر كالملوك على الاسرة "، فقلت: ادع الله ان يجعلني منهم، قال: " فإنك منهم "، قالت: ثم نام فاستيقظ ايضا وهو يضحك فسالته، فقال: مثل مقالته، فقلت: ادع الله ان يجعلني منهم، قال: " انت من الاولين "، قال: فتزوجها عبادة بن الصامت بعد فغزا في البحر، فحملها معه، فلما ان جاءت قربت لها بغلة، فركبتها فصرعتها فاندقت عنقها.حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَي بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ وَهِيَ خَالَةُ أَنَسٍ، قَالَتْ: أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: عِنْدَنَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي؟، قَالَ: " أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ "، فَقُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " فَإِنَّكِ مِنْهُمْ "، قَالَتْ: ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ أَيْضًا وَهُوَ يَضْحَكُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِهِ، فَقُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ "، قَالَ: فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ بَعْدُ فَغَزَا فِي الْبَحْرِ، فَحَمَلَهَا مَعَهُ، فَلَمَّا أَنْ جَاءَتْ قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ، فَرَكِبَتْهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا.
لیث نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے ابن حبان سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے، پھر آپ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے جو اس بحر اخضر پر سوار ہو کر جا رہے ہیں۔" پھر حماد بن زید کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ اپنی خالہ ام حرام رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں اس نے بتایا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اور ہمارے ہاں قیلولہ کیا اور ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، تو میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ میرے ماں باپ آپ پر نثار، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے ہیں، جو سمندر کی پشت پر اس طرح (اطمینان و سکون سے) سوار ہوں گے، جس طرح بادشاہ (ٹھاٹھ باٹھ کے ساتھ) تخت پر بیٹھتے ہیں میں نے عرض کیا، اللہ سے دعا فرمائیں، وہ مجھے بھی ان میں سے کر دے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ططتو انہیں میں سے ہے پھر آپ سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا، آپ نے پہلے کی طرح فرمایا، تو میں نے عرض کی، اللہ سے دعا فرمائیں، وہ مجھے ان میں سے کر دے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔ بعد کے دور میں ان سے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ نے شادی کر لی اور بحری غزوہ کے لیے نکلے تو ساتھ ان کو سوار کر لیا، جب واپس آنے لگے تو ان کے لیے خچر پیش کی گئی، وہ اس پر سوار ہو گئیں، اس نے انہیں گرا دیا، جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4936
Save to word اعراب
وحدثناه محمد بن رمح بن المهاجر ، ويحيي بن يحيي ، قالا: اخبرنا الليث ، عن يحيي بن سعيد ، عن ابن حبان ، عن انس بن مالك ، عن خالته ام حرام بنت ملحان انها، قالت: نام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما قريبا مني، ثم استيقظ يتبسم، قالت: فقلت: يا رسول الله، ما اضحكك؟ قال: ناس من امتي عرضوا علي يركبون ظهر هذا البحر الاخضر ثم ذكر نحو حديث حماد بن زيد.وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، وَيَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ أَنَّهَا، قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ الْأَخْضَرِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
لیث نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے ابن حبان سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے، پھر آپ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے جو اس بحر اخضر پر سوار ہو کر جا رہے ہیں۔" پھر حماد بن زید کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کرتے ہیں، اس نے بتایا، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے اٹھے، میں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ مجھ پر پیش کیے گئے، وہ اس سبز سمندر کی پشت پر سوار ہوں گے آگے مذکورہ بالا روایت ہے جیسا کہ حماد بن زید نے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4937
Save to word اعراب
وحدثني يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن عبد الله بن عبد الرحمن ، انه سمع انس بن مالك ، يقول: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ابنة ملحان خالة انس، فوضع راسه عندها، وساق الحديث بمعنى حديث إسحاق بن ابي طلحة، ومحمد بن يحيي بن حبان.وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَر ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَةَ مِلْحَانَ خَالَةَ أَنَسٍ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عِنْدَهَا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَي بْنِ حَبَّانَ.
عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی خالہ، بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ان کے ہاں (تکیے پر) سر رکھ کر سو گئے، اس کے بعد اسحاق بن ابی طلحہ اور محمد بن یحییٰ بن حبان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری خالہ ملحان کی بیٹی کے ہاں تشریف لائے اور اس کے پاس سر رکھ دیا، (سو گئے) آگے اسحاق بن ابی طلحہ اور محمد بن یحییٰ بن حبان کی روایت کے ہم معنی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
50. باب فَضْلِ الرِّبَاطِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
50. باب: اللہ کی راہ میں چوکی اور پہرہ دینے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of guarding the frontier in the cause of Allah (Glorified and Exalted is He)
حدیث نمبر: 4938
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام الدارمي ، حدثنا ابو الوليد الطيالسي ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن ايوب بن موسى ، عن مكحول ، عن شرحبيل بن السمط ، عن سلمان ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " رباط يوم وليلة خير من صيام شهر وقيامه، وإن مات جرى عليه عمله الذي كان يعمله، واجري عليه رزقه وامن الفتان ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْرَامٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " رِبَاطُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ وَأَمِنَ الْفَتَّانَ ".
لیث بن سعد نے ہمیں ایوب بن موسیٰ سے حدیث بیان کی، انہوں نے مکحول سے، انہوں نے شرجیل بن سمط سے، انہوں نے سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "ایک دن اور ایک رات سرحد پر پہرپ دینا، ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے اور اگر (پہرہ دینے والا) فوت ہو گیا تو اس کا وہ عمل جو وہ کر رہا تھا، (آئندہ بھی) جاری رہے گا، اس کے لیے اس کا رزق جاری کیا جائے گا اور وہ (قبر میں سوالات کر کے) امتحان لینے والے سے محفوظ رہے گا۔"
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک دن، رات سرحدی چوکی پر پہرہ دینا، ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے اور اگر وہ اس حالت میں فوت ہو گیا تو وہ جو عمل کرتا تھا وہ اس کے لیے جاری رہے گا اور اس کا رزق جاری کر دیا جائے گا اور وہ قبر کے آزمائش کرنے والے سے محفوظ رہے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4939
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، عن عبد الرحمن بن شريح ، عن عبد الكريم بن الحارث ، عن ابي عبيدة بن عقبة ، عن شرحبيل بن السمط ، عن سلمان الخير ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث الليث، عن ايوب بن موسى.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، عَنْ سَلْمَانَ الْخَيْرِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى.
ابوعبیدہ بن عقبہ نے شرجیل بن سمط سے، انہوں نے سلمان خیر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، ایوب بن موسیٰ سے لیث کی حدیث کے ہم معنی روایت کی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے حضرت سلمان خیر رضی اللہ تعالی عنہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایوب بن موسیٰ کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
51. باب بَيَانِ الشُّهَدَاءِ:
51. باب: شہیدوں کا بیان۔
Chapter: About the Martyrs
حدیث نمبر: 4940
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " بينما رجل يمشي بطريق، وجد غصن شوك على الطريق فاخره، فشكر الله له فغفر له "، وقال: " الشهداء خمسة المطعون، والمبطون والغرق، وصاحب الهدم، والشهيد في سبيل الله عز وجل ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ "، وَقَالَ: " الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
سُمی نے ابوصالح سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک بار ایک شخص کسی راستے پر جا رہا تھا، اس نے راستے میں ایک خاردار شاخ دیکھی تو اس کو (راستے سے) پیچھے کر دیا، اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے عمل کی جزا دی اور اس کو بخش دیا۔" پھر آپ نے فرمایا: "شہید پانچ (قسم کے اشخاص) ہیں: (1) طاعون کی بیماری میں مرنے والا۔ (2) پیٹ کی بیماری میں مرنے والا۔ (3) ڈوب کر مرنے والا۔ (4) کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا۔ (5) اور جو شخص اللہ عزوجل کی راہ میں (لڑتے ہوئے) شہید ہوا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی راستہ پر چل رہا تھا کہ اس دوران اس نے راستہ پر ایک خاردار ٹہنی دیکھی، تو اس نے اسے وہاں سے ہٹا دیا، اللہ تعالیٰ نے اس سے اس عمل کی قدر دانی کرتے ہوئے بخش دیا۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہید، پانچ ہیں، طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوبنے والا، کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا اور اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.