صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
47. باب ذَمِّ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُحَدِّثْ نَفْسَهُ بِالْغَزْوِ:
47. باب: جو شخص مر جائے بغیر جہاد کے بغیر نیت جہاد کے اس کی مذمت کے بیان میں۔
Chapter: Criticism of one who dies without having fought (in Jihad) or having thought of fighting
حدیث نمبر: 4931
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن سهم الانطاكي ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، عن وهيب المكي ، عن عمر بن محمد بن المنكدر ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من مات ولم يغز ولم يحدث به نفسه مات على شعبة من نفاق "، قال ابن سهم: قال عبد الله بن المبارك: فنرى ان ذلك كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ الْأَنْطَاكِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ وُهَيْبٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقٍ "، قَالَ ابْنُ سَهْمٍ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: فَنُرَى أَنَّ ذَلِكَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمد بن عبدالرحمٰن بن سہم انطاکی نے کہا: ہمیں عبداللہ بن مبارک نے وہیب مکی سے خبر دی، انہوں نے عمر بن محمد بن منکدر سے، انہوں نے سمی سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص مر گیا اور جہاد کیا نہ دل میں جہاد کا ارادہ ہی کیا، وہ نفاق کی ایک قسم میں مرا۔" ابن سہم نے کہا: عبداللہ بن مبارک کا قول ہے: ہمیں یہ سمجھ میں آتا ہے کہ یہ (حکم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا (جب جہاد کی سنگین ضرورت تھی۔ بہت بڑے ممالک اسلام میں داخل ہونے اور دشمنوں سے مامون ہو جانے کے بعد اب ہر کسی کی جہاد میں شمولیت کی اتنی شدید ضرورت نہیں رہی۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس حال میں فوت ہوا کہ نہ اس نے جنگ کی اور نہ اس نے اپنے دل سے اس کی بات کی تو وہ ایک قسم کے نفاق پر مرا ابن سہم کہتے ہیں، عبداللہ بن مبارک نے کہا، ہمارے خیال میں اس کا تعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے ساتھ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1910

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرى3099عبد الرحمن بن صخرمن مات ولم يغز ولم يحدث نفسه بغزو مات على شعبة نفاق
   صحيح مسلم4931عبد الرحمن بن صخرمن مات ولم يغز ولم يحدث به نفسه مات على شعبة من نفاق
   سنن أبي داود2502عبد الرحمن بن صخرمن مات ولم يغز ولم يحدث نفسه بالغزو مات على شعبة من نفاق

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4931 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4931  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نفاق کی دو صورتیں ہیں،
نفاق اعتقادی اور نفاق عملی،
جو انسان جہاد میں حصہ نہیں لیتا اور نہ اس کے دل میں کبھی اس کی خواہش پیدا ہوئی،
تو وہ منافقوں والا رویہ اختیار کرتا ہے،
جو حیلوں بہانوں سے پیچھے رہ جاتے تھے اور اس کا تعلق صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے نہیں ہے،
ہر دور میں یہ بات ہے،
آپ کے دور کے ساتھ خاص نفاق اعتقادی ہے،
نفاق عملی ہر دور میں رہا ہے اور آج بھی موجود ہے،
بلکہ بکثرت موجود ہے،
اس لیے ہر مسلمان کے دل میں حقیقی جہاد کے لیے آرزو اور تڑپ ہونی چاہیے اور جہاد کلمۃ اللہ کی سربلندی کا نام ہے،
محض غیرت و حمیت کا نام نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4931   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3099  
´جہاد چھوڑ دینے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر گیا، اور اس نے جہاد نہیں کیا، اور نہ ہی جہاد کے بارے میں اس نے اپنے دل میں سوچا و ارادہ کیا ۱؎، تو وہ ایک طرح سے نفاق پر مرا ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3099]
اردو حاشہ:
اس سے جہاد کی اہمیت واضح ہوتی ہے، نیز اس سے یہ معلوم ہوا کہ ہر مسلمان کو کفر اور کفار کے خلاف دل میں بغض رکھنا اور یہ جذبہ رکھنا چاہیے کہ جب بھی جہاد کا مرحلہ پیش آیا تو میں جان ومال کی قربانی سے گریز نہیں کروں گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3099   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2502  
´جہاد نہ کرنے کی مذمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر گیا اور اس نے نہ جہاد کیا اور نہ ہی کبھی اس کی نیت کی تو وہ نفاق کی قسموں میں سے ایک قسم پر مرا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2502]
فوائد ومسائل:
مخلص مسلمان ہر حال میں اسلام اور مسلمانوں کا غلبہ چاہتا ہے۔
اوراس کے لئے کوشاں رہتا ہے۔
جہاد کا شائق اور جہادی عمل کا موئد اور معاون ہوتا ہے۔
اگر کسی میں ایسی کوئی کیفیت نہیں تو وہ نام ہی کا مسلمان ہے۔
اور ایسے جذبات سے محرومی نفاق کا ایک حصہ اور بہت بڑی بد بختی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2502   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.