الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
حدیث نمبر: 4831
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد الله بن حبيب بن ابي ثابت ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي حسين ، عن عطاء ، عن عائشة ، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الهجرة، فقال: " لا هجرة بعد الفتح ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق سوال کیا گیا، آپ نے فرمایا: "فتح (مکہ) کے بعد ہجرت نہیں ہے، لیکن جہاد اور نیت ہے اور جب تم کو جہاد کے لیے بلایا جائے تو نکلو۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں سوال ہوا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں ہے، لیکن جہاد اور نیت (خیر) ہے اور جب تمہیں جہاد کے لیے دعوت دی جائے، تو نکل کھڑے ہو۔
حدیث نمبر: 4832
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا عبد الرحمن بن عمرو الاوزاعي ، حدثني ابن شهاب الزهري ، حدثني عطاء بن يزيد الليثي ، انه حدثهم، قال: حدثني ابو سعيد الخدري ان اعرابيا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الهجرة، فقال: " ويحك، إن شان الهجرة لشديد فهل لك من إبل؟، قال: نعم، قال: " فهل تؤتي صدقتها؟، قال: نعم، قال: فاعمل من وراء البحار، فإن الله لن يترك من عملك شيئا "،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " وَيْحَكَ، إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ لَشَدِيدٌ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " فَهَلْ تُؤْتِي صَدَقَتَهَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا "،
ولید بن مسلم نے کہا: ہمیں عبدلرحمٰن بن عمرو اوزاعی نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابن شہاب زہری نے حدیث سنائی، کہا: مجھے عطاء بن یزید لیثی نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ان سب کو حدیث سنائی، کہا: ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث بیان کی کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: "تم پر افسوس! ہجرت کا معاملہ تو بہت مشکل ہے، کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں؟" اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: "کیا تم ان کی زکاۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: "پانیوں (چشموں، دریاؤں، سمندروں وغیرہ) کے پار (رہتے ہوئے) عمل کرتے رہو تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کو ہرگز رائیگاں نہیں کرے گا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں دریافت کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر افسوس! ہجرت کا معاملہ بہت مشکل ہے، (ہر ایک کے بس کا کام نہیں) کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا، جی ہاں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ان کی زکاۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے کہا، جی ہاں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندروں سے پار رہ کر عمل کرتے رہو، اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال (کے بدلہ میں) کوئی کمی نہیں فرمائے گا۔
حدیث نمبر: 4833
Save to word اعراب
وحدثناه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا محمد بن يوسف ، عن الاوزاعي بهذا الإسناد مثله غير انه، قال: إن الله لن يترك من عملك شيئا، وزاد في الحديث، قال: فهل تحلبها يوم وردها؟ قال: نعم.وحَدَّثَنَاه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ: فَهَلْ تَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ.
محمد بن یوسف نے اوزاعی سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی مگر انہوں نے کہا: "بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کسی چیز کو ضائع نہیں کرے گا" اور یہ اضافہ کیا، آپ نے فرمایا: "جس دن اونٹنیاں پانی پینے کے لیے (گھاٹ یا چشمے پر) آتی ہیں تو کیا تم (ضرورت مندوں، مسکینوں، مسافروں کو پلانے کے لیے) ان کا دودھ دوہتے ہو؟" اس نے کہا: ہاں۔
یہی صورت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال میں کسی قسم کی کمی نہیں کرے گا۔ اور یہ اضافہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا گھاٹ پر لے جانے کے دن محتاجوں کو ان کا دودھ دیتے ہو۔ اس نے کہا، جی ہاں۔
21. باب كَيْفِيَّةِ بَيْعَةِ النِّسَاءِ:
21. باب: عورتیں کیونکر بیعت کریں۔
Chapter: How women gave their oath of allegiance
حدیث نمبر: 4834
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس بن يزيد ، قال: قال ابن شهاب : اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كانت المؤمنات إذا هاجرن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يمتحن بقول الله عز وجل يايها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على ان لا يشركن بالله شيئا ولا يسرقن ولا يزنين سورة الممتحنة آية 12، إلى آخر الآية، قالت عائشة: فمن اقر بهذا من المؤمنات فقد اقر بالمحنة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اقررن بذلك من قولهن، قال لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انطلقن فقد بايعتكن "، ولا والله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يد امراة قط غير انه يبايعهن بالكلام، قالت عائشة: والله ما اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم على النساء قط إلا بما امره الله تعالى، وما مست كف رسول الله صلى الله عليه وسلم كف امراة قط، وكان يقول لهن إذا اخذ عليهن قد بايعتكن كلاما.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُمْتَحَنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلا يَسْرِقْنَ وَلا يَزْنِينَ سورة الممتحنة آية 12، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ، قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ "، وَلَا وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلَامِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النِّسَاءِ قَطُّ إِلَّا بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَمَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّ امْرَأَةٍ قَطُّ، وَكَانَ يَقُولُ لَهُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ قَدْ بَايَعْتُكُنَّ كَلَامًا.
یونس بن یزید نے کہا: ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مسلمان عورتیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو اللہ کے اس فرمان کے مطابق ان کا امتحان لیا جاتا: "اے نبی! جب آپ کے پاس مسلمان عورتیں آئیں، آپ سے اس پر بیعت کریں کہ وہ کسی کو اللہ کا شریک نہیں بنائیں گی، نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی" آیت کے آخر تک۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مومن عورتوں میں سے جو عورت ان باتوں کا اقرار کر لیتی، وہ امتحان کے ذریعے سے اقرار کرتی (مثلا: ان سے سوال کیا جاتا: کیا تم شرک نہیں کرو گی؟ تو اگر وہ کہتیں: نہیں کریں گی، تو یہی ان کا اقرار ہوتا، آیت کے آخری حصے تک اسی طرح امتحان اور اقرار ہوتا۔) اور جب وہ ان باتوں کا اقرار کر لیتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے: "جاؤ، میں تم سے بیعت لے چکا ہوں۔" اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ بات کر کے بیعت کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان باتوں کے علاوہ کسی چیز کا عہد نہیں لیا جن کا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کبھی کسی عورت کی ہتھیلی سے مَس نہیں ہوئی، آپ جب ان سے بیعت لیتے تو زبانی فرما دیتے: "میں نے تم سے بیعت لے لی۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، مومن عورتیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہجرت کر کے پہنچتیں، تو آپ اس آیت کی بنا پر ان کا امتحان لیتے تھے، اے نبی! جب آپ کے پاس مومن عورتیں (بیعت کے لیے) آئیں، وہ اس شرط پر بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی، نہ وہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی
حدیث نمبر: 4835
Save to word اعراب
وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، وابو الطاهر ، قال ابو الطاهر : اخبرنا، وقال هارون حدثنا ابن وهب ، حدثني مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، ان عائشة اخبرته عن بيعة النساء، قالت: " ما مس رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده امراة قط، إلا ان ياخذ عليها، فإذا اخذ عليها فاعطته، قال: " اذهبي فقد بايعتك ".وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ : أَخْبَرَنَا، وقَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ بَيْعَةِ النِّسَاءِ، قَالَتْ: " مَا مَسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ امْرَأَةً قَطُّ، إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا، فَإِذَا أَخَذَ عَلَيْهَا فَأَعْطَتْهُ، قَالَ: " اذْهَبِي فَقَدْ بَايَعْتُكِ ".
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں عورتوں کی بیعت کے متعلق بتایا، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی عورت کو اپنے ہاتھ سے نہیں چھوا، البتہ آپ ان سے (زبانی) عہد لیتے تھے اور جب وہ عہد کر لیتیں تو آپ فرماتے: "جاؤ، میں نے تم سے بیعت لے لی۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے عروہ کو عورتوں کی بیعت کے بارے میں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی کسی عورت کو نہیں لگا، مگر ان سے عہد لیتے تھے، تو جب آپ اس سے زبانی عہد لیتے تھے، وہ جب عہد دے دیتی تھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے، جا، میں نے تجھے بیعت کر لیا ہے۔
22. باب الْبَيْعَةِ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِيمَا اسْتَطَاعَ:
22. باب: بیعت کرنا سننے اور ماننے پر جہاں تک ہو سکے۔
Chapter: Oath of allegiance pledging to hear and obey as much as possible
حدیث نمبر: 4836
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، واللفظ لابن ايوب، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، اخبرني عبد الله بن دينار ، انه سمع عبد الله بن عمر ، يقول: " كنا نبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، يقول: لنا فيما استطعت ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَيُّوبَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " كُنَّا نُبَايِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، يَقُولُ: لَنَا فِيمَا اسْتَطَعْتَ ".
عبداللہ بن دینار نے بتایا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: ہم سننے اور اطاعت کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرتے تھے اور آپ ہم سے فرماتے تھے: " (کہو:) جس کی مجھے استطاعت ہو گی۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور ماننے پر بیعت کرتے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فرماتے تھے تمہاری استطاعت کی حد تک۔
23. باب بَيَانِ سِنِّ الْبُلُوغِ:
23. باب: آدمی کب جوان ہوتا ہے۔
Chapter: The age of responsibility
حدیث نمبر: 4837
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " عرضني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد في القتال، وانا ابن اربع عشرة سنة، فلم يجزني وعرضني يوم الخندق، وانا ابن خمس عشرة سنة، فاجازني، قال نافع: فقدمت على عمر بن عبد العزيز وهو يومئذ خليفة، فحدثته هذا الحديث، فقال: " إن هذا لحد بين الصغير والكبير، فكتب إلى عماله ان يفرضوا لمن كان ابن خمس عشرة سنة، ومن كان دون ذلك فاجعلوه في العيال ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: " عَرَضَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فِي الْقِتَالِ، وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَلَمْ يُجِزْنِي وَعَرَضَنِي يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَجَازَنِي، قَالَ نَافِعٌ: فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ، فَحَدَّثْتُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا لَحَدٌّ بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، فَكَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ أَنْ يَفْرِضُوا لِمَنْ كَانَ ابْنَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَاجْعَلُوهُ فِي الْعِيَالِ ".
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ (کے معاملے) میں میرا معاینہ فرمایا، اس وقت میری عمر چودہ سال تھی، آپ نے مجھے (جنگ میں شمولیت کی) اجازت نہیں دی اور غزوہ خندق کے دن میرا معاینہ فرمایا جبکہ میں پندرہ برس کا تھا تو آپ نے مجھے اجازت دے دی۔ نافع نے کہا: جس زمانے میں عمر بن عبدالعزیز خلیفہ تھے میں نے ان کے پاس جا کر یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا: یہ صغیر (نابالغ) اور کبیر (بالغ) کے درمیان حد (فاصل) ہے، پھر انہوں نے اپنے عاملوں کو لکھ بھیجا کہ جو شخص پندرہ سال کا ہو اس کا (پورا) حصہ مقرر کریں اور جو اس سے کم کا ہو اس کو بچوں میں شمار کریں۔ (اس کے مطابق وظیفہ دیں۔)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اُحد میں لڑائی کے لیے میرا جائزہ لیا، جبکہ میں چودہ سال کا تھا تو مجھے شرکت کی اجازت نہ دی اور خندق کے دن میرا جائزہ لیا جبکہ میری عمر پندرہ سال تھی، تو مجھے شرکت کی اجازت دے دی، حضرت نافع بیان کرتے ہیں، میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ وہ خلیفہ تھے، تو میں نے انہیں یہ حدیث سنائی، اس پر انہوں نے کہا، یہ چھوٹے اور بڑے میں حد فاصل ہے، پھر انہوں نے اپنے گورنروں کو لکھ بھیجا، کہ جو شخص پندرہ سال کا ہو جائے اس کا بیت المال میں حصہ مقرر کرو اور جو اس سے کم عمر ہو اس کو بچوں میں شمار کرو۔
حدیث نمبر: 4838
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، وعبد الرحيم بن سليمان . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي جميعا، عن عبيد الله بهذا الإسناد غير ان في حديثهم، وانا ابن اربع عشرة سنة فاستصغرني.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمْ، وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَاسْتَصْغَرَنِي.
عبداللہ بن ادریس، عبدالرحیم بن سلیمان اور عبدالوہاب ثقفی سن نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر ان کی حدیث میں ہے: "اور جب میں چودہ سال کا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کم سن قرار دیا۔"
یہی روایت امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، میں چودہ سال کا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھوٹا خیال فرمایا۔
24. باب النَّهْيِ أَنْ يُسَافَرَ بِالْمُصْحَفِ إِلَى أَرْضِ الْكُفَّارِ إِذَا خِيفَ وُقُوعُهُ بِأَيْدِيهِمْ:
24. باب: قرآن شریف کافروں کے ملک لے جانا منع ہے جب یہ ڈر ہو کہ ان کے ہاتھ لگ جائے گا۔
Chapter: The prohibition of travelling with the Mushaf to the land of the disbelievers if there is the fear that it may fall into their hands.
حدیث نمبر: 4839
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ ".
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے ملک میں قرآن مجید کو ساتھ لے کر سفر کرنے سے منع فرمایا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کی سرزمین میں قرآن لے جانے سے منع فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: 4840
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة ، حدثنا ليث . ح وحدثنا ابن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه كان " ينهى ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو مخافة ان يناله العدو ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ " يَنْهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ ".
لیث نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس خوف کی بنا پر کہ دشمن کے ہاتھ لگ جائے گا، دشمن کی سرزمین میں قرآن مجید کو ساتھ لے کر سفر کرنے سے منع فرماتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم دشمن کی سرزمین کی طرف قرآن مجید لے جانے سے منع فرماتے تھے، مبادا وہ دشمن کے ہاتھ لگ جائے۔

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.