حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 16
´اتباع رسول کا بیان`
«. . . 294- وبه: قال: كنا إذا بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، يقول لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”فيما استطعتم .“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ جب ہم سننے اور اطاعت کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فرماتے: ”جتنی تمہاری استطاعت ہو . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 16]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 7202، من حديث مالك، ومسلم 1867، من حديث عبدالله بن دينار به]
تفقه
➊ ہر انسان پر اس کی استطاعت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے۔
➋ اسلام میں دو ہی بیعتیں ہیں:
اول: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت
دوم: خلیفہ اور حکمران کی بیعت
ان کے علاوہ کسی تیسری بیعت کا اسلام میں کوئی ثبوت نہیں ہے، چاہے یہ بیعت کسی نام نہاد کاغذی پارٹی کی ہو یا کسی پیر کی۔
➌ سیدنا ابوغادیہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔ شاگرد نے پوچھا: آپ نے اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ بیعت کی تھی؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں۔ [مسند أحمد 5/68 ح20666 وسنده حسن]
◈ سیدنا واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ نے دائیں ہاتھ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی، اس دائیں ہاتھ کو ابوالاسود الجرشی رحمہ اللہ نے لے کر اپنی آنکھوں اور چہرے پر پھیرا۔ دیکھئے [مسند أحمد 3/491 ح16016، وسنده صحيح]
معلوم ہوا کہ ایک ہاتھ سے مصافحہ افضل ہے۔ اسی طرح بعض آثار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ دو ہاتھوں سے مصافحہ بھی جائز ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 294