صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان، خطبہ جمعہ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1227.
1227. جمعہ والے دن امام خطبہ دے رہا ہو تو لوگوں کی گردنیں پھلانگنا منع ہے۔ اور امام دوران خطبہ اس حرکت سے منع کر سکتا ہے
حدیث نمبر: 1811
Save to word اعراب
نا عبد الله بن هاشم ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، عن معاوية وهو ابن صالح , عن ابي الزاهرية ، قال: كنت جالسا مع عبد الله بن بسر يوم الجمعة , فما زال يحدثنا حتى خرج الإمام , فجاء رجل يتخطى رقاب الناس، فقال لي: جاء رجل يتخطى رقاب الناس ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب , فقال له:" اجلس , فقد آذيت وآنيت" . قال ابو بكر: في الخطبة ايضا ابواب قد كنت خرجتها في كتاب العيديننا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ , عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَمَا زَالَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى خَرَجَ الإِمَامُ , فَجَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ، فَقَالَ لِي: جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , فَقَالَ لَهُ:" اجْلِسْ , فَقَدْ آذَيْتَ وَآنَيْتَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي الْخُطْبَةِ أَيْضًا أَبْوَابٌ قَدْ كُنْتُ خَرَّجْتُهَا فِي كِتَابِ الْعِيدَيْنِ
جناب زاہریہ بیان کرتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن حضرت عبداللہ بن بسر کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو وہ امام کے تشریف لانے تک مسلسل ہمارے ساتھ گفتگو کرتے رہے۔ تو ایک شخص آیا، اُس نے لوگوں کی گردنیں پھلانگنا شروع کر دیا تو اُنہوں نے مجھ سے فرمایا۔ کہ ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے کہا: بیٹھ جاؤ، تم نے (دوسروں کو) تکلیف دی ہے اور دیر سے بھی آئے ہو ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ خطبہ کے متعلق اور ابواب بھی ہیں جنہیں میں کتاب العیدین میں بیان کرچکا ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1228.
1228. جمعہ میں لوگوں کے درمیان جدائی ڈالنے کی ممانعت اور اس سے اجتناب کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1812
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، نا يحيى يعني ابن سعيد ، حدثنا ابن عجلان ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن عبد الله بن وديعة ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اغتسل يوم الجمعة فاحسن الغسل او تطهر فاحسن الطهور، فلبس من خير ثيابه , ومس ما كتب الله له طيبا , او دهن اهله , ولم يفرق بين اثنين، إلا غفر له إلى يوم الجمعة الاخرى" . قال بندار: احفظه من فيه , عن ابيه. قال ابو بكر: لا اعلم احدا تابع بندارا في هذا , والجواد قد يفتر في بعض الاوقاتنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَدِيعَةَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَحْسَنَ الْغُسْلَ أَوْ تَطَهَّرَ فَأَحْسَنَ الطُّهُورَ، فَلَبِسَ مِنْ خَيْرِ ثِيَابِهِ , وَمَسَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ طِيبًا , أَوْ دُهْنِ أَهْلِهِ , وَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، إِلا غُفِرَ لَهُ إِلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى" . قَالَ بُنْدَارٌ: أَحْفَظُهُ مِنْ فِيهِ , عَنْ أَبِيهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ بُنْدَارًا فِي هَذَا , وَالْجَوَادُ قَدْ يَفْتُرُ فِي بَعْضِ الأَوْقَاتِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا تو بہترین غسل کیا۔ یا اُس نے وضو کیا تو اچھا وضوکیا، پھر اپنا عمدہ لباس پہنا اور اللہ کی عطا کی ہوئی خوشبو لگائی یا اپنے گھر والوں کا (تیار کردہ) تیل لگایا اور اُس نے دو (بیٹھنے والوں) کے درمیان جدائی نہ ڈالی تو اُس کے اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیانی گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ جناب بندار کہتے ہیں کہ میں نے یہ روایت استاد محترم کے مُنہ سے اُن کے باپ کے واسطے سے سُنی ہے۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ کسی راوی نے جناب بندار کی اس روایت میں متابعت کی ہو۔ اور ماہر شاہسوار بھی کبھی کو تاہی کر جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1229.
1229. جمعہ میں حاضر ہونے والوں کے مراتب
حدیث نمبر: 1813
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله عن ابن زريع ، حدثنا حبيب المعلم ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يحضر الجمعة ثلاثة: رجل يحضرها يلغو , فهو حظه منها , ورجل حضرها بدعاء , فهو رجل دعا الله , فإن شاء الله اعطاه , وإن شاء منعه , ورجل حضرها بوقار وإنصات وسكون , ولم يتخط رقبة مسلم , ولم يؤذ احدا , فهو كفارة له إلى الجمعة التي تليها، وزيادة ثلاثة ايام ؛ لان الله يقول: من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160" نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عن ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلاثَةٌ: رَجُلٌ يَحْضُرُهَا يَلْغُو , فَهُوَ حَظُّهُ مِنْهَا , وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِدُعَاءٍ , فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ , فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَعْطَاهُ , وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ , وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِوَقَارٍ وَإِنْصَاتٍ وَسُكُونٍ , وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ , وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا , فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا، وَزِيَادَةُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ؛ لأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160"
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے لئے تین قسم کے لوگ حاضر ہوتے ہیں، ایک وہ شخص ہے جو جمعہ کے لئے حاضر ہوتا ہے اور لغو کام کرتا ہے تو اس جمعہ سے اس کا یہی حصّہ ہے اور دوسرا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کے لئے حاضر ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اُسے عطا کردے اور اگر چاہے تو عطا نہ کرے۔ تیسرا وہ شخص ہے جو وقار کے ساتھ جمعہ میں حاضر ہوتا ہے۔ خاموش اور پر سکون رہتا ہے، کسی مسلمان شخص کی گردن نہیں پھلانگتا اور نہ کسی کو تکلیف دیتاہے تو وہ اس کے لئے اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیانی گناہوں اور مزید تین دن کے گناہوں کا کفّارہ بن جاتا ہے ـ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے «‏‏‏‏مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا» ‏‏‏‏ [ سورة الأنعام: 160 ] جو شخص ایک نیکی لائے گا تو اُسے دس گنا اجر دیا جائے گا ـ

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1230.
1230. گزشتہ ابواب میں، میں نے جو مجمل روایات بیان کی ہیں ان کی مفسرروایت کا بیان
حدیث نمبر: Q1814
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1814
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک کے درمیانی گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکا ب نہ کیا جائے ـ

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1231.
1231. جمعہ کے دن گوٹ مار کر بیٹھنا منع ہے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو
حدیث نمبر: 1815
Save to word اعراب
سیدنا معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ والے دن گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع کیا ہے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو۔

تخریج الحدیث: حسن
1232.
1232. جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے حلقے بنا کر بیٹھنا منع ہے
حدیث نمبر: 1816
Save to word اعراب
سیدنا عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد میں خرید و فروخت کرنے، ان میں شعر پڑھنے، گم شدہ چیز کا اعلان کرنے اور جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے حلقے بنا کر بیٹھنے سے منع کیا ہے -

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1233.
1233. جمہ کے دن جمہ کے لئے آنے سے لیکر نماز سے فارغ ہونے تک جہالت ونادانی والی حرکات ترک کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1817
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان آدمی اچھی طرح طہارت حاصل کرکے جمعہ کے لئے آتا ہے پھر کوئی فضول حرکت نہیں کرتا اور نہ کوئی جہالت والا کام کرتا ہے حتّیٰ کہ امام نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تو اُس کا یہ عمل اس جمعہ اور آئندہ جمعہ کے درمیان والے گناہوں کا کفّارہ بن جائے گا۔

تخریج الحدیث: صحيح
1234.
1234. جب امام جعہ والے دن خطبہ دے رہا ہو تو اس وقت کنکریوں سے کھیلنا منع ہے اور اس بات کی اطلاع کا بیان کہ اس وقت کنکریوں سے کھیلنا لغو اور بیہودہ حرکت ہے
حدیث نمبر: 1818
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے جمعہ والے دن خوب اچھا وضو کیا ـ پھر وہ جمعہ کے لئے آیا تو امام کے قریب ہوکر بیٹھا، اُس نے خاموشی اختیار کی اور خوب غور سے خطبہ سنا تو اُس کے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیانی گناہ اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور جس نے کنکریوں کو چھوا (اُن کے ساتھ کھیلا) تو اُس نے لغو کام کیا ـ

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1235.
1235. جمعہ والے دن اونگھنے والے شخص کے لئے اپنی جگہ تبدیل کرنا مستحب ہے۔ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ اونگھ کا حُکم نیند والا نہیں ہے اور نہ ہی اس سے وضو واجب ہوتا ہے
حدیث نمبر: 1819
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد ، وعبدة بن سليمان ، جميعا، عن ابن إسحاق . ح وحدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا ابو خالد ، عن محمد بن إسحاق . ح وحدثنا الحسن بن محمد ، نا محمد بن عبيد ، نا محمد بن إسحاق . ح وحدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد ، وحدثنا محمد ايضا , حدثنا يعلى بن عبيد ، نا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نعس احدكم يوم الجمعة في مجلسه فليتحول من مجلسه ذلك" . هذا حديث الاشج. وفي حديث يزيد بن هارون، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلمنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، جميعا، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَيْضًا , حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي مَجْلِسِهِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ" . هَذَا حَدِيثُ الأَشَجِّ. وَفِي حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کو جمعہ والے دن اپنی جگہ پر اُونگھ آجائے تو وہ اپنی وہ جگہ تبدیل کر لے۔ یہ جناب اشج کی روایت ہے۔ اور یزید بن ہارون کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔

تخریج الحدیث: حسن

Previous    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.