امام بو بکر رحمه الله فرماتے ہیں شریک بن عبدالله کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت میں مذکور قیامت کے بارے میں سوال کرنے والے کے قصّے میں ہے کہ ”تو لوگوں نے اُسے اشارہ کیا کہ خاموش ہو جاؤ۔“
جناب زاہریہ بیان کرتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن حضرت عبداللہ بن بسر کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو وہ امام کے تشریف لانے تک مسلسل ہمارے ساتھ گفتگو کرتے رہے۔ تو ایک شخص آیا، اُس نے لوگوں کی گردنیں پھلانگنا شروع کر دیا تو اُنہوں نے مجھ سے فرمایا۔ کہ ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے کہا: ”بیٹھ جاؤ، تم نے (دوسروں کو) تکلیف دی ہے اور دیر سے بھی آئے ہو ـ“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ خطبہ کے متعلق اور ابواب بھی ہیں جنہیں میں کتاب العیدین میں بیان کرچکا ہوں۔