صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1234.
جب امام جعہ والے دن خطبہ دے رہا ہو تو اس وقت کنکریوں سے کھیلنا منع ہے اور اس بات کی اطلاع کا بیان کہ اس وقت کنکریوں سے کھیلنا لغو اور بیہودہ حرکت ہے
حدیث نمبر: 1818
نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ، فَدَنَا وَأَنْصَتَ وَاسْتَمَعَ , غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ , وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے جمعہ والے دن خوب اچھا وضو کیا ـ پھر وہ جمعہ کے لئے آیا تو امام کے قریب ہوکر بیٹھا، اُس نے خاموشی اختیار کی اور خوب غور سے خطبہ سنا تو اُس کے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیانی گناہ اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور جس نے کنکریوں کو چھوا (اُن کے ساتھ کھیلا) تو اُس نے لغو کام کیا ـ“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔