صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1091. (140) بَابُ الْمَسْبُوقِ بِبَعْضِ الصَّلَاةِ، وَالْأَمْرِ بِاقْتِدَائِهِ بِالْإِمَامِ فِيمَا يُدْرِكُ، وَإِتْمَامِهِ مَا سُبِقَ بِهِ بَعْدَ فَرَاغِ الْإِمَامِ مِنَ الصَّلَاةِ.
1091. جس شخص کی کچھ نماز (امام کے ساتھ) فوت ہوجائے وہ باقی نماز میں امام کی اقتدا کرے اور امام کے فارغ ہونے پر فوت شدہ نماز کو مکمّل کرلے گا
حدیث نمبر: 1644
Save to word اعراب
نا بحر بن نصر بن سابق الخولاني ، نا يحيى بن حسان ، نا معاوية بن سلام ، اخبرني يحيى بن ابي كثير ، اخبرني عبد الله بن ابي قتادة ، ان اباه اخبره، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ سمع جلبة، فقال:" ما شانكم"؟ قالوا: يا رسول الله، استعجلنا إلى الصلاة، قال:" فلا تفعلوا، إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني، وعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاتموا" نا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلانِيُّ ، نا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلامٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةً، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكُمْ"؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلاةِ، قَالَ:" فَلا تَفْعَلُوا، إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَلا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي، وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا"
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہیں اُن کے والد نے خبر دی کہ اس درمیان کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچانک شور وغل سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم نے نماز کے لئے جلدی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا مت کیا کرو، جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم مجھے دیکھ لینے سے پہلے کھڑے نہ ہوا کرو اور تم سکون واطمینان اختیار کیا کرو، پھر تمہیں جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لو اور جو تم سے چھوٹ جائے اُسے مکمّل کرلو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1092. (141) بَابُ الْمَسْبُوقِ بِوِتْرٍ مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ لَا سَجْدَتَيِ السَّهْوِ عَلَيْهِ،
1092. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس شخص کی وتر رکعات امام کے ساتھ فوت ہو جائیں اس پر سجدہ سہو کرنا لازمی نہیں ہے
حدیث نمبر: Q1645
Save to word اعراب
ضد قول من زعم انه عليه سجدتا السهو، على مذهبهم في هذه المسالة تكون سجدتا العمد، لا سجدتا السهو، إذ الماموم إنما يتعمد الجلوس في الوتر من صلاته اقتداء بإمامه إذ كان للإمام شفع، وله وتر، وتكون سجدتا السهو على اصلهم لما يجب على المرء فعله، لا لما يسهو فيفعل ما ليس له فعله على العمد. ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ، عَلَى مَذْهَبِهِمْ فِي هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ تَكُونُ سَجْدَتَا الْعَمْدِ، لَا سَجْدَتَا السَّهْوِ، إِذِ الْمَأْمُومُ إِنَّمَا يَتَعَمَّدُ الْجُلُوسَ فِي الْوِتْرِ مِنْ صَلَاتِهِ اقْتِدَاءً بِإِمَامِهِ إِذْ كَانَ لِلْإِمَامِ شَفْعٌ، وَلَهُ وِتْرٌ، وَتَكُونُ سَجْدَتَا السَّهْوِ عَلَى أَصْلِهِمْ لِمَا يَجِبُ عَلَى الْمَرْءِ فِعْلُهُ، لَا لِمَا يَسْهُو فَيَفْعَلَ مَا لَيْسَ لَهُ فِعْلُهُ عَلَى الْعَمْدِ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1645
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وابو بشر الواسطي ، قالا: حدثنا هشيم ، قال الدورقي: اخبرنا يونس ، وقال ابو بشر: عن يونس، عن ابن سيرين ، اخبرني عمرو بن وهب ، قال: سمعت المغيرة بن شعبة ، قال:" خصلتان لا اسال عنهما احدا بعدما قد شهدت من رسول الله صلى الله عليه وسلم: انا كنا معه في سفر، فبرز لحاجته، ثم جاء فتوضا ومسح بناصيته وجانبي عمامته، ومسح على خفيه، قال: وصلاة الإمام خلف الرجل مع رعيته، وشهدت من رسول الله صلى الله عليه وسلم انه كان في سفر، فحضرت الصلاة، فاحتبس عليهم النبي صلى الله عليه وسلم، فاقاموا الصلاة، وقدموا ابن عوف، فصلى بهم بعض الصلاة، وجاء النبي صلى الله عليه وسلم، فصلى خلف ابن عوف ما بقي من الصلاة، فلما سلم ابن عوف قام النبي صلى الله عليه وسلم، فقضى ما سبق به" . هذا حديث الدورقي وقال وقال ابو بشر : عن عمرو بن وهب الثقفي ، عن المغيرة ، وقال: فبرز لحاجة، فدعا بماء، فاتيته بإداوة، او سطيحة وعليه جبة شامية ضيقة الكمين، فاخرج يده من اسفل الجبة، فتوضا ومسح على خفيه، ومسح بناصيته وجانبي العمامة، ثم ابطا على القوم، فاقاموا الصلاة . قال ابو بكر: إن صح هذا الخبر يعني قوله: حدثني عمرو بن وهب، فإن حماد بن زيد رواه عن ايوب، عن ابن سيرين، قال: حدثني رجل يكنى ابا عبد الله، عن عمرو بن وهبنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَأَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ الدَّوْرَقِيُّ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، وَقَالَ أَبُو بِشْرٍ: عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةِ بْنَ شُعْبَةَ ، قَالَ:" خَصْلَتَانِ لا أَسْأَلُ عَنْهُمَا أَحَدًا بَعْدَمَا قَدْ شَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّا كُنَّا مَعَهُ فِي سَفَرٍ، فَبَرَزَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ عِمَامَتِهِ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، قَالَ: وَصَلاةُ الإِمَامِ خَلْفَ الرَّجُلِ مَعَ رَعِيَّتِهِ، وَشَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَاحْتَبَسَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقَامُوا الصَّلاةَ، وَقَدَّمُوا ابْنَ عَوْفٍ، فَصَلَّى بِهِمْ بَعْضَ الصَّلاةِ، وَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى خَلْفَ ابْنِ عَوْفٍ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ ابْنُ عَوْفٍ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى مَا سُبِقَ بِهِ" . هَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ وَقَالَ وَقَالَ أَبُو بِشْرٍ : عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، وَقَالَ: فَبَرَزَ لِحَاجَةٍ، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَتَيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ، أَوْ سَطِيحَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيِ الْعِمَامَةِ، ثُمَّ أَبْطَأَ عَلَى الْقَوْمِ، فَأَقَامُوا الصَّلاةَ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنْ صَحَّ هَذَا الْخَبَرُ يَعْنِي قَوْلَهُ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ، فَإِنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ رَوَاهُ عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو چیزوں کو دیکھنے کے بعد ان کے بارے میں کسی سے سوال نہیں کروں گا۔ ہم ایک سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو وضو کیا، اور اپنی پیشانی اور اپنے عمامہ کے دونوں اطراف کا مسح کیا اور اپنے دونوں موزوں کا بھی مسح کیا ـ (دوسری بات یہ ہے کہ) امام کا اپنی رعایا کے ساتھ کسی آدمی کے پیچھے نماز ادا کرنا (جائز ہے) ـ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے تو نماز کا وقت ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (قضائے حاجت سے فارغ ہو کر) اُن تک نہ پہنچ سکے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز کھڑی کی اور سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا دیا، لہٰذا اُنہوں نے ابھی کچھ نماز ہی پڑھائی تھی کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدا لرحمان بن عوف رضی اﷲ عنہ کے پیچھے بقیہ نماز ادا کی، پھر جب سیدنا ابن عوف رضی اللہ عنہ نے سلام پھیر لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر فوت شدہ نماز مکمّل کرلی۔ یہ جناب الدورقی کی روایت ہے۔ جبکہ جناب ابوبشر کی روایت میں ہے کہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا تو میں ایک برتن یا مشکیزے میں پانی لیکر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنگ آستینوں والا ایک جبّہ زیب تن کیا ہوا تھا - لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبّے کے نیچے سے اپنے ہاتھ نکال کر وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا اور اپنی پیشانی اور عمامہ کے دونوں جانب مسح کیا - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس دیر سے تشریف لائے تو اُنہوں نے نماز کھڑی کردی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں اگر یہ حدیث اس سند سے ثابت ہو یعنی ابوبشر کی سند میں ابن سیرین کہتے ہیں: حدثنی عمرو بن وهب (کہ مجھے عمرو بن وہب نے بیان کیا۔ اس طرح اُنہوں نے اپنے سماع کی صراحت کر دی ہے) لیکن حماد بن زید کی سند میں ہے، ابن سیرین کہتے ہیں: حدثني رجل يكني ابا عبدالله عن عمرو بن وهب۔ (یعنی اس سند میں ابن سیرین اور عمرو بن وہب کے درمیان ابوعبداللہ نامی مجہول شخص کا واسطہ ہے۔)

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1646
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم نماز کے لئے اس حالت میں آؤ کہ تم پُر سکون اور وقار ہو۔ پھر جو نماز پالو وہ پڑھ لو اور جو تم سے فوت ہو جائے اُسے مکمّل کرلو۔

تخریج الحدیث:
1093. (142) بَابُ تَلْقِينِ الْإِمَامِ إِذَا تَعَايَا، أَوْ تَرَكَ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ.
1093. جب امام قراءت قرآن کے دوران اٹک جائے یا کوئی آیت چھوڑ دے تو اسے یاد دہانی کرانے کا بیان
حدیث نمبر: 1647
Save to word اعراب
نا بندار ، وابو موسى ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، حدثنا سفيان ، حدثني سلمة بن كهيل ، عن ذر ، عن ابن عبد الرحمن بن ابي ابزى ، عن ابيه ، عن ابي بن كعب ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فترك آية"، وفي القوم ابي بن كعب، فقال: يا رسول الله، نسيت آية كذا وكذا، او نسخت؟ قال:" نسيتها" . هذا حديث بندار وقال وقال ابو موسى : عن سلمة ، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، عن ابي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نسي آية من كتاب الله" وفي القوم ابي، فقال: يا رسول الله نسيت آية كذا وكذا؟ او نسيتها؟ قال:" لا، بل نسيتها" نا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَرَكَ آيَةً"، وَفِي الْقَوْمِ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُسِّيتَ آيَةَ كَذَا وَكَذَا، أَوْ نُسِخَتْ؟ قَالَ:" نُسِّيتُهَا" . هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ وَقَالَ وَقَالَ أَبُو مُوسَى : عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُبَيٍّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُسِّيَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ" وَفِي الْقَوْمِ أُبَيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نُسِّيتَ آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ أَوْ نَسِيتَهَا؟ قَالَ:" لا، بَلْ نُسِّيتُهَا"
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو (دوران قراءت) ایک آیت چھوڑ دی اور لوگوں میں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ (نماز کے بعد) اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ فلاں فلاں آیت بھول گئے ہیں یا وہ منسوخ ہوگئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہ بھول گیا تھا۔ یہ جناب بندار کی روایت ہے اور جناب ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے دوران قراءت کرتے ہوئے) قرآن مجید کی ایک آیت بھول گئے، جبکہ نمازیوں میں سیدنا ابی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ فلاں فلاں آیت بھول گئے ہیں یا آپ کو بھلا دی گئی ہے (منسوخ کر دی گئی ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (منسوخ نہیں ہوئی) بلکہ میں اُسے بھول گیا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1648
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، حدثنا الحميدي . ح وحدثنا محمد بن عمرو بن تمام المصري ، نا يوسف بن عدي ، قالا: حدثنا مروان بن معاوية ، عن يحيى بن كثير الكاهلي ، عن مسور بن يزيد الاسيدي ، وقال محمد بن يحيى الاسدي، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال محمد بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وربما قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يقرا في الصلاة، فترك شيئا لم يقراه"، فقال له رجل: يا رسول الله، تركت آية كذا وكذا؟ قال:" فهلا ادركتمونيها؟" . زاد محمد بن يحيى، فقال: كنت اراها نسختنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَّامٍ الْمِصْرِيُّ ، نا يُوسُفُ بْنُ عَدِيٍّ ، قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ كَثِيرٍ الْكَاهِلِيِّ ، عَنْ مِسْوَرِ بْنِ يَزِيدَ الأُسَيْدِيِّ ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَسَدِيُّ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُبَّمَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَقْرَأُ فِي الصَّلاةِ، فَتَرَكَ شَيْئًا لَمْ يَقْرَأْهُ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَرَكْتَ آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" فَهَلا أَدْرَكْتُمُونِيهَا؟" . زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، فَقَالَ: كُنْتُ أُرَاهَا نُسِخَتْ
سیدنا مسور بن یزید الاسیدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں قراءت کرتے ہوئے سنا تو آپ نے کچھ آیات کی تلاوت چھوڑ دی۔ تو ایک شخص نے آپ سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ نے یہ آیات چھوڑ دی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم نے مجھے یاد کیوں نہ کرا دیا؟ جناب محمد بن یحیٰی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اس صحابی نے جواب دیا کہ میرے خیال میں وہ آیات منسوخ ہو گئی تھیں۔ (اس لئے میں نے آپ کو یاد نہ دلایا۔)

تخریج الحدیث: حسن
1094. (143) بَابُ وَضْعِ الْإِمَامِ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ.
1094. امام کا اپنے جوتے انپی بائیں جانب رکھنا
حدیث نمبر: 1649
Save to word اعراب
حضرت عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ میں فتح مکّہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا کی تو اپنے جوتے اتار دئیے اور انہیں اپنی بائیں جانب رکھ لیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

Previous    10    11    12    13    14    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.