صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1092. (141) بَابُ الْمَسْبُوقِ بِوِتْرٍ مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ لَا سَجْدَتَيِ السَّهْوِ عَلَيْهِ،
1092. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس شخص کی وتر رکعات امام کے ساتھ فوت ہو جائیں اس پر سجدہ سہو کرنا لازمی نہیں ہے
حدیث نمبر: Q1645
Save to word اعراب
ضد قول من زعم انه عليه سجدتا السهو، على مذهبهم في هذه المسالة تكون سجدتا العمد، لا سجدتا السهو، إذ الماموم إنما يتعمد الجلوس في الوتر من صلاته اقتداء بإمامه إذ كان للإمام شفع، وله وتر، وتكون سجدتا السهو على اصلهم لما يجب على المرء فعله، لا لما يسهو فيفعل ما ليس له فعله على العمد. ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ، عَلَى مَذْهَبِهِمْ فِي هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ تَكُونُ سَجْدَتَا الْعَمْدِ، لَا سَجْدَتَا السَّهْوِ، إِذِ الْمَأْمُومُ إِنَّمَا يَتَعَمَّدُ الْجُلُوسَ فِي الْوِتْرِ مِنْ صَلَاتِهِ اقْتِدَاءً بِإِمَامِهِ إِذْ كَانَ لِلْإِمَامِ شَفْعٌ، وَلَهُ وِتْرٌ، وَتَكُونُ سَجْدَتَا السَّهْوِ عَلَى أَصْلِهِمْ لِمَا يَجِبُ عَلَى الْمَرْءِ فِعْلُهُ، لَا لِمَا يَسْهُو فَيَفْعَلَ مَا لَيْسَ لَهُ فِعْلُهُ عَلَى الْعَمْدِ.

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1645
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وابو بشر الواسطي ، قالا: حدثنا هشيم ، قال الدورقي: اخبرنا يونس ، وقال ابو بشر: عن يونس، عن ابن سيرين ، اخبرني عمرو بن وهب ، قال: سمعت المغيرة بن شعبة ، قال:" خصلتان لا اسال عنهما احدا بعدما قد شهدت من رسول الله صلى الله عليه وسلم: انا كنا معه في سفر، فبرز لحاجته، ثم جاء فتوضا ومسح بناصيته وجانبي عمامته، ومسح على خفيه، قال: وصلاة الإمام خلف الرجل مع رعيته، وشهدت من رسول الله صلى الله عليه وسلم انه كان في سفر، فحضرت الصلاة، فاحتبس عليهم النبي صلى الله عليه وسلم، فاقاموا الصلاة، وقدموا ابن عوف، فصلى بهم بعض الصلاة، وجاء النبي صلى الله عليه وسلم، فصلى خلف ابن عوف ما بقي من الصلاة، فلما سلم ابن عوف قام النبي صلى الله عليه وسلم، فقضى ما سبق به" . هذا حديث الدورقي وقال وقال ابو بشر : عن عمرو بن وهب الثقفي ، عن المغيرة ، وقال: فبرز لحاجة، فدعا بماء، فاتيته بإداوة، او سطيحة وعليه جبة شامية ضيقة الكمين، فاخرج يده من اسفل الجبة، فتوضا ومسح على خفيه، ومسح بناصيته وجانبي العمامة، ثم ابطا على القوم، فاقاموا الصلاة . قال ابو بكر: إن صح هذا الخبر يعني قوله: حدثني عمرو بن وهب، فإن حماد بن زيد رواه عن ايوب، عن ابن سيرين، قال: حدثني رجل يكنى ابا عبد الله، عن عمرو بن وهبنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَأَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ الدَّوْرَقِيُّ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، وَقَالَ أَبُو بِشْرٍ: عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةِ بْنَ شُعْبَةَ ، قَالَ:" خَصْلَتَانِ لا أَسْأَلُ عَنْهُمَا أَحَدًا بَعْدَمَا قَدْ شَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّا كُنَّا مَعَهُ فِي سَفَرٍ، فَبَرَزَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ عِمَامَتِهِ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، قَالَ: وَصَلاةُ الإِمَامِ خَلْفَ الرَّجُلِ مَعَ رَعِيَّتِهِ، وَشَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَاحْتَبَسَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقَامُوا الصَّلاةَ، وَقَدَّمُوا ابْنَ عَوْفٍ، فَصَلَّى بِهِمْ بَعْضَ الصَّلاةِ، وَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى خَلْفَ ابْنِ عَوْفٍ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ ابْنُ عَوْفٍ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى مَا سُبِقَ بِهِ" . هَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ وَقَالَ وَقَالَ أَبُو بِشْرٍ : عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، وَقَالَ: فَبَرَزَ لِحَاجَةٍ، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَتَيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ، أَوْ سَطِيحَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيِ الْعِمَامَةِ، ثُمَّ أَبْطَأَ عَلَى الْقَوْمِ، فَأَقَامُوا الصَّلاةَ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنْ صَحَّ هَذَا الْخَبَرُ يَعْنِي قَوْلَهُ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ، فَإِنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ رَوَاهُ عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو چیزوں کو دیکھنے کے بعد ان کے بارے میں کسی سے سوال نہیں کروں گا۔ ہم ایک سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو وضو کیا، اور اپنی پیشانی اور اپنے عمامہ کے دونوں اطراف کا مسح کیا اور اپنے دونوں موزوں کا بھی مسح کیا ـ (دوسری بات یہ ہے کہ) امام کا اپنی رعایا کے ساتھ کسی آدمی کے پیچھے نماز ادا کرنا (جائز ہے) ـ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے تو نماز کا وقت ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (قضائے حاجت سے فارغ ہو کر) اُن تک نہ پہنچ سکے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز کھڑی کی اور سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا دیا، لہٰذا اُنہوں نے ابھی کچھ نماز ہی پڑھائی تھی کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدا لرحمان بن عوف رضی اﷲ عنہ کے پیچھے بقیہ نماز ادا کی، پھر جب سیدنا ابن عوف رضی اللہ عنہ نے سلام پھیر لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر فوت شدہ نماز مکمّل کرلی۔ یہ جناب الدورقی کی روایت ہے۔ جبکہ جناب ابوبشر کی روایت میں ہے کہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا تو میں ایک برتن یا مشکیزے میں پانی لیکر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنگ آستینوں والا ایک جبّہ زیب تن کیا ہوا تھا - لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبّے کے نیچے سے اپنے ہاتھ نکال کر وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا اور اپنی پیشانی اور عمامہ کے دونوں جانب مسح کیا - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس دیر سے تشریف لائے تو اُنہوں نے نماز کھڑی کردی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں اگر یہ حدیث اس سند سے ثابت ہو یعنی ابوبشر کی سند میں ابن سیرین کہتے ہیں: حدثنی عمرو بن وهب (کہ مجھے عمرو بن وہب نے بیان کیا۔ اس طرح اُنہوں نے اپنے سماع کی صراحت کر دی ہے) لیکن حماد بن زید کی سند میں ہے، ابن سیرین کہتے ہیں: حدثني رجل يكني ابا عبدالله عن عمرو بن وهب۔ (یعنی اس سند میں ابن سیرین اور عمرو بن وہب کے درمیان ابوعبداللہ نامی مجہول شخص کا واسطہ ہے۔)

تخریج الحدیث:


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.