صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نمازِ استسقاء اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
906. (673) بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاسْتِسْقَاءِ بِبَعْضِ قَرَابَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَلْدَةِ الَّتِي يَسْتَسْقِي بِهَا بِبَعْضِ قَرَابَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
906. اس شہر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اقارب کے ذریعے سے بارش طلب کرنا مستحب ہے، جس شہر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اقارب کے ذریعے سے بارش طلب کی جاتی تھی
حدیث نمبر: 1421
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (کے زمانہ میں) جب لوگ قحط سالی کا شکار ہوئے تو آپ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ذریعے سے بارش طلب کرتے۔ آپ دعا کرتے کہ اے اللہ، جب ہم قحط سالی میں مبتلا ہوتے تھے تو ہم تیرے نبی کے ذریعے سے بارش طلب کرتے تھے، تُو ہمیں بارش عطا کر دیتا تھا۔ آج ہم تیرے نبی کے چچا یا ہمارے نبی کے چچا کے ذریعے سے تجھ سے بارش طلب کرتے ہیں۔ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ) لوگوں کو بارش عطا کردی گئی۔ جناب محمد بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں کہ میں نے اپنی کتاب میں اپنی لکھائی سے فَیُسْقَوْنَ کے لفظ ہی لکھے ہوئے دیکھے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
907. (674) بَابُ إِعَادَةِ الْخُطْبَةِ الثَّانِيَةِ بَعْدَ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ.
907. نماز استسقاء کے بعد دوبارہ خطبہ دینا
حدیث نمبر: 1422
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن اخرم الطائي ، وإبراهيم بن مرزوق ، قالا: حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت النعمان بن راشد يحدث، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة :" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوما يستسقي، فصلى بنا ركعتين بلا اذان ولا إقامة، قال: ثم خطبنا ودعا الله، وحول وجهه نحو القبلة رافعا يديه، ثم قلب رداءه، فجعل الايمن على الايسر، والايسر على الايمن" . قال ابو بكر: في القلب من النعمان بن راشد فإن في حديثه، عن الزهري تخليط كثير، فإن ثبت هذا الخبر ففيه دلالة على:" ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب ودعا، وقلب رداءه مرتين: مرة قبل الصلاة، ومرة بعدها"حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْرَمَ الطَّائِيُّ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ بِلا أَذَانٍ وَلا إِقَامَةٍ، قَالَ: ثُمَّ خَطَبَنَا وَدَعَا اللَّهَ، وَحَوَّلَ وَجْهَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ، ثُمَّ قَلَبَ رِدَاءَهُ، فَجَعَلَ الأَيْمَنَ عَلَى الأَيْسَرِ، وَالأَيْسَرَ عَلَى الأَيْمَنِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي الْقَلْبِ مِنَ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ تَخْلِيطٌ كَثِيرٌ، فَإِنْ ثَبَتَ هَذَا الْخَبَرُ فَفِيهِ دَلالَةٌ عَلَى:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ وَدَعَا، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ مَرَّتَيْنِ: مَرَّةً قَبْلَ الصَّلاةِ، وَمَرَّةً بَعْدَهَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بارش طلب کرنے کے لئے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بغیر اذان اور اقامت کے دو رکعات پڑھائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک قبلہ کی طرف کیا اور دونوں ہاتھ (دعا کے لئے) اُٹھائے ـ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کو پلٹا، اور اُس کے دائیں حصّے کو بائیں طرف اور بائیں حصّے کودائیں جانب کر دیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نعمان بن راشد کے بارے میں میرے دل میں عدم اطمینان ہے کیونکہ امام زہری سے مروی اس کی روایات بہت زیادہ غلط ملط ہوئی ہیں۔ لہٰذ اگر یہ حدیث صحیح ثابت ہو جائے تو پھر اس میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ، دعا اور اپنی چادر کی تبدیلی دو مرتبہ کی ہے۔ ایک مرتبہ نماز سے پہلے اور ایک بار نماز کے بعد۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
908. (675) بَابُ الِاسْتِسْقَاءِ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
908. جمعہ والے دن خطبہ کے دوران بارش کی دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: Q1423
Save to word اعراب
إذا اشتكي إلى الإمام بقحط المطر، ودعاء الإمام بحبس المطر عن المدن والقرى، إذا اشتكي إليه كثرة الامطار وخيف هدم البنيان وانقطاع السبلإِذَا اشْتُكِي إِلَى الْإِمَامِ بِقَحْطِ الْمَطَرِ، وَدُعَاءِ الْإِمَامِ بِحَبْسِ الْمَطَرِ عَنِ الْمُدُنِ وَالْقُرَى، إِذَا اشْتُكِي إِلَيْهِ كَثْرَةُ الْأَمْطَارِ وَخِيفَ هَدْمُ الْبُنْيَانِ وَانْقِطَاعُ السُّبُلِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1423
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا المعتمر ، قال: سمعت عبيد الله ، عن ثابت ، عن انس ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة، فقام إليه الناس فصاحوا، قالوا: يا نبي الله قحط المطر، واحمر الشجر، وهلك البهائم فادع الله ان يسقينا، فقال: " اللهم اسقنا، اللهم اسقنا"، قال: وايم الله ما نرى في السماء قزعة من سحاب فنشات سحابة فانتشرت، ثم إنها امطرت، فنزل نبي الله صلى الله عليه وسلم، فصلى وانصرف، فلم يزل يمطر إلى الجمعة الاخرى، فلما قام النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، صاحوا قالوا: يا نبي الله، تهدمت البيوت وانقطعت السبل، فادع الله ان يحبسها عنا، قال: فتبسم، وقال:" اللهم حوالينا ولا علينا" قال: فتقشعت عن المدينة، فجعلت تمطر حولها، وما تمطر بالمدينة قطرة، قال: فنظرت إلى المدينة، وإنها لفي مثل الإكليل نَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ، وَاحْمَرَّ الشَّجَرُ، وَهَلَكَ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا"، قَالَ: وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ فَنَشَأَتْ سَحَابَةً فَانْتَشَرَتْ، ثُمَّ إِنَّهَا أَمْطَرَتْ، فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى وَانْصَرَفَ، فَلَمْ يَزَلْ يُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، صَاحُوا قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا، قَالَ: فَتَبَسَّمَ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلا عَلَيْنَا" قَالَ: فَتَقَشَّعَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ، فَجَعَلَتْ تُمْطِرُ حَوْلَهَا، وَمَا تُمْطِرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الإِكْلِيلِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ والے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ لوگ آپ کی طرف کھڑے ہو گئے اور بلند آواز سے عرض کرنے لگے، اے اللہ کے نبی بارش کی شدید قلت ہو چکی ہے۔ درخت سرخ ہو گئے ہیں (سوکھ گئے ہیں) اور جانور ہلاک ہورہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں بارش عطا فرمائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «‏‏‏‏اللَٰهُمَّ اسْقِنَا، اللَٰهُمَّ اسْقِنَا» ‏‏‏‏ اے اللہ، ہمیں بارش سے سیراب فرما، اے اللہ ہمیں پانی پلا سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم، آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا بھی ہمیں دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ اچانک ایک چھوٹا سا بادل آیا اور پورے آسمان پر پھیل گیا۔ پھر اُس نے بارش برسا دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اُترے اور نماز پڑھائی اور (گھر) تشریف لے گئے۔ اگلے جمعہ تک مسلسل بارش ہوتی رہی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو لوگ بلند آواز سے عرض کرنے لگے کہ اے اللہ کے نبی، گھر منہدم ہو گئے ہیں۔ اور راستے بند ہو گئے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہم سے بارش روک لے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے اور دعا کی «‏‏‏‏اللَٰهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا» ‏‏‏‏ اے اللہ، ہمارے اردگرد بارش برسا، ہم پر (مزید) بارش نہ برسا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ منوّرہ سے بادل چھٹ گئے، مدینہ منوّرہ کے اردگرد بارش ہوتی رہی جبکہ مدینہ منوّرہ میں ایک قطرہ بھی بارش نہیں ہوئی۔ میں نے مدینہ منوّرہ کی طرف دیکھا تو وہ تاج کی طرح چمک دمک رہا تھا (اور اس کے ارد گرد موتیوں کی طرح بارش کے قطرے گر رہے تھے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
909. (676) بَابُ تَرْكِ الْإِمَامِ الْعَوْدَ لِلْخُرُوجِ لِصَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ ثَانِيًا إِذَا سُقُوا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ اسْتَسْقَوْا
909. امام کا دوسری مرتبہ نماز استسقاء کے لئے نہ نکلنے کا بیان جبکہ پہلی مرتبہ دعا کرنے کے بعد بارش نازل ہوچکی ہو
حدیث نمبر: 1424
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني عباد بن تميم ، ان عمه وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبره" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج بالناس إلى المصلى يستسقي لهم، فقام فدعا قائما، ثم توجه قبل القبلة وحول رداءه فاسقوا" . قال ابو بكر: ليس في شيء من الاخبار اعلمه" فاسقوا" إلا في خبر شعيب بن ابي حمزةنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ ، أَنَّ عَمَّهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي لَهُمْ، فَقَامَ فَدَعَا قَائِمًا، ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَأُسْقُوا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الأَخْبَارِ أَعْلَمُهُ" فَأُسْقُوا" إِلا فِي خَبَرِ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ
حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں جو صحابی ہیں، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو لیکر عید گاہ کی طرف بارش کی دعا کرنے کے لئے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر دعا کی پھر قبلہ رُخ ہوئے اور اپنی چادر کو اُلٹایا تو لوگوں کو بارش عطا کردی گئی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ شعیب بن ابی حمزہ کی روایت کے سوا میرے علم کے مطابق کسی اور روایت میںفاسقوا (انہیں بارش دے دی گئی) کے الفاظ نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.