صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ
نمازِ استسقاء اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
907. (674) بَابُ إِعَادَةِ الْخُطْبَةِ الثَّانِيَةِ بَعْدَ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ.
نماز استسقاء کے بعد دوبارہ خطبہ دینا
حدیث نمبر: 1422
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْرَمَ الطَّائِيُّ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ بِلا أَذَانٍ وَلا إِقَامَةٍ، قَالَ: ثُمَّ خَطَبَنَا وَدَعَا اللَّهَ، وَحَوَّلَ وَجْهَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ، ثُمَّ قَلَبَ رِدَاءَهُ، فَجَعَلَ الأَيْمَنَ عَلَى الأَيْسَرِ، وَالأَيْسَرَ عَلَى الأَيْمَنِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي الْقَلْبِ مِنَ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ تَخْلِيطٌ كَثِيرٌ، فَإِنْ ثَبَتَ هَذَا الْخَبَرُ فَفِيهِ دَلالَةٌ عَلَى:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ وَدَعَا، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ مَرَّتَيْنِ: مَرَّةً قَبْلَ الصَّلاةِ، وَمَرَّةً بَعْدَهَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بارش طلب کرنے کے لئے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بغیر اذان اور اقامت کے دو رکعات پڑھائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک قبلہ کی طرف کیا اور دونوں ہاتھ (دعا کے لئے) اُٹھائے ـ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کو پلٹا، اور اُس کے دائیں حصّے کو بائیں طرف اور بائیں حصّے کودائیں جانب کر دیا۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نعمان بن راشد کے بارے میں میرے دل میں عدم اطمینان ہے کیونکہ امام زہری سے مروی اس کی روایات بہت زیادہ غلط ملط ہوئی ہیں۔ لہٰذ اگر یہ حدیث صحیح ثابت ہو جائے تو پھر اس میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ، دعا اور اپنی چادر کی تبدیلی دو مرتبہ کی ہے۔ ایک مرتبہ نماز سے پہلے اور ایک بار نماز کے بعد۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف