صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1057
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حقیقت حال معلوم ہونے پر) دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث:
671. (438) بَابُ ذِكْرِ السُّنَّةِ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ الْكَلَامِ سَاهِيًا
671. بھول کر گفتگو کر لینے کے بعد سہو کے دو سجدوں میں سنّت نبوی کا بیان
حدیث نمبر: Q1058
Save to word اعراب
ضد قول من زعم ان المسلم من الصلاة إذا كان قد سها في صلاته فتكلم بعد السلام ساهيا، انه لا يسجد سجدتي السهو، وهذا القول خلاف الثابت من سنة النبي صلى الله عليه وسلم. ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُسَلِّمَ مِنَ الصَّلَاةِ إِذَا كَانَ قَدْ سَهَا فِي صَلَاتِهِ فَتَكَلَّمَ بَعْدَ السَّلَامِ سَاهِيًا، أَنَّهُ لَا يَسْجُدُ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، وَهَذَا الْقَوْلُ خِلَافُ الثَّابِتِ مِنْ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1058
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے اور گفتگو کر لینے کے بعد دو سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1059
Save to word اعراب
نا ابو هاشم زياد بن ايوب ، ويوسف بن موسى ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، نا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد سجدتي السهو بعد الكلام" . قال ابو بكر: إن كان اراد ابن مسعود بقوله بعد الكلام قوله لما صلى الظهر خمسا، فقال: ازيد في الصلاة؟ فقال: وما ذاك؟، فهذا الكلام من النبي صلى الله عليه وسلم على معنى كلامه في قصة ذي اليدين، وإن كان اراد الكلام الذي في الخبر الآخر لما صلى فزاد او نقص، فقيل له، فقال" إنما انا بشر انسى كما تنسون" ؛ فإن هذه لفظة قد اختلف الرواة في الوقت الذي تكلم بها النبي صلى الله عليه وسلم، فاما الاعمش في خبره، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، وابو بكر النهشلي في خبره، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، عن عبد الله، ذكر ان هذا الكلام كان منه قبل سجدتي السهو، واما منصور بن المعتمر، والحسن بن عبيد الله فإنهما ذكرا في خبرهما عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله ان هذا الكلام كان منه بعد فراغه من سجدتي السهو فلم يثبت بخبر لا مخالف له ان النبي صلى الله عليه وسلم تكلم وهو عالم ذاكر بان عليه سجدتي السهو، وقد ثبت انه صلى الله عليه وسلم تكلم ساهيا بعد السلام وهو لا يعلم انه قد سها سهوا يجب عليه سجدتا السهو، ثم سجد سجدتي السهو بعد كلامه ساهيانَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ الْكَلامِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنْ كَانَ أَرَادَ ابْنُ مَسْعُودٍ بِقَوْلِهِ بَعْدَ الْكَلامِ قَوْلَهُ لَمَّا صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقَالَ: أَزِيدَ فِي الصَّلاةِ؟ فَقَالَ: وَمَا ذَاكَ؟، فَهَذَا الْكَلامُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَعْنَى كَلامِهِ فِي قِصَّةِ ذِي الْيَدَيْنِ، وَإِنْ كَانَ أَرَادَ الْكَلامَ الَّذِي فِي الْخَبَرِ الآخَرِ لَمَّا صَلَّى فَزَادَ أَوْ نَقَصَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ" ؛ فَإِنَّ هَذِهِ لَفْظَةٌ قَدِ اخْتَلَفَ الرُّوَاةُ فِي الْوَقْتِ الَّذِي تَكَلَّمَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا الأَعْمَشُ فِي خَبَرِهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وأَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ فِي خَبَرِهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ذَكَرَ أَنَّ هَذَا الْكَلامَ كَانَ مِنْهُ قَبْلَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، وَأَمَّا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، وَالْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَإِنَّهُمَا ذَكَرَا فِي خَبَرِهِمَا عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ هَذَا الْكَلامَ كَانَ مِنْهُ بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ فَلَمْ يَثْبُتْ بِخَبَرٍ لا مُخَالِفَ لَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمَ وَهُوَ عَالِمٌ ذَاكِرٌ بِأَنَّ عَلَيْهِ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، وَقَدْ ثَبَتَ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمَ سَاهِيًا بَعْدَ السَّلامِ وَهُوَ لا يَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ سَهَا سَهْوًا يَجِبُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ كَلامِهِ سَاهِيًا
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات چیت کر لینے کے بعد سہو کے دو سجدے کیے امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں اگر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلام کر لینے کے بعد سہو کے سجدے کیے، سے مراد وہ کلام ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعات پڑھا دی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے عرض کی کہ کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (اضافہ) کیا ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ گفتگو ذوالیدین کے واقعے میں مذکور گفتگو کے ہم معنی ہے۔ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اصل صورت حال کی تحقیق فرما رہے ہیں) اور اگر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی مراد وہ کلام ہے جو دوسری روایت میں آئی ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور اس میں اضافہ کر دیا یا کمی کر دی تھی، جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں بھی ایک انسان ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو تو ان الفاظ کے بارے میں راویوں کا اختلاف ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ گفتگو کب فرمائی۔ ابوبکر نہشلی اپنی سند سے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ گفتگو سہو کے دو سجدے کرنے سے پہلے فرمائی۔ جبکہ منصور بن معتمر اور حسن بن عبیداللہ دونوں اپنی سند سے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کر تے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلام سہو کے دوسجدے کر نے کے بعد فرمایا۔ چنانچہ کسی ایسی روایت سے جس روایت کی مخالف روایت مو جو د نہ ہو، یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلام اس حال میں فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخوبی علم تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سہو کے دو سجدے واجب ہیں - جبکہ یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد بھول کر گفتگو فرمائی، اس حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہیں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول چکے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سہو کے دو سجدے واجب ہیں، بھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر کلام کر لینے کے بعد سہو کے دو سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
672. (439) بَابُ السَّلَامِ بَعْدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ إِذَا سَجَدَهُمَا الْمُصَلِّي بَعْدَ السَّلَامِ
672. سہو کے دو سجدے کرنے کے بعد سلام پھیرنے کا بیان جبکہ نمازی نے یہ دو سجدے (نماز سے) سلام پھیرنے کے بعد کیے ہوں
حدیث نمبر: 1060
Save to word اعراب
امام صاحب نے اپنے استاد محمد بن ہشام کی سند سے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے کیے۔ (تفصیلی روایت 1054 کے تحت گزر چکی ہے۔)

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 1061
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن الحسن بن عبد الله ، عن إبراهيم بن سويد ، قال: صلى بنا علقمة الظهر فصلى خمسا، فلما سلم قال القوم: يا ابا شبل، قد صليت خمسا قال: كلا ما فعلت، قالوا: بلى، قال: فكنت في ناحية القوم وانا غلام، فقلت: بلى، قد صليت خمسا قال لي: وانت ايضا يا اعور تقول ذلك، قلت: نعم، فاقبل، فسجد سجدتين، ثم سلم، ثم قال: قال عبد الله : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خمسا، فلما انفتل توسوس القوم بينهم، فقال:" ما شانكم؟" قالوا: يا رسول الله، هل زيد في الصلاة قال:" لا" قالوا: فإنك قد صليت خمسا، فانفتل فسجد سجدتين، ثم سلم، ثم قال:" إنما انا بشر، انسى كما تنسون" حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَلْقَمَةُ الظُّهْرَ فَصَلَّى خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا شِبْلٍ، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا قَالَ: كَلا مَا فَعَلْتُ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَكُنْتُ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ وَأَنَا غُلامٌ، فَقُلْتُ: بَلَى، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا قَالَ لِي: وَأَنْتَ أَيْضًا يَا أَعْوَرُ تَقُولُ ذَلِكَ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَأَقْبَلَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمّ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَلَمَّا انْفَتَلَ تَوَسْوَسَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكُمْ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ زِيدَ فِي الصَّلاةِ قَالَ:" لا" قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ"
جناب ابراہیم بن سوید بیان کرتے ہیں کہ حضرت علقمہ رحمہ الله نے ہمیں ظہر کی پانچ رکعات پڑھادیں، سلام پھیرنے کے بعد لوگوں نے کہا کہ اے ابوشبل، آپ نے پانچ رکعات پڑھادی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں، میں نے ایسے نہیں کیا، لوگوں نے کہا کہ کیوں نہیں (آپ نے پانچ رکعات ہی پڑھائی ہیں) میں (ابراھیم بن سوید) لوگوں کے ایک طرف بیٹھا تھا اور ابھی کم عمر بچّہ تھا۔ میں نے کہا کہ کیوں نہیں، آپ نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں۔ اُنہوں نے مجھے کہا کہ اے اعور (کانے) تو بھی یہی بات کہہ رہا ہے۔ میں نے عرض کی کہ جی ہاں، تو وہ قبلہ رخ ہوئے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیر دیا - پھر فرمایا کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دیں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے آپس میں آہستہ آہستہ باتیں کرنی شروع کر دیں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ تو انہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ تو اُنہوں نے عرض کی کہ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قبلہ رخ) مڑ کر دو سجدے کیے پھر سلام پھیر دیا، پھر فرمایا: بیشک میں ایک انسان ہوں میں بھی تمہاری طرح بھول جاتا ہوں۔

تخریج الحدیث:
673. (440) بَابُ التَّشَهُّدِ بَعْدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ إِذَا سَجَدَهُمَا الْمُصَلِّي بَعْدَ السَّلَامِ
673. سہو کے دو سجدوں کے بعد تشہد کا بیان جبکہ نمازی نے یہ دوسجدے سلام پھیرنے کے بعد کیے ہوں
حدیث نمبر: 1062
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، وابو حاتم الرازي ، وسعيد بن محمد بن ثواب الحصري البصري ، والعباس بن يزيد البحراني ، قالوا: حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، عن اشعث ، عن محمد بن سيرين ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " تشهد في سجدتي السهو، وسلم" . وهذا لفظ حديث ابي حاتم، حدثنا به بالبصرة. وثنا به ببغداد مرة، فقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم" صلى بهم، فسها، فسجد سجدتي السهو بعد السلام والكلام". فاما محمد بن يحيى، فإنه قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم فسها في صلاته، فسجد سجدتين، ثم تشهد، ثم سلم. وقال سعيد بن محمد: إن النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم، فسجد سجدتي السهو، ثم تشهد وسلم. قال ابو بكر: لم اخرج لفظا غير العباسنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو حَاتِمٍ الرَّازِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوَابٍ الْحُصْرِيُّ الْبَصْرِيُّ ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ الْبَحْرَانِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءٍ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَشَهَّدَ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، وَسَلَّمَ" . وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا بِهِ بِالْبَصْرَةِ. وَثنا بِهِ بِبَغْدَادَ مَرَّةً، فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِهِمْ، فَسَهَا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلامِ وَالْكَلامِ". فَأَمَّا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، فَإِنَّهُ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ فَسَهَا فِي صَلاتِهِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ تَشَهَّدَ، ثُمَّ سَلَّمَ. وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، ثُمَّ تَشَهَّدَ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ أُخَرِّجْ لَفْظًا غَيْرَ الْعَبَّاسِ
سیدنا عمران بن حصین رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدوں میں تشہد کیا اور سلام پھیرا۔ یہ ابوحاتم کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ اُنہوں نے ہمیں یہ روایت بصرہ میں بیان کی۔ دوسری مرتبہ بغداد میں یہ روایت بیان کی تو یہ الفاظ بتائے کہ سیدنا (عمران) نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے اور کلام کر لینے کے بعد سہو کے دوسجدے کیے۔ جبکہ جناب محمد بن یحییٰ نے اس طرح روایت بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں بھول گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے، پھر تشہد کیا، پھر سلام پھیرا جناب سعید بن محمد نے اپنی روایت میں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی تو سہو کے دو سجدے کیے پھر تشہد میں بیٹھے اور سلام پھیرا - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے عباس بن یزید کے سوا کسی کی روایت کے الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: شاذ
674. (441) بَابُ ذِكْرِ تَسْمِيَةِ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ الْمُرْغِمَتَيْنِ؛ إِذْ هُمَا تُرْغِمَانِ الشَّيْطَانَ
674. سہو کے دونوں سجدوں کو ”مرغمتين“ (دو ذلیل و رسوا کرنے والے) کا نام دینے کا بیان، کیونکہ یہ دو سجدے شیطان کو ذلیل و رسوا کرتے ہیں
حدیث نمبر: 1063
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدوں کو مرغمتین (ذلیل و رسوا کرنے والے) کا نام دیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
675. (442) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمَسْبُوقَ بِرَكْعَةٍ أَوْ ثَلَاثٍ لَا تَجِبُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ بِجُلُوسِهِ فِي الْأُولَى وَالثَّالِثَةِ اقْتِدَاءً بِإِمَامِهِ،
675. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس شخص کی ایک رکعت یا تین رکعات (امام کے ساتھ) چھوٹ جائیں تو امام کی اقتداء کرتے ہوئے پہلی اور تیسری رکعت میں اس کے بیٹھنے سے اس پر سہو کے دو سجدے واجب نہیں ہوتے
حدیث نمبر: Q1064
Save to word اعراب
ضد قول من زعم ان المدرك وترا من صلاة الإمام تجب عليه سجدتا السهو، وهاتان السجدتان لو يسجدهما المصلي كانتا سجدتي العمد لا السهو؛ لان المدرك وترا من صلاة الإمام يتعمد للجلوس في الاولى والثالثة، إذ هو مامور بالاقتداء بإمامه، جالس في الموضع الذي امر بالجلوس فيه، فكيف يكون ساهيا من فعل ما عليه فعله وتعمد للفعل؟ وإذا بطل ان يكون ساهيا، استحال ان يكون عليه سجدتا السهو بإخبار النبي صلى الله عليه وسلم: إذا اتيتم الصلاة فعليكم السكينة والوقار، فما ادركتم فصلوا وما فاتكم فاقضوا او فاتموا.ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُدْرِكَ وِتْرًا مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ تَجِبُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ، وَهَاتَانِ السَّجْدَتَانِ لَوْ يَسْجُدُهُمَا الْمُصَلِّي كَانَتَا سَجْدَتَيِ الْعَمْدِ لَا السَّهْوِ؛ لِأَنَّ الْمُدْرِكَ وِتْرًا مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ يَتَعَمَّدُ لِلْجُلُوسِ فِي الْأُولَى وَالثَّالِثَةِ، إِذْ هُوَ مَأْمُورٌ بِالِاقْتِدَاءِ بِإِمَامِهِ، جَالِسٌ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي أُمِرَ بِالْجُلُوسِ فِيهِ، فَكَيْفَ يَكُونُ سَاهِيًا مَنْ فَعَلَ مَا عَلَيْهِ فِعْلُهُ وَتَعَمَّدَ لِلْفِعْلِ؟ وَإِذَا بَطَلَ أَنْ يَكُونَ سَاهِيًا، اسْتَحَالَ أَنْ يَكُونَ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ بِإِخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ وَالْوَقَارُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا أَوْ فَأَتِمُّوا.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1064
Save to word اعراب
حدثنا زياد بن ايوب ، نا إسماعيل بن علية ، نا ايوب ، ح وحدثنا مؤمل بن هشام ، نا إسماعيل ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن عمرو بن وهب ، قال: كنا عند المغيرة بن شعبة ، فسئل:" هل ام النبي صلى الله عليه وسلم احد من هذه الامة غير ابي بكر؟ قال: نعم، كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فذكر الحديث بطوله، وقالا: ثم ركبنا فادركنا الناس، قد تقدم عبد الرحمن بن عوف، وقد صلى بهم ركعة، وهو في الثانية، فذهبت اوذنه فنهاني، فصلينا الركعة التي ادركنا التي سبقتنا، وقال مؤمل: وقضينا التي سبقنا" حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، نَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ ، نَا أَيُّوبُ ، ح وَحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، نَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، فَسُئِلَ:" هَلْ أَمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالا: ثُمَّ رَكِبْنَا فَأَدْرَكَنَا النَّاسُ، قَدْ تَقَدَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، وَهُوَ فِي الثَّانِيَةِ، فَذَهَبْتُ أُوذِنُهُ فَنَهَانِي، فَصَلَّيْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي أَدْرَكْنَا الَّتِي سَبَقَتْنَا، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: وَقَضَيْنَا الَّتِي سَبَقَنَا"
جناب عمرو بن وہب بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے تو اُن سے پوچھا گیا، کیا اس اُمّت میں سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ بھی کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرائی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام صاحب کے دونوں اساتذہ کرام یہ بیان کرتے ہیں، پھر ہم سوار ہوئے (اور واپس آئے) تو ہم نے دیکھا کہ سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ لوگوں کو امامت کرارہے تھے، ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت پڑھا رہے تھے میں نے انہیں (نبی کریم کی آمد کی) اطلاع دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع کر دیا۔ تو ہم نے جو رکعت (اُن کے ساتھ) پالی وہ ادا کرلی اور جو فوت ہو گئی تھی وہ مکمّل کرلی۔ جناب مؤمل کی روایت میں ہے کہ جو رکعت رہ گئی تھی ہم نے وہ مکمّل کرلی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.