صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ
نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ
672. (439) بَابُ السَّلَامِ بَعْدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ إِذَا سَجَدَهُمَا الْمُصَلِّي بَعْدَ السَّلَامِ
سہو کے دو سجدے کرنے کے بعد سلام پھیرنے کا بیان جبکہ نمازی نے یہ دو سجدے (نماز سے) سلام پھیرنے کے بعد کیے ہوں
حدیث نمبر: 1061
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَلْقَمَةُ الظُّهْرَ فَصَلَّى خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا شِبْلٍ، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا قَالَ: كَلا مَا فَعَلْتُ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَكُنْتُ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ وَأَنَا غُلامٌ، فَقُلْتُ: بَلَى، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا قَالَ لِي: وَأَنْتَ أَيْضًا يَا أَعْوَرُ تَقُولُ ذَلِكَ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَأَقْبَلَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمّ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَلَمَّا انْفَتَلَ تَوَسْوَسَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكُمْ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ زِيدَ فِي الصَّلاةِ قَالَ:" لا" قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ"
جناب ابراہیم بن سوید بیان کرتے ہیں کہ حضرت علقمہ رحمہ الله نے ہمیں ظہر کی پانچ رکعات پڑھادیں، سلام پھیرنے کے بعد لوگوں نے کہا کہ اے ابوشبل، آپ نے پانچ رکعات پڑھادی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں، میں نے ایسے نہیں کیا، لوگوں نے کہا کہ کیوں نہیں (آپ نے پانچ رکعات ہی پڑھائی ہیں) میں (ابراھیم بن سوید) لوگوں کے ایک طرف بیٹھا تھا اور ابھی کم عمر بچّہ تھا۔ میں نے کہا کہ کیوں نہیں، آپ نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں۔ اُنہوں نے مجھے کہا کہ اے اعور (کانے) تو بھی یہی بات کہہ رہا ہے۔ میں نے عرض کی کہ جی ہاں، تو وہ قبلہ رخ ہوئے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیر دیا - پھر فرمایا کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دیں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے آپس میں آہستہ آہستہ باتیں کرنی شروع کر دیں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا ہے؟“ تو انہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“۔ تو اُنہوں نے عرض کی کہ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قبلہ رخ) مڑ کر دو سجدے کیے پھر سلام پھیر دیا، پھر فرمایا: ”بیشک میں ایک انسان ہوں میں بھی تمہاری طرح بھول جاتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: