صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
حدیث نمبر: 931
Save to word اعراب
نا محمد بن عثمان العجلي ، حدثنا عبيد الله يعني ابن موسى ، عن شيبان ، ح وحدثنا محمد بن عمرو بن تمام المصري ، نا يوسف بن عدي ، حدثنا ابو الاحوص جميعا، عن اشعث وهو ابن ابي الشعثاء ، عن ابيه ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التفات الرجل في الصلاة، فقال:" هو اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد" وفي حديث عبيد الله عن الالتفات في الصلاةنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَّامٍ الْمِصْرِيُّ ، نَا يُوسُفُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ جَمِيعًا، عَنْ أَشْعَثَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْتِفَاتِ الرَّجُلِ فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ:" هُوَ اخْتِلاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلاةِ الْعَبْدِ" وَفِي حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ الالْتِفَاتِ فِي الصَّلاةِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں نمازی کے اِدھر اُدھر جھانکنے کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو اُچکنا ہے جسے شیطان بندے کی نماز سے اُچک لیتا ہے۔ جناب عبیداللہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نماز میں التفات کے بارے میں (میں نے سوال کیا۔)

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
600. (367) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ دُخُولِ الْحَاقِنِ الصَّلَاةِ، وَالْأَمْرِ بِبَدْءِ الْغَائِطِ قَبْلَ الدُّخُولِ فِيهَا
600. پیشاب روک کر نماز شروع کرنا منع ہے، نماز شروع کرنے سے پہلے پیشاب و پاخانے سے فارغ ہونے کا حُکم ہے
حدیث نمبر: 932
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد بن زيد ، عن عمرو بن علي ، وحدثنا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، ح وحدثنا ابو كريب ، نا ابو اسامة ، كلهم عن هشام ، ح وحدثنا الدورقي ، حدثنا ابن علية ، ح وحدثنا ابو هاشم ، نا إسماعيل وهو ابن علية ، نا ايوب ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن الارقم ، انه كان يؤم قومه، فجاء وقد اقيمت الصلاة، فقال: ليصل احدكم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا حضرت الصلاة وحضر الغائط فابدءوا بالغائط" هذا حديث ابي كريب، ومعنى متن احاديثهم سواءنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نَا سُفْيَانُ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، نَا أَبُو أُسَامَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ ، ح وَحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ ، نَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، نَا أَيُّوبُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَرْقَمِ ، أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ، فَجَاءَ وَقَدْ أُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَقَالَ: لَيُصَلِّ أَحَدُكُمْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ وَحَضَرَ الْغَائِطُ فَابْدَءُوا بِالْغَائِطِ" هَذَا حَدِيثُ أَبِي كُرَيْبٍ، وَمَعْنَى مَتْنِ أَحَادِيثِهِمْ سَوَاءٌ
عروہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عبد اللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنی قوم کو امامت کراتے تھے، (ایک دن) وہ آئے تو اقامت ہو چکی تھی، تو اُنہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھا دے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب نماز کا وقت ہو جائے اور قضائے حاجت کی ضرورت بھی پیش آجائے تو پہلے پیشاب پاخانے سے فارغ ہو لیا کرو۔ یہ ابوکریب کی حدیث ہے، جبکہ تمام راویوں کی احادیث کے متن کا معنی ایک ہی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
601. (368) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ مُدَافَعَةِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ فِي الصَّلَاةِ
601. نماز میں بول و براز کو روکنا منع ہے
حدیث نمبر: 933
Save to word اعراب
نا بندار ، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ويحيى بن حكيم ، واحمد بن عبدة ، قالوا: حدثنا يحيى وهو ابن سعيد ، نا ابو حزرة وهو يعقوب بن مجاهد ، حدثنا عبد الله بن محمد وهو ابن ابي بكر الصديق ، قال: كنا عند عائشة فجيء بطعام فقام القاسم يصلي، فقالت عائشة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يصلى صلاة بحضرة الطعام، ولا وهو يدافعه الاخبثان" نَا بُنْدَارٌ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، نَا أَبُو حَزْرَةَ وَهُوَ يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ فَجِيءَ بِطَعَامٍ فَقَامَ الْقَاسِمُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لا يُصَلَّى صَلاةً بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ، وَلا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الأَخْبَثَانِ"
جناب عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھے تو کھانا لایا گیا، پس حضرت قاسم نے اٹھ کر نماز شروع کر دی، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کھانے کی موجودگی میں نماز نہ پڑھی جائے اور نہ اس حال میں (نماز پڑھے) کہ پیشاب و پاخانے کو روک رہا ہو ـ

تخریج الحدیث:
602. (369) بَابُ الْأَمْرِ بِبَدْءِ الْعَشَاءِ قَبْلَ الصَّلَاةِ عِنْدَ حُضُورِهَا
602. جب رات کا کھانا سامنے آجائے تو نمازسے پہلے کھانا کھانے کا حُکم ہے
حدیث نمبر: 934
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، وعلي بن خشرم ، واحمد بن عبدة ، قالوا: حدثنا سفيان ، قال عبد الجبار، قال: حدثنا الزهري ، سمع انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال الآخرون عن الزهري، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا حضر العشاء، واقيمت الصلاة، فابدءوا بالعشاء" . وقال المخزومي ايضا: سمع انس بن مالكنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَبْدُ الْجَبَّارِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ الآخَرُونَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ، وَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ" . وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ أَيْضًا: سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات کا کھانا حاضر ہو جائے اور نماز بھی کھڑی ہو جائے تو پہلے کھانا کھا لو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 935
Save to word اعراب
نا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، نا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا وضع العشاء، ونودي بالصلاة، فابدءوا بالعشاء" قال: وتعشى ابن عمر ذات ليلة، وهو يسمع قراءة الإمامنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، نَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ، وَنُودِيَ بِالصَّلاةِ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ" قَالَ: وَتَعَشَّى ابْنُ عُمَرَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، وَهُوَ يُسْمَعُ قِرَاءَةَ الإِمَامِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات کا کھانا (سامنے) رکھ دیا جائے اور نماز کے لئے اذان دے دی جائے تو تم پہلے کھانا کھاؤ (اور پھر نماز پڑھو)۔ نافع کہتے ہیں کہ ایک رات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے رات کا کھانا کھایا جب کہ وہ امام کی قرأت سن رہے تھے۔

تخریج الحدیث:
603. (370) بَابُ الزَّجْرِ عَنِ الِاسْتِعْجَالِ عَنِ الطَّعَامِ قَبْلَ الْفَرَاغِ مِنْهُ عِنْدَ حُضُورِ الصَّلَاةِ
603. نماز کا وقت ہوجانے پر سیر ہوئے بغیر کھانے کو جلدی جلدی چھوڑنا منع ہے
حدیث نمبر: 936
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھا رہا ہو تو وہ جلدی نہ کرے حتیٰ کہ اپنی ضرورت و حاجت پوری کرلے، اگرچہ (اس دوران) نماز کھڑی ہو جائے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
604. (371) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي الْمُرَاءَاةِ بِتَزْيِينِ الصَّلَاةِ وَتَحْسِينِهَا
604. دکھلاوے کے لئے نماز کو خوبصورت اور احسن انداز میں ادا کرنا سخت منع ہے
حدیث نمبر: 937
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد يعني سليمان بن حبان ، ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى بن يونس جميعا، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة ، عن عاصم بن عمر بن قتادة ، عن محمود بن لبيد ، قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ايها الناس إياكم وشرك السرائر" قالوا: يا رسول الله، وما شرك السرائر؟ قال:" يقوم الرجل فيصلي فيزين صلاته جاهدا لما يرى من نظر الناس إليه، فذلك شرك السرائر" نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَبَّانَ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ جَمِيعًا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَشِرْكَ السَّرَائِرِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا شِرْكُ السَّرَائِرِ؟ قَالَ:" يَقُومُ الرَّجُلُ فَيُصَلِّي فَيُزَيِّنُ صَلاتَهُ جَاهِدًا لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ النَّاسِ إِلَيْهِ، فَذَلِكَ شِرْكُ السَّرَائِرِ"
سیدنا محمودبن لبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (گھرسے) باہر تشریف لائے اور فرمایا: لوگو، مخفی اور پوشیدہ شرک سے بچو، صحابہ کرام نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مخفی شرک کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص کھڑے ہوکر نماز پڑھتا ہے تو اپنی نماز کو خوب مزیّن کرتا ہے، لوگوں کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھتا ہے تو خوب محنت و کوشش (سے نمازادا) کرتا ہے، تو یہی مخفی و پوشیدہ شرک ہے۔

تخریج الحدیث: حسن
605. (372) بَابُ ذِكْرِ نَفْيِ قَبُولِ صَلَاةِ الْمُرَائِي بِهَا
605. دکھلاوے کے لئے پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 938
Save to word اعراب
نا نا بندار ، نا محمد ، ح وحدثنا ابو موسى ، حدثني محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم يرويه عن ربه، قال: " انا خير الشركاء" وقال بندار:" انا اغنى الشركاء عن الشرك فمن عمل عملا فاشرك فيه غيري فانا منه بريء وهو للذي اشرك" وقال بندار: قال:" فانا منه بريء وليلتمس ثوابه منه" وقال بندار: عن العلاءنَا نَا بُنْدَارٌ ، نَا مُحَمَّدٌ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ، قَالَ: " أَنَا خَيْرُ الشُّرَكَاءِ" وَقَالَ بُنْدَارٌ:" أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ فَمَنْ عَمَلَ عَمَلا فَأَشْرَكَ فِيهِ غَيْرِي فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَكَ" وَقَالَ بُنْدَارٌ: قَالَ:" فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ وَلْيَلْتَمِسْ ثَوَابَهُ مِنْهُ" وَقَالَ بُنْدَارٌ: عَنِ الْعَلاءِ
سیدنا ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر تے ہیں جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پروردگار سے بیان کر تے ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں شریکوں سے بہتر ہوں۔ اور بندار کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ میں شریکوں کے شرک سے بے پرواہوں۔ لہٰذا جس شخص نے کوئی عمل کیا اور اس میں میرے ساتھ کسی کو شریک بنایا تو میں اس سے بری ہوں، اور وہ عمل اُسی کے لئے ہے جسے اُس نے شریک بنایا تھا۔ جناب بندار کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ تو میں اس سے بیزار اور لاتعلق ہوں اور اُسے اپنا اجروثواب اسی (شریک) سے مانگنا چاہیے۔

تخریج الحدیث:
606. (373) بَابُ نَفْيِ قَبُولِ صَلَاةِ شَارِبِ الْخَمْرِ
606. شرابی کی نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 939
Save to word اعراب
نا زكريا بن يحيى بن إياس ، حدثنا عبد الله بن يوسف ، حدثنا محمد بن المهاجر ، عن عروة بن رويم ، عن ابن الديلمي الذي كان يسكن بيت المقدس، انه مكث في طلب عبد الله بن عمرو بن العاص بالمدينة، فسال عنه، قالوا: قد سار إلى مكة، فاتبعه فوجده قد سار إلى الطائف فاتبعه فوجده في زرعة يمشي مخاصرا رجلا من قريش، والقريشي يزن بالخمر، فلما لقيته سلمت عليه وسلم علي. قال: ما عدا بك اليوم، ومن اين اقبلت، فاخبرته، ثم سالته، هل سمعت يا عبد الله بن عمرو رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر شراب الخمر بشيء؟ قال: نعم، فانتزع القرشي يده، ثم ذهب، فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يشرب الخمر رجل من امتي فيقبل له صلاة اربعين صباحا" نَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ إِيَاسٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ رُوَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ الَّذِي كَانَ يَسْكُنُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ، أَنَّهُ مَكَثَ فِي طَلَبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ بِالْمَدِينَةِ، فَسَأَلَ عَنْهُ، قَالُوا: قَدْ سَارَ إِلَى مَكَّةَ، فَأَتْبَعَهُ فَوَجَدَهُ قَدْ سَارَ إِلَى الطَّائِفِ فَأَتْبَعَهُ فَوَجَدَهُ فِي زُرْعَةٍ يَمْشِي مُخَاصِرًا رَجُلا مِنْ قُرَيْشٍ، وَالْقُرَيْشِيُّ يُزِنُّ بِالْخَمْرِ، فَلَمَّا لَقِيتُهُ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ. قَالَ: مَا عَدَا بِكَ الْيَوْمَ، وَمِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ، فَأَخْبَرْتُهُ، ثُمَّ سَأَلْتُهُ، هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَرَابَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَانْتَزَعَ الْقُرَشِيُّ يَدَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لا يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي فَيُقْبَلُ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا"
جناب عروہ بن رویم، ابن دیلمی سے روایت کرتے ہیں جو کہ بیت المقدس میں رہتے تھے، کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی تلاش (اور ان سے ملاقات) کے لئے مدینہ منورہ میں ٹھہرے اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ وہ مکّہ مکرّمہ روانہ ہو گئے ہیں، وہ اُن کے پیچھے گئے تو معلوم ہوا کہ وہ طائف چلے گئے ہیں، تو وہ اُن کے پیچھے (طائف) گئے تو اُنہیں ایک کھیت میں ایک قریش شخص کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے ہوئے چلتے ہوئے دیکھا۔ جبکہ قریشی کے بارے میں شرابی ہونے کا گمان کیا جاتا تھا۔ پھر جب میں اُن سے ملا تو میں نے اُنہیں سلام کیا، اور اُنہوں نے بھی مجھے سلام کیا اور انہوں نے پوچھا کہ آج تمہیں کس چیز نے دوڑایا ہے اور کہاں سے آرہے ہو؟ تو میں نے اُنہیں بتایا (کہ مدینہ سے آپ کی ملاقات کے لئے آ رہا ہوں) پھر میں نے اُن سے پوچھا کہ اے عبداﷲ بن عمرو، کیا آپ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب پینے کے متعلق کوئی فرمان سنا ہے؟ تو اُنہوں نے کہا کہ ہاں۔ تو قریشی اپنا ہاتھ چھڑا کر چلا گیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: میری اُمّت کا جو شخص بھی شراب پیئے گا تو چالیس دن تک اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
607. (374) بَابُ نَفْيِ قَبُولِ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ الْغَاضِبَةِ لِزَوْجِهَا، وَصَلَاةِ الْعَبْدِ الْآبِقِ
607. شوہر کو ناراض کرنے والی عورت اور بھگوڑے غلام کی نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 940
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا زهير بن محمد ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا يقبل الله لهم صلاة ولا يصعد لهم حسنة: العبد الآبق حتى يرجع إلى مواليه، فيضع يده في ايديهم، والمراة الساخط عليها زوجها حتى يرضى، والسكران حتى يصحو" نَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلاثَةٌ لا يَقْبَلُ اللَّهُ لَهُمْ صَلاةً وَلا يَصْعَدُ لَهُمْ حَسَنَةٌ: الْعَبْدُ الآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَوَالِيهِ، فَيَضَعُ يَدَهُ فِي أَيْدِيهِمْ، وَالْمَرْأَةُ السَّاخِطُ عَلَيْهَا زَوْجُهَا حَتَّى يَرْضَى، وَالسَّكْرَانُ حَتَّى يَصْحُوَ"
سیدنا جابر بن عبدﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں کہ اُن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور نہ ُان کے نیک عمل اوپر چڑھتے ہیں، بھگوڑا غلام حتیٰ کہ وہ اپنے آقاؤں کے پاس لوٹ آئے اور اپنا ہاتھ اُن کے ہاتھوں میں دے دے (یعنی اُن کا فرماں بردار بن جائے) اور وہ عورت جس کا خاوند اُس پر ناراض ہو حتیٰ کہ وہ راضی ہو جائے، اور نشے میں مد ہوش شخص حتیٰ کہ اُسے ہوش آجائے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.