نا زكريا بن يحيى بن إياس ، حدثنا عبد الله بن يوسف ، حدثنا محمد بن المهاجر ، عن عروة بن رويم ، عن ابن الديلمي الذي كان يسكن بيت المقدس، انه مكث في طلب عبد الله بن عمرو بن العاص بالمدينة، فسال عنه، قالوا: قد سار إلى مكة، فاتبعه فوجده قد سار إلى الطائف فاتبعه فوجده في زرعة يمشي مخاصرا رجلا من قريش، والقريشي يزن بالخمر، فلما لقيته سلمت عليه وسلم علي. قال: ما عدا بك اليوم، ومن اين اقبلت، فاخبرته، ثم سالته، هل سمعت يا عبد الله بن عمرو رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر شراب الخمر بشيء؟ قال: نعم، فانتزع القرشي يده، ثم ذهب، فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يشرب الخمر رجل من امتي فيقبل له صلاة اربعين صباحا" نَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ إِيَاسٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ رُوَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ الَّذِي كَانَ يَسْكُنُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ، أَنَّهُ مَكَثَ فِي طَلَبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ بِالْمَدِينَةِ، فَسَأَلَ عَنْهُ، قَالُوا: قَدْ سَارَ إِلَى مَكَّةَ، فَأَتْبَعَهُ فَوَجَدَهُ قَدْ سَارَ إِلَى الطَّائِفِ فَأَتْبَعَهُ فَوَجَدَهُ فِي زُرْعَةٍ يَمْشِي مُخَاصِرًا رَجُلا مِنْ قُرَيْشٍ، وَالْقُرَيْشِيُّ يُزِنُّ بِالْخَمْرِ، فَلَمَّا لَقِيتُهُ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ. قَالَ: مَا عَدَا بِكَ الْيَوْمَ، وَمِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ، فَأَخْبَرْتُهُ، ثُمَّ سَأَلْتُهُ، هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَرَابَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَانْتَزَعَ الْقُرَشِيُّ يَدَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لا يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي فَيُقْبَلُ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا"
جناب عروہ بن رویم، ابن دیلمی سے روایت کرتے ہیں جو کہ بیت المقدس میں رہتے تھے، کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی تلاش (اور ان سے ملاقات) کے لئے مدینہ منورہ میں ٹھہرے اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ وہ مکّہ مکرّمہ روانہ ہو گئے ہیں، وہ اُن کے پیچھے گئے تو معلوم ہوا کہ وہ طائف چلے گئے ہیں، تو وہ اُن کے پیچھے (طائف) گئے تو اُنہیں ایک کھیت میں ایک قریش شخص کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے ہوئے چلتے ہوئے دیکھا۔ جبکہ قریشی کے بارے میں شرابی ہونے کا گمان کیا جاتا تھا۔ پھر جب میں اُن سے ملا تو میں نے اُنہیں سلام کیا، اور اُنہوں نے بھی مجھے سلام کیا اور انہوں نے پوچھا کہ آج تمہیں کس چیز نے دوڑایا ہے اور کہاں سے آرہے ہو؟ تو میں نے اُنہیں بتایا (کہ مدینہ سے آپ کی ملاقات کے لئے آ رہا ہوں) پھر میں نے اُن سے پوچھا کہ اے عبداﷲ بن عمرو، کیا آپ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب پینے کے متعلق کوئی فرمان سنا ہے؟ تو اُنہوں نے کہا کہ ہاں۔ تو قریشی اپنا ہاتھ چھڑا کر چلا گیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ” میری اُمّت کا جو شخص بھی شراب پیئے گا تو چالیس دن تک اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔“