صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
593. (360) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ بَصْقِ الْمُصَلِّي أَمَامَهُ،
593. نمازی کے لئے اپنے سامنے تھوکنا منع ہے
حدیث نمبر: Q923
Save to word اعراب
إذ الله عز وجل قبل وجه المصلي ما دام في صلاته مقبلا عليه إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِ الْمُصَلِّي مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ مُقْبِلًا عَلَيْهِ
کیونکہ اللہ عزوجل نمازی کے چہرے کی جانب ہوتے ہیں جب تک نمازی اپنی نماز میں اُس کی طرف متوجہ رہتا ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 923
Save to word اعراب
نا يعقوب الدورقي ، نا إسماعيل بن علية ، انا ايوب ، ح وحدثني مؤمل بن هشام ، نا إسماعيل يعني ابن علية ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد فحكها، او قال: فحتها بيده، ثم اقبل على الناس، فتغيظ عليهم، وقال:" إن الله عز وجل قبل وجه احدكم في صلاته، فلا ينتخمن احد قبل وجهه في صلاته" نَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ ، أنا أَيُّوبُ ، ح وَحَدَّثَنِي مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، نَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا، أَوْ قَالَ: فَحَتَّهَا بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلا يَنْتَخِمَنَّ أَحَدٌ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي صَلاتِهِ"
سیدنا ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے میں بلغم دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ سے رگڑ کر صاف کر دیا یا فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے کھرچ دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور اُن پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اور فرمایا: بیشک ﷲ تعالیٰ تم میں سے کسی شخص کی نماز میں اُس کے چہرے کے سامنے ہوتے ہیں۔ لہٰذا کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کی جانب ہر گز ہرگز بلغم نہ پھینکے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 924
Save to word اعراب
نا محمد بن الحسن بن نسيم ، انا محمد يعني ابن بكر البرساني ، اخبرنا ابو العوام ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، ان شيث بن ربعي صلى إلى جنب حذيفة، فبزق بين يديه، فقال حذيفة : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا عن ذلك، قال:" إن الرجل إذا دخل في صلاته اقبل الله بوجهه، فلا ينصرف عنه حتى ينصرف عنه، او يحدث حدثا" نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ نَسِيمٍ ، أنا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيَّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَوَّامِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، أَنَّ شَيْثَ بْنَ رِبْعِيٍّ صَلَّى إِلَى جَنْبِ حُذَيْفَةَ، فَبَزَقَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، قَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا دَخَلَ فِي صَلاتِهِ أَقْبَلَ اللَّهُ بِوَجْهِهِ، فَلا يَنْصَرِفُ عَنْهُ حَتَّى يَنْصَرِفَ عَنْهُ، أَوْ يُحْدِثَ حَدَثًا"
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ شیث بن ربعی نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پہلو میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی تو اپنے سامنے تھوک دیا، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ جب آدمی نماز شروع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے چہرہ انور کے ساتھ متوجہ ہوتے ہیں پھر نمازی سے توجہ نہیں ہٹاتے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ سے بے توجہ ہو جائے یا اس کا وضو ٹوٹ جائے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
594. (361) بَابُ ذِكْرِ عِلَاقَةِ الْبَاصِقِ فِي الصَّلَاةِ تِلْقَاءَ الْقِبْلَةِ مَجِيئُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَتَفْلَتُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ
594. نماز میں قبلہ رُخ تھوکنے والا قیامت کے روز اس حال میں آئے گا کہ اُس کا تھوک اُس کی دو آنکھوں کے درمیان ہوگا
حدیث نمبر: 925
Save to word اعراب
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قبہ رخ تھوکا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اُس کا تھوک اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لگا ہو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
595. (362) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ تَوْجِيهِ جَمِيعِ مَا يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ أَذًى تِلْقَاءَ الْقِبْلَةِ فِي الصَّلَاةِ
595. ہر وہ چیز جس پر گندگی کا اطلاق ہوتا ہے، اسے نماز کے دوران قبلہ کی جانب ڈالنا منع ہے
حدیث نمبر: 926
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، انا عبد الاعلى ، نا سعيد يعني ابن إياس الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم نخامة في قبلة المسجد، فاستبراها بعود معه، ثم اقبل على القوم، يعرفون الغضب في وجهه، فقال:" ايكم صاحب هذه النخامة؟" فسكتوا، فقال:" ايحب احدكم إذا قام يصلي ان يستقبله رجل فيتنخع في وجهه؟" فقالوا: لا، قال:" فإن الله عز وجل بين ايديكم في صلاتكم، فلا توجهوا شيئا من الاذى بين ايديكم، ولكن عن يسار احدكم او تحت قدمه" نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أنا عَبْدُ الأَعْلَى ، نَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيَّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَاسْتَبْرَأَهَا بِعُودٍ مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ، يَعْرِفُونَ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَيُّكُمْ صَاحِبُ هَذِهِ النُّخَامَةِ؟" فَسَكَتُوا، فَقَالَ:" أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي أَنْ يَسْتَقْبِلَهُ رَجُلٌ فَيَتَنَخَّعُ فِي وَجْهِهِ؟" فَقَالُوا: لا، قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فِي صَلاتِكُمْ، فَلا تُوَجِّهُوا شَيْئًا مِنَ الأَذَى بَيْنَ أَيْدِيكُمْ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِ أَحَدِكُمْ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چھڑی کے ساتھ اسے صاف کر دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک میں سخت غصّہ دیکھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ بلغم کس کی ہے؟ وہ سب خاموش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص یہ بات پسند کرتا ہے کہ جب وہ نماز پڑھ رہا ہو تو ایک شخص اُس کے سامنے آکر اُس کے چہرے پر تھوک دے؟ صحابہ نے جواب دیا کہ نہیں، (ایسا کوئی بھی پسند نہیں کرے گا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری نمازوں میں تمہارے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا تم کوئی بھی گندگی اپنے سامنے مت پھینکا کرو لیکن (بوقتِ ضرورت) اپنی بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے ڈال لیا کرو۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
596. (363) بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَزْقِ الْمُصَلِّي عَنْ يَمِينِهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ بَعْضَ الْأَخْبَارِ الَّتِي فِي هَذِهِ اللَّفْظَةِ قَبْلُ.
596. نمازی کا اپنی دائیں جانب تھوکنا منع ہے
حدیث نمبر: 927
Save to word اعراب
قال ابو بكر: قد امليت بعض الاخبار التي في هذه اللفظة قبلقَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ بَعْضَ الْأَخْبَارِ الَّتِي فِي هَذِهِ اللَّفْظَةِ قَبْلُ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں اس سے پہلے کچھ احادیث لکھوا چکا ہوں جن میں یہ الفاظ موجود ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
597. (364) بَابُ كَرَاهَةِ نَظَرِ الْمُصَلِّي إِلَى مَا يَشْغَلُهُ عَنِ الصَّلَاةِ
597. نماز سے مشغول کردینے والی چیزوں کی طرف نمازی کا دیکھنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 928
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، قالا: حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في خميصة لها اعلام، فقال: " شغلتني اعلام هذه، اذهبوا بها إلى ابي جهم وائتوني بانبجانية" قال المخزومي: عن الزهري، وقال ايضا: بانبجانية.نَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلامٌ، فَقَالَ: " شَغَلَتْنِي أَعْلامُ هَذِهِ، اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَائْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةٍ" قَالَ الْمَخْزُومِيُّ: عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ أَيْضًا: بِأَنْبِجَانِيَّةٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقش و نگار والی ایک چادر میں نماز پڑھی تو فرمایا: مجھے اس کے بیل بوٹوں نے مشغول کر دیا تھا۔ لہٰذا یہ چادر حضرت ابوجہم کو دے آؤ اور مجھے انبجان کی بنی ہوئی (سادہ) چادر لا دو۔ جناب مخزومی کی زہری سے جو روایت ہےاس میں بھی «‏‏‏‏انبجانية» ‏‏‏‏ کے الفاظ ہیں۔ امام صاحب ایک اور سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 929
Save to word اعراب
قال: وقالا: حدثنا سفيان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة بهذاقَالَ: وَقَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ بِهَذَا
امام صاحب ایک اور سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
598. (365) بَابُ النَّهْيِ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ
598. نماز میں اِدھر اُدھرجھانکنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 930
Save to word اعراب
نا ابو محمد فهد بن سليمان المصري ، نا ابو توبة يعني الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية وهو ابن سلام ، عن زيد بن سلام ، ان ابا سلام حدثه، حدثني الحارث الاشعري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم حدثهم، قال:" إن الله عز وجل امر يحيى بن زكريا بخمس كلمات يعمل بهن، ويامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن، قال: فكان يبطئ بهن، فقال له عيسى: إنك امرت بخمس كلمات تعمل بهن، وتامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن، فإما ان تامرهم بهن، وإما ان اقوم فآمرهم بهن، قال يحيى: إنك إن تسبقني بهن اخاف ان اعذب او يخسف بي، فجمع بني إسرائيل في بيت المقدس حتى امتلا المسجد، حتى جلس الناس على الشرفات، فوعظ الناس، ثم قال: إن الله عز وجل امرني بخمس كلمات اعمل بهن، وآمركم ان تعملوا بهن، اولاهن، ان لا تشركوا بالله شيئا ؛ فإن من اشرك بالله مثله كمثل رجل اشترى عبدا من خالص ماله بذهب او ورق، ثم قال له: هذه داري وعملي، فاعمل لي واد إلي عملك، فجعل يعمل ويؤدي عمله إلى غير سيده، فايكم يحب ان يكون له عبد كذلك، يؤدي عمله لغير سيده، وان الله هو خلقكم ورزقكم فلا تشركوا بالله شيئا، وقال: إن الله عز وجل امركم بالصلاة، فإذا نصبتم وجوهكم فلا تلتفتوا ؛ فإن الله ينصب وجهه لوجه عبده حين يصلي له، فلا يصرف عنه وجهه حتى يكون العبد هو ينصرف" وذكر الحديث بطولهنَا أَبُو مُحَمَّدٍ فَهْدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمِصْرِيُّ ، نَا أَبُو تَوْبَةَ يَعْنِي الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلامٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلامٍ ، أَنَّ أَبَا سَلامٍ حَدَّثَهُ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَشْعَرِيُّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ يَحْيَى بْنَ زَكَرِيَّا بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ يَعْمَلُ بِهِنَّ، وَيَأْمُرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ، قَالَ: فَكَانَ يُبْطِئُ بِهِنَّ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: إِنَّكَ أُمِرْتَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ تَعْمَلُ بِهِنَّ، وَتَأْمُرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ، فَإِمَّا أَنْ تَأْمُرَهُمْ بِهِنَّ، وَإِمَّا أَنْ أَقُومَ فَآمُرَهُمْ بِهِنَّ، قَالَ يَحْيَى: إِنَّكَ إِنْ تَسْبِقْنِي بِهِنَّ أَخَافْ أَنْ أُعَذَّبَ أَوْ يُخْسَفَ بِي، فَجَمَعَ بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ حَتَّى امْتَلأَ الْمَسْجِدُ، حَتَّى جَلَسَ النَّاسُ عَلَى الشُّرُفَاتِ، فَوَعَظَ النَّاسَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَعْمَلُ بِهِنَّ، وَآمُرُكُمْ أَنْ تَعْمَلُوا بِهِنَّ، أُولاهُنَّ، أَنْ لا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا ؛ فَإِنَّ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ اشْتَرَى عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: هَذِهِ دَارِي وَعَمَلِي، فَاعْمَلْ لِي وَأَدِّ إِلَيَّ عَمَلَكَ، فَجَعَلَ يَعْمَلُ وَيُؤَدِّي عَمَلَهُ إِلَى غَيْرِ سَيِّدِهِ، فَأَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَهُ عَبْدٌ كَذَلِكَ، يُؤَدِّي عَمَلَهُ لِغَيْرِ سَيِّدِهِ، وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ خَلَقَكُمْ وَرَزَقَكُمْ فَلا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَكُمْ بِالصَّلاةِ، فَإِذَا نَصَبْتُمْ وُجُوهَكُمْ فَلا تَلْتَفِتُوا ؛ فَإِنَّ اللَّهَ يَنْصِبُ وَجْهَهُ لِوَجْهِ عَبْدِهِ حِينَ يُصَلِّي لَهُ، فَلا يَصْرِفُ عَنْهُ وَجْهَهُ حَتَّى يَكُونَ الْعَبْدُ هُوَ يَنْصَرِفُ" وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
سیدنا حارث اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کو پانچ باتوں پر عمل کرنے اور بنی اسرائیل کو اُن پر عمل کرانے کا حُکم دیا تو اُنہوں نے ان پر عمل کرانے میں تاخیر کی تو عیسٰی علیہ السلام نے اُن سے کہا، بیشک آپ کو پانچ باتوں پر عمل کرنے اور بنی اسرائیل کو ان پر عمل پیرا کرانے کا حُکم دیا گیا ہے، لہٰذا یا تو آپ انہیں ان کاموں کا حُکم دیں یا پھر میں کھڑے ہو کر انہیں ان باتوں کا حُکم دیتا ہوں ـ یحیٰی علیہ السلام نے فرمایا، اگر تم نے ان کلمات کو مجھ سے پہلے لوگوں تک پہنچایا تو مجھے ڈر ہے کہ میں عذاب میں مبتلا کر دیا جاؤں گا یا مجھے زمین میں دھنسا دیا جائے گا، لہٰذا اُنہوں نے بنی اسرائیل کو بیت المقدس میں جمع کیا، حتیٰ کہ مسجد بھر گئی، یہاں تک کہ لوگ بلند ٹیلوں پر بیٹھ گئے، تو اُنہوں نے لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، پھر فرمایا، بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ باتوں کا حُکم دیا کہ میں ان پر عمل کروں اور تمہیں بھی ان پر عمل پیرا ہونے کا حُکم دوں - ان میں سے پہلی بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ بناؤ ـ کیونکہ جس شخص نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اُس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک غلام اپنے بہترین مال سونے یا چاندی کے عوض خریدا پھر اس سے کہا کہ یہ میرا گھر اور کاروبار ہے، لہٰذا اب میرے لئے کام کرو اور اپنی کمائی مجھے ادا کرو۔ لہٰذا اُس نے کام شروع کر دیا لیکن اپنی کمائی اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو ادا کرنا شروع کر دی۔ تو تم میں سے کون شخص ہے جسے یہ بات پسند ہو کہ اس کا بھی ایک ایسا ہی غلام ہو (مگر) وہ اپنی کمائی اپنے آقا کے علاوہ کسی اور شخص کو دے دے۔ (یاد رکھو) بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا اور رزق عطا کیا ہے، تو تم اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک مت بناؤ اور فرمایا: بیشک اللہ عزوجل تمہیں نماز پڑھنے کا حُکم دیتا ہے۔ (لہٰذا جب تم نماز کے لئے) چہرے سیدھے کرلو تو ادھ ادھر مت جھانکو کیونکہ اللہ بھی اپنا چہرہ اقدس اُس بندے کے لئے متوجہ کرتے ہیں جب وہ اُس کے لئے نماز پڑھتا ہے۔ پھر وہ اپنی چہرہ مبارک اُس وقت تک نہیں ہٹاتا جب تک بندہ اپنا چہرہ نہ ہٹالے۔ اور پھر مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
599. (366) بَابُ ذِكْرِ نَقْصِ الصَّلَاةِ بِالِالْتِفَاتِ فِيهَا،
599. نماز میں اِدھر اُدھر جھانکنے سے نماز (کے اجر و ثواب) میں کمی ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: Q931
Save to word اعراب
والدليل على ان الالتفات فيها لا يوجب إعادتهاوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِالْتِفَاتَ فِيهَا لَا يُوجِبُ إِعَادَتَهَا
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں التفات سے نماز کو دہرانا واجب نہیں ہوتا

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.