صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
598. (365) بَابُ النَّهْيِ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ
598. نماز میں اِدھر اُدھرجھانکنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 930
Save to word اعراب
نا ابو محمد فهد بن سليمان المصري ، نا ابو توبة يعني الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية وهو ابن سلام ، عن زيد بن سلام ، ان ابا سلام حدثه، حدثني الحارث الاشعري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم حدثهم، قال:" إن الله عز وجل امر يحيى بن زكريا بخمس كلمات يعمل بهن، ويامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن، قال: فكان يبطئ بهن، فقال له عيسى: إنك امرت بخمس كلمات تعمل بهن، وتامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن، فإما ان تامرهم بهن، وإما ان اقوم فآمرهم بهن، قال يحيى: إنك إن تسبقني بهن اخاف ان اعذب او يخسف بي، فجمع بني إسرائيل في بيت المقدس حتى امتلا المسجد، حتى جلس الناس على الشرفات، فوعظ الناس، ثم قال: إن الله عز وجل امرني بخمس كلمات اعمل بهن، وآمركم ان تعملوا بهن، اولاهن، ان لا تشركوا بالله شيئا ؛ فإن من اشرك بالله مثله كمثل رجل اشترى عبدا من خالص ماله بذهب او ورق، ثم قال له: هذه داري وعملي، فاعمل لي واد إلي عملك، فجعل يعمل ويؤدي عمله إلى غير سيده، فايكم يحب ان يكون له عبد كذلك، يؤدي عمله لغير سيده، وان الله هو خلقكم ورزقكم فلا تشركوا بالله شيئا، وقال: إن الله عز وجل امركم بالصلاة، فإذا نصبتم وجوهكم فلا تلتفتوا ؛ فإن الله ينصب وجهه لوجه عبده حين يصلي له، فلا يصرف عنه وجهه حتى يكون العبد هو ينصرف" وذكر الحديث بطولهنَا أَبُو مُحَمَّدٍ فَهْدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمِصْرِيُّ ، نَا أَبُو تَوْبَةَ يَعْنِي الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلامٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلامٍ ، أَنَّ أَبَا سَلامٍ حَدَّثَهُ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَشْعَرِيُّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ يَحْيَى بْنَ زَكَرِيَّا بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ يَعْمَلُ بِهِنَّ، وَيَأْمُرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ، قَالَ: فَكَانَ يُبْطِئُ بِهِنَّ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: إِنَّكَ أُمِرْتَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ تَعْمَلُ بِهِنَّ، وَتَأْمُرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ، فَإِمَّا أَنْ تَأْمُرَهُمْ بِهِنَّ، وَإِمَّا أَنْ أَقُومَ فَآمُرَهُمْ بِهِنَّ، قَالَ يَحْيَى: إِنَّكَ إِنْ تَسْبِقْنِي بِهِنَّ أَخَافْ أَنْ أُعَذَّبَ أَوْ يُخْسَفَ بِي، فَجَمَعَ بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ حَتَّى امْتَلأَ الْمَسْجِدُ، حَتَّى جَلَسَ النَّاسُ عَلَى الشُّرُفَاتِ، فَوَعَظَ النَّاسَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَعْمَلُ بِهِنَّ، وَآمُرُكُمْ أَنْ تَعْمَلُوا بِهِنَّ، أُولاهُنَّ، أَنْ لا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا ؛ فَإِنَّ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ اشْتَرَى عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: هَذِهِ دَارِي وَعَمَلِي، فَاعْمَلْ لِي وَأَدِّ إِلَيَّ عَمَلَكَ، فَجَعَلَ يَعْمَلُ وَيُؤَدِّي عَمَلَهُ إِلَى غَيْرِ سَيِّدِهِ، فَأَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَهُ عَبْدٌ كَذَلِكَ، يُؤَدِّي عَمَلَهُ لِغَيْرِ سَيِّدِهِ، وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ خَلَقَكُمْ وَرَزَقَكُمْ فَلا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَكُمْ بِالصَّلاةِ، فَإِذَا نَصَبْتُمْ وُجُوهَكُمْ فَلا تَلْتَفِتُوا ؛ فَإِنَّ اللَّهَ يَنْصِبُ وَجْهَهُ لِوَجْهِ عَبْدِهِ حِينَ يُصَلِّي لَهُ، فَلا يَصْرِفُ عَنْهُ وَجْهَهُ حَتَّى يَكُونَ الْعَبْدُ هُوَ يَنْصَرِفُ" وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
سیدنا حارث اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کو پانچ باتوں پر عمل کرنے اور بنی اسرائیل کو اُن پر عمل کرانے کا حُکم دیا تو اُنہوں نے ان پر عمل کرانے میں تاخیر کی تو عیسٰی علیہ السلام نے اُن سے کہا، بیشک آپ کو پانچ باتوں پر عمل کرنے اور بنی اسرائیل کو ان پر عمل پیرا کرانے کا حُکم دیا گیا ہے، لہٰذا یا تو آپ انہیں ان کاموں کا حُکم دیں یا پھر میں کھڑے ہو کر انہیں ان باتوں کا حُکم دیتا ہوں ـ یحیٰی علیہ السلام نے فرمایا، اگر تم نے ان کلمات کو مجھ سے پہلے لوگوں تک پہنچایا تو مجھے ڈر ہے کہ میں عذاب میں مبتلا کر دیا جاؤں گا یا مجھے زمین میں دھنسا دیا جائے گا، لہٰذا اُنہوں نے بنی اسرائیل کو بیت المقدس میں جمع کیا، حتیٰ کہ مسجد بھر گئی، یہاں تک کہ لوگ بلند ٹیلوں پر بیٹھ گئے، تو اُنہوں نے لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، پھر فرمایا، بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ باتوں کا حُکم دیا کہ میں ان پر عمل کروں اور تمہیں بھی ان پر عمل پیرا ہونے کا حُکم دوں - ان میں سے پہلی بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ بناؤ ـ کیونکہ جس شخص نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اُس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک غلام اپنے بہترین مال سونے یا چاندی کے عوض خریدا پھر اس سے کہا کہ یہ میرا گھر اور کاروبار ہے، لہٰذا اب میرے لئے کام کرو اور اپنی کمائی مجھے ادا کرو۔ لہٰذا اُس نے کام شروع کر دیا لیکن اپنی کمائی اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو ادا کرنا شروع کر دی۔ تو تم میں سے کون شخص ہے جسے یہ بات پسند ہو کہ اس کا بھی ایک ایسا ہی غلام ہو (مگر) وہ اپنی کمائی اپنے آقا کے علاوہ کسی اور شخص کو دے دے۔ (یاد رکھو) بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا اور رزق عطا کیا ہے، تو تم اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک مت بناؤ اور فرمایا: بیشک اللہ عزوجل تمہیں نماز پڑھنے کا حُکم دیتا ہے۔ (لہٰذا جب تم نماز کے لئے) چہرے سیدھے کرلو تو ادھ ادھر مت جھانکو کیونکہ اللہ بھی اپنا چہرہ اقدس اُس بندے کے لئے متوجہ کرتے ہیں جب وہ اُس کے لئے نماز پڑھتا ہے۔ پھر وہ اپنی چہرہ مبارک اُس وقت تک نہیں ہٹاتا جب تک بندہ اپنا چہرہ نہ ہٹالے۔ اور پھر مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.