صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
595. (362) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ تَوْجِيهِ جَمِيعِ مَا يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ أَذًى تِلْقَاءَ الْقِبْلَةِ فِي الصَّلَاةِ
ہر وہ چیز جس پر گندگی کا اطلاق ہوتا ہے، اسے نماز کے دوران قبلہ کی جانب ڈالنا منع ہے
حدیث نمبر: 926
نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أنا عَبْدُ الأَعْلَى ، نَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيَّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَاسْتَبْرَأَهَا بِعُودٍ مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ، يَعْرِفُونَ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَيُّكُمْ صَاحِبُ هَذِهِ النُّخَامَةِ؟" فَسَكَتُوا، فَقَالَ:" أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي أَنْ يَسْتَقْبِلَهُ رَجُلٌ فَيَتَنَخَّعُ فِي وَجْهِهِ؟" فَقَالُوا: لا، قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فِي صَلاتِكُمْ، فَلا تُوَجِّهُوا شَيْئًا مِنَ الأَذَى بَيْنَ أَيْدِيكُمْ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِ أَحَدِكُمْ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چھڑی کے ساتھ اسے صاف کر دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک میں سخت غصّہ دیکھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ بلغم کس کی ہے؟“ وہ سب خاموش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا تم میں سے کوئی شخص یہ بات پسند کرتا ہے کہ جب وہ نماز پڑھ رہا ہو تو ایک شخص اُس کے سامنے آکر اُس کے چہرے پر تھوک دے؟“ صحابہ نے جواب دیا کہ نہیں، (ایسا کوئی بھی پسند نہیں کرے گا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری نمازوں میں تمہارے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا تم کوئی بھی گندگی اپنے سامنے مت پھینکا کرو لیکن (بوقتِ ضرورت) اپنی بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے ڈال لیا کرو۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔