حضرت ازرق بن قیس بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو اس حال میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ اُن کی سواری کی لگام اُن کے ہاتھ میں تھی ـ جب اُنہوں نے رکوع کیا تو لگام ان کے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور سواری چل پڑی، تو سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں چلے، اُنہوں نے اِدھر اُدھر توجہ نہ کی حتیٰ کہ اپنی سواری کو جا ملے اور اُسے پکڑ لیا پھر اسی حالت میں چلتے ہوئے اپنی نماز والی جگہ پر آگئے اور اپنی نماز مکمّل کر کے سلام پھیر دیا۔ پھر اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت سارے غزوات میں شرکت کی ہے، اُنہوں نے بہت سے غزوات گنوائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصتیں اور آسانیاں دیکھی ہیں، اور یہ رخصت (نماز میں بوقتِ ضرورت چلنا) میں نے انہی میں سے لی ہے اور اگر میں اپنی سواری کو اسی طرح چھوڑ دیتا حتیٰ کہ وہ جنگل میں پہنچ جاتی پھر میں ایک بڑی عمر کا بزرگ رات کے اندھیرے میں اسے تلاش کرتا تو یہ میرے لئے بہت بھاری اور گراں تھا۔
سیدنا انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، اس دوران کہ مسلمان پیر والے دن فجر کی نماز ادا کر رہے تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ انہیں جماعت کرارہے تھے تو اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے سامنے آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کا پردہ ہٹایا اور صحابہ کرام کو صفیں بنائے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ (یہ منظر دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوب مسکرائے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اُلٹے پاؤں چلے تاکہ صف میں مل جائیں، اُن کا خیال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے باہر تشریف لانا چاہتے ہیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا کہ تم اپنی نماز مکمّل کرلو۔
والدليل على ضد قول من زعم ان هذا الفعل يفسد صلاة المصلي، وزعم ان هذا عمل لا يجوز في الصلاة جهلا منه لسنة النبي صلى الله عليه وسلموَالدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ هَذَا الْفِعْلَ يُفْسِدُ صَلَاةَ الْمُصَلِّي، وَزَعَمَ أَنَّ هَذَا عَمَلٌ لَا يَجُوزُ فِي الصَّلَاةِ جَهْلًا مِنْهُ لِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں لوگوں کو نماز پڑھاتے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سیدہ زینب کی بیٹی امامہ سوار ہوتی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو اس نیچے بٹھا دیتے اور جب سجدوں سے سر اُٹھاتے تو اس دوبارہ کندھے پر بٹھا لیتے۔
ضد قول من زعم ان قتلها وقتل كل واحد منهما على الانفراد يفسد الصلاة ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ قَتْلَهَا وَقَتْلَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى الِانْفِرَادِ يُفْسِدُ الصَّلَاةَ
اس شخص کے دعوے کے برخلاف جو کہتا ہے کہ انہیں قتل کرنے سے اور ان میں سے ہر ایک کے قتل کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو سیاہ چیزوں بچّھواور سانپ کو قتل کرنے کا حُکم دیا ہے۔ جناب غندر کی حدیث میں ہے، معمر کہتے ہیں کہ میں نے اُن سے دو سیاہ چیزیں دریافت کیں تو اُنہوں نے فرمایا: بچّھو اور سانپ۔ اور جناب عبدالاعلیٰ کی حدیث میں ہے، یحییٰ کہتے ہیں کہ یعنی سانپ اور بچّھو مراد ہیں۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں اِدھر اُدھر نہیں دیکھتے تھے، پھر جب لوگوں نے کثرت سے تالی بجائی تو وہ متوجہ ہوئے تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صف میں تشریف فرما دیکھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اشارے سے حُکم دیا کہ نماز جاری رکھو۔ میں یہ روایت اس سے پہلے مکمّل بیان کرچکا ہوں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دائیں بائیں التفات کر لیا کرتے تھے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن پیچھے کی طرف نہیں موڑتے تھے۔
هل يتمون صلاتهم ام لا، ليامرهم بعد الفراغ من الصلاة بما يجب عليهم من إتمام الصلاة هَلْ يُتِمُّونَ صَلَاتَهُمْ أَمْ لَا، لِيَأْمُرَهُمْ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلَاةِ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ إِتْمَامِ الصَّلَاةِ
کہ کیا وہ اپنی نماز مکمّل اور صحیح ادا کررہے ہیں یا نہیں؟ تاکہ نماز کی تکمیل کے بعد وہ اُنہیں تکمیل نماز کے ضروری مسائل بتاسکے
سیدنا علی بن شیبان رضی اللہ عنہ جو وفد کے رکن تھے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آنکھ کے کنارے سے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع اور سجدے میں اپنی کمر سیدھی نہیں کر رہا تھا۔