والدليل على ضد قول من زعم ان هذا الفعل يفسد صلاة المصلي، وزعم ان هذا عمل لا يجوز في الصلاة جهلا منه لسنة النبي صلى الله عليه وسلموَالدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ هَذَا الْفِعْلَ يُفْسِدُ صَلَاةَ الْمُصَلِّي، وَزَعَمَ أَنَّ هَذَا عَمَلٌ لَا يَجُوزُ فِي الصَّلَاةِ جَهْلًا مِنْهُ لِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں لوگوں کو نماز پڑھاتے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سیدہ زینب کی بیٹی امامہ سوار ہوتی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو اس نیچے بٹھا دیتے اور جب سجدوں سے سر اُٹھاتے تو اس دوبارہ کندھے پر بٹھا لیتے۔