سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز (یعنی نماز تہجّد) اس حال میں ادا فرماتے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی۔ جناب مخزومی کی روایت میں یہ اضافہ ہے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے قدم سے پیچھے کر دیتے ـ
529. جناب محمد بن کعب کی اس حدیث ”سوئے ہوئے شخص اور گفتگو کرنے والوں کے پیچھے نماز مت پڑھو“ کے ضعیف ہونے کا بیان اور اس روایت کا کسی بھی قابل حجت راوی نے بیان نہیں کیا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان سوئی ہوتی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر پڑھتے تو مجھے بیدار کر دیتے۔ جناب احمد بن عبدہ کی روایت میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ (اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان) جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔
530. اس بات کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرتے وقت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس لیے بیدار کردیتے تھے تاکہ وہ بھی وتر ادا کرلیں، (یہ مقصد نہیں تھا کہ) اُن کے سامنے لیٹے ہونے کی صورت میں وتر ادا کرنا مکروہ تھا۔
نا بندار، ثنا يحيى، ح وثنا محمد بن العلاء بن كريب، نا ابن بشر، قالا: ثنا هشام، ح وثنا سلم بن جنادة، ثنا وكيع، عن هشام بن عروة، بمثل حديث حماد، عن هشام، غير ان في حديث وكيع، وابن بشر: " وانا معترضة بينه وبين القبلة، فإذا اراد ان يوتر ايقظني فاوترت" . وفي حديث بندار:" يصلي من الليل وفراشنا بينه وبين القبلة، فإذا اراد ان يوتر اقامني فاوتر"نَا بُنْدَارٌ، ثَنَا يَحْيَى، ح وثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، نَا ابْنُ بِشْرٍ، قَالا: ثَنَا هِشَامٌ، ح وَثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، ثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ حَمَّادٍ، عَنْ هِشَامٍ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، وَابْنِ بِشْرٍ: " وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي فَأَوْتَرْتُ" . وَفِي حَدِيثِ بُنْدَارٍ:" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَفِرَاشُنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَقَامَنِي فَأَوَتَرَ"
جناب وکیع اور ابن بشر کی روایت میں ہے کہ (سیدہ عائشہ فرماتی ہیں) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے لگتے تو مجھے بیدار کر دیتے تومیں بھی وتر پڑھ لیتی۔، بندار کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے جبکہ ہمارا بستر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان میں ہوتا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنے لگتے تو مجھے اُٹھا دیتے تو میں بھی وتر ادا کر لیتی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوتی، پھر جب میں اُٹھنا چاہتی تو میں اپنے قدموں کی جانب سے آہستہ سے نکل جاتی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں بسا اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت چارپائی کے درمیان میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھتی جبکہ میں چارپائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی، مجھے کوئی حاجت پیش آتی تو میں چارپائی کی پائنتی کی طرف سے کھسک جاتی، اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ میں اپنا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کروں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے تو ایک بکری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبلہ کی طرف دوڑایا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیٹ قبلہ (کی دیوار یا سُترے) کے ساتھ چمٹا لیا۔ (تاکہ بکری گزر نہ سکے)۔
امام صاحب اس حدیث کو اپنے استاد گرامی جناب ربیع بن سلیمان کی سند سے موقوف بیان کرتے ہیں۔ کہ (یعنی یہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں ہے۔) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن وہب، عبید اللہ بن عبدالمجید کی نسبت اہلِ مدینہ کی حدیث کو زیادہ جانتا ہے۔ (یعنی موقوف سند کو ترجیح ہے۔)
قد توهم بعض من لم يتبحر العلم انه خلاف اخبار عائشة: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وانا معترضة بينه وبين القبلة قَدْ تَوَهَّمَ بَعْضُ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّهُ خِلَافُ أَخْبَارِ عَائِشَةَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ
بعض کم علم لوگوں کو وہم ہوا ہے کہ یہ احادیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کے خلاف کہ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔
جناب عبداللہ بن صامت کا بیان ہے کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ گدھا، عورت اور سیاہ کُتّا نماز توڑ دیتے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ اے ابوذر سیاہ کُتّے کو سفید، زرد اور سرخ کُتّے سے کیا خصوصیت ہے؟ (کہ اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور دیگر کُتّے کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی)۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میرے بھتیجے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا جیسے تم نے مجھ سے سوال کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ”سیاہ کُتّا شیطان ہے۔“