صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 822
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز (یعنی نماز تہجّد) اس حال میں ادا فرماتے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی۔ جناب مخزومی کی روایت میں یہ اضافہ ہے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے قدم سے پیچھے کر دیتے ـ

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
529.
529. جناب محمد بن کعب کی اس حدیث ”سوئے ہوئے شخص اور گفتگو کرنے والوں کے پیچھے نماز مت پڑھو“ کے ضعیف ہونے کا بیان اور اس روایت کا کسی بھی قابل حجت راوی نے بیان نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 823
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يصلي من الليل وانا نائمة بينه وبين القبلة، فإذا كان الوتر ايقظني" . حدثنا احمد ، اخبرنا حماد ، قال: قال ايوب ، عن هشام ، قالت:" معترضة كاعتراض الجنازة"نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَأَنَا نَائِمَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا كَانَ الْوِتْرُ أَيْقَظَنِي" . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: قَالَ أَيُّوبُ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَتْ:" مُعْتَرِضَةٌ كَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَةِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان سوئی ہوتی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر پڑھتے تو مجھے بیدار کر دیتے۔ جناب احمد بن عبدہ کی روایت میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ (اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان) جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
530.
530. اس بات کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرتے وقت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس لیے بیدار کردیتے تھے تاکہ وہ بھی وتر ادا کرلیں، (یہ مقصد نہیں تھا کہ) اُن کے سامنے لیٹے ہونے کی صورت میں وتر ادا کرنا مکروہ تھا۔
حدیث نمبر: 824
Save to word اعراب
نا بندار، ثنا يحيى، ح وثنا محمد بن العلاء بن كريب، نا ابن بشر، قالا: ثنا هشام، ح وثنا سلم بن جنادة، ثنا وكيع، عن هشام بن عروة، بمثل حديث حماد، عن هشام، غير ان في حديث وكيع، وابن بشر: " وانا معترضة بينه وبين القبلة، فإذا اراد ان يوتر ايقظني فاوترت" . وفي حديث بندار:" يصلي من الليل وفراشنا بينه وبين القبلة، فإذا اراد ان يوتر اقامني فاوتر"نَا بُنْدَارٌ، ثَنَا يَحْيَى، ح وثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، نَا ابْنُ بِشْرٍ، قَالا: ثَنَا هِشَامٌ، ح وَثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، ثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ حَمَّادٍ، عَنْ هِشَامٍ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، وَابْنِ بِشْرٍ: " وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي فَأَوْتَرْتُ" . وَفِي حَدِيثِ بُنْدَارٍ:" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَفِرَاشُنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَقَامَنِي فَأَوَتَرَ"
جناب وکیع اور ابن بشر کی روایت میں ہے کہ (سیدہ عائشہ فرماتی ہیں) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے لگتے تو مجھے بیدار کر دیتے تومیں بھی وتر پڑھ لیتی۔، بندار کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے جبکہ ہمارا بستر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان میں ہوتا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنے لگتے تو مجھے اُٹھا دیتے تو میں بھی وتر ادا کر لیتی۔

تخریج الحدیث:
531.
531. عورت کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 825
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوتی، پھر جب میں اُٹھنا چاہتی تو میں اپنے قدموں کی جانب سے آہستہ سے نکل جاتی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 826
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں بسا اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت چارپائی کے درمیان میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھتی جبکہ میں چارپائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی، مجھے کوئی حاجت پیش آتی تو میں چارپائی کی پائنتی کی طرف سے کھسک جاتی، اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ میں اپنا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کروں۔

تخریج الحدیث:
532.
532. نمازی کو اپنے آگے سے گزرنے والی بکری کو روکنے کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 827
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے تو ایک بکری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبلہ کی طرف دوڑایا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیٹ قبلہ (کی دیوار یا سُترے) کے ساتھ چمٹا لیا۔ (تاکہ بکری گزر نہ سکے)۔

تخریج الحدیث:
533.
533. نمازی کے آگے سے بلّی کے گزرنے کا بیان، اگر اس بارے میں مروی روایت مرفوعاً صحیح ہو کیونکہ اس کے مرفوع ہونے میں قلب ہوا ہے۔
حدیث نمبر: 828
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلّی نماز نہیں کاٹتی، بیشک یہ تو گھر کے مال و متاع میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 829
Save to word اعراب
ناه الربيع بن سليمان ، حدثنا ابن وهب ، عن ابن ابي الزناد بهذا الحديث موقوفا غير مرفوع. قال ابو بكر: ابن وهب اعلم بحديث اهل المدينة من عبيد الله بن عبد المجيدناهُ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مَوْقُوفًا غَيْرَ مَرْفُوعٍ. قَالَ أَبُو بَكْرِ: ابْنُ وَهْبٍ أَعْلَمُ بِحَدِيثِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ
امام صاحب اس حدیث کو اپنے استاد گرامی جناب ربیع بن سلیمان کی سند سے موقوف بیان کرتے ہیں۔ کہ (یعنی یہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں ہے۔) امام ابوبکر‏ رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن وہب، عبید اللہ بن عبدالمجید کی نسبت اہلِ مدینہ کی حدیث کو زیادہ جانتا ہے۔ (یعنی موقوف سند کو ترجیح ہے۔)

تخریج الحدیث:
534. (301) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي مُرُورِ الْحِمَارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْكَلْبِ الْأَسْوَدِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي بِذِكْرِ أَخْبَارٍ مُجْمَلَةٍ،
534. مجمل احادیث کے ساتھ نمازی کے آگے سے گدھے، عورت اور سیاہ کُتّے کے گزرنے پر وعید کا بیان،
حدیث نمبر: Q830
Save to word اعراب
قد توهم بعض من لم يتبحر العلم انه خلاف اخبار عائشة: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وانا معترضة بينه وبين القبلة قَدْ تَوَهَّمَ بَعْضُ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّهُ خِلَافُ أَخْبَارِ عَائِشَةَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ
بعض کم علم لوگوں کو وہم ہوا ہے کہ یہ احادیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کے خلاف کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 830
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابن علية ، عن يونس ، ح وحدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، نا يونس ، ح وحدثنا احمد بن منيع ، حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس ، ومنصور وهو ابن زاذان ، وحدثنا بندار ، حدثنا محمد بن جعفر ، نا شعبة ، ح وحدثنا هلال بن بشر ، نا سالم بن نوح ، عن عثمان بن عامر ، ح وحدثنا نصر بن مرزوق ، حدثنا اسد يعني ابن موسى ، نا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، ويونس بن عبيد , وحبيب بن الشهيد ، وحدثنا الدورقي ، نا المعتمر بن سليمان ، عن سالم وهو ابن الزناد ، كلهم عن حميد بن هلال ، حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى ، نا سهل بن اسلم يعني العدوي ، حدثنا حميد بن هلال ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر، وهذا حديث ابي الخطاب، عن سهل بن اسلم، قال ابو ذر : يقطع الصلاة الحمار والمراة والكلب الاسود، قلت: يا ابا ذر: ما بال الكلب الاسود من الابيض من الاصفر من الاحمر؟ قال: يا ابن اخي، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سالتني، فقال:" الكلب الاسود شيطان" نَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ يُونُسَ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، نَا يُونُسُ ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، وَمَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ ، وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نَا شُعْبَةُ ، ح وَحَدَّثَنَا هِلالُ بْنُ بِشْرٍ ، نَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَامِرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَسَدٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، نَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ , وَحَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، وَحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، نَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَالِمٍ وَهُوَ ابْنُ الزِّنَادِ ، كُلُّهُمْ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى ، نَا سَهْلُ بْنُ أَسْلَمَ يَعْنِي الْعَدَوِيَّ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي الْخَطَّابِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ : يَقْطَعُ الصَّلاةَ الْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ وَالْكَلْبُ الأَسْوَدُ، قُلْتُ: يَا أَبَا ذَرٍّ: مَا بَالُ الْكَلْبِ الأَسْوَدِ مِنَ الأَبْيَضِ مِنَ الأَصْفَرِ مِنَ الأَحْمَرِ؟ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ:" الْكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطَانٌ"
جناب عبداللہ بن صامت کا بیان ہے کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ گدھا، عورت اور سیاہ کُتّا نماز توڑ دیتے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ اے ابوذر سیاہ کُتّے کو سفید، زرد اور سرخ کُتّے سے کیا خصوصیت ہے؟ (کہ اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور دیگر کُتّے کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی)۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میرے بھتیجے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا جیسے تم نے مجھ سے سوال کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ سیاہ کُتّا شیطان ہے۔

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.