سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو صرف یہ کلمات پڑھنے کی مقدار کے برابر بیٹھتے، «اللّهُـمَّ أَنْـتَ السَّلامُ وَمِـنْكَ السَّلام تَبارَكْتَ يا ذا الجَـلالِ وَالإِكْـرام» ”اے اللہ تو سلام ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی ہے اے عظمت و عزت والے تیری ذات بڑی بابرکت ہے۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کرہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار «أَسْـتَغْفِرُ الله» پڑھتے پھر کہتے، «اللّهُـمَّ أَنْـتَ السَّلامُ وَمِـنْكَ السَّلام تَبارَكْتَ يا ذا الجَـلالِ وَالإِكْـرام» ”اے اللہ تُو سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلامتی ملتی ہے، اے بلندیوں اور عزتوں والے تیری ذات بڑی بابرکت ہے۔“ جناب عمرو بن ہشام نے امام اوزاعی سے روایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے یہ دعا سلام پھیرنے سے پہلے ذکر کی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرنے کا ارادہ کرتے تو تین بار استغفار کرتے پھر یہ کلمات پڑھتے: «اللّهُـمَّ أَنْـتَ السَّلامُ وَمِـنْكَ السَّلام تَبارَكْتَ يا ذا الجَـلالِ وَالإِكْـرام» ”اے اللہ تو سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلامتی نصیب ہوتی ہے، اے بلندیوں اور عزت والے تیری ذات بڑی بابرکت ہے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگرچہ عمرو بن ہاشم یا محمد بن میمون نے سلام سے پہلے یہ دعا پڑھنے کے الفاظ روایت کرنے میں غلطی نہیں کی کیونکہ یہ باب سلام سے پہلے دعا پڑھنے کی طرف لوٹایا جائے گا۔
جناب ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر لیتے تو نماز کے بعد یہ کلمات پڑھتے، «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ لاَ نَعْبُدُ إِلَّا إیَّاہُ أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ» ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، ہم صرف اُسی کی عبادت کرتے ہیں جو نعمتوں والا، سارے فضل و کرم کا مالک اور بہترین حمد و ستائش کا حقدار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ہے، ہم خالص اُسی کی عبادت کرنے والے ہیں، اگرچہ کافروں کو بُرا ہی لگے۔“
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز مکمّل ہونے پر اُٹھنے سے پہلے یہ دعا پڑھتے تھے، «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَالْفَضْلُ وَالثَّنَاءُ الْحَسَنُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ» ”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے اس کوئی اس شریک نہیں، ساری بادشاہی اور تمام تعریفیں اس کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے، اللہ کی توفیق و مدد کے بغیر (نیکی کرنے کی) طاقت نہیں اور ہم صرف اُسی کی عبادت کرتے ہیں سب احسانات اور فضل و کرم اور عمدہ تعریف و توصیف کا حقدار وہی ہے۔ اللہ کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں ہم اسی کے لئے عبادت کو خالص کرنے والے ہیں اگرچہ کافروں کو بُرا ہی لگے۔“
حضرت عبدہ بن ابی لبابہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسا مسئلہ بیان کریں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو، تو اُنہوں نے جواب میں فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز مکمّل کر لیتے (تو یہ دعا پڑھتے)۔۔۔۔ عبدالملک کی روایت میں ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے وراد کو بیان کرتے ہوئے سنا، جبکہ اسباط اور سفیان وراد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے، «لا إلهَ إلاّ اللّهُ وحدَهُ لا شريكَ لهُ لهُ المُـلْكُ ولهُ الحَمْد وهوَ على كلّ شَيءٍ قَدير اللّهُـمَّ لا مانِعَ لِما أَعْطَـيْت وَلا مُعْطِـيَ لِما مَنَـعْت وَلا يَنْفَـعُ ذا الجَـدِّ مِنْـكَ الجَـد» ”اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہی اور تمام تعریفیں اُسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اے اللہ جو چیز توعطا کر دے اُسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روک دے اُسے کوئی عطا نہیں کر سکتا اور تیرے نزدیک کسی مالدار کو اس کا مال کچھ نفع نہیں دے گا۔“ عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ الفاظ ہیں، ”سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ کلمات املاء کروائے تو میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ کر ارسال کیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے۔“ جناب ابوہاشم کی روایت میں الفاظ اس طرح ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر ارسال کریں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب میں لکھا، بیشک میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے فارغ ہونے پر یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے، «لا إلهَ إلاّ اللّهُ وحدَهُ لا شريكَ لهُ لهُ المُـلْكُ ولهُ الحَمْد وهوَ على كلّ شَيءٍ قَدير» ”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، ساری بادشاہت اور سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمات تین بار پڑھتے تھے۔ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قیل وقال ( بے مقصد گفتگو)، بکثرت سوال کرنے، مال و دولت کو ضائع کرنے بخل و کنجُوسی اور حرص، ماؤں کی نافرمانی اور بچیوں کو زندہ درگور کرنے سے منع فرماتے تھے۔
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو سلام پھیرتے، پھر یہ دعا پڑھتے، «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» ”اے اللہ میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور علانیہ گناہ اور جو میں نے اپنی جان پر ظلم و زیادتی کی ہے اور وہ گناہ جنہیں تُو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، سب معاف فرما دے، تو ہی آگے بڑھانے والا اور پیچھے کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی سچا الہ نہیں ہے۔“ ابوصالح کی روایت میں ہے کہ ”تیرے سوا میرا کوئی الہ نہیں ہے۔“
سیدنا ابومالک اشجعی اپنے والد بزرگوار سے روایت کرتے ہیں کہ ہم صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے تو مرد اور عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پو چھتیں۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، جب میں نماز پڑھ لوں تو کون سی دعا پڑھوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پڑھا کرو“ «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاھْدِنِی وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي» ”اے اللہ مجھے معاف فرما اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے ہدایت عطا فرما اور مجھے عافیت سے نواز دے اور مجھے رزق عطا فرما دے۔“
حضرت عطا بن ابی مروان اپنے والد بزرگوار سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے اُن کے لئے اس ذات کی قسم کھائی جس نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے لئے سمندر کو پھاڑ (کر راستہ بنا) دیا تھا، کہ بیشک ہم تورات میں یہ پاتے ہیں کہ اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یہ دعا پڑھتے، «اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَاىَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيهَا مَعَاشِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ نِقْمَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» ”اے اللہ، میرے لئے میرے دین کی اصلاح فرما دے جسے تو نے میرے لئے (آخرت میں عذاب سے) بچاؤ کا سبب بنایا ہے، اور میرے لئے میری دنیا کی اصلاح فرما دے جس میں تُو نے میرے لئے معیشت کے اسباب مہیا کیے ہیں۔ اے اللہ، میں تیرے غصّے سے تیری رضا اور خوشنوی کی پناہ میں آتا ہوں، اور تیرے عذاب اور ناراضگی سے تیری بخشش و درگزر کی پناہ میں آتا ہوں، اور میں تجھ سے تیری ہی پناہ طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ، جو نعمت تُو عطا کر دے اُسے کوئی روک نہیں سکتا اور جسے تُو روک لے اُسے کوئی عطا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور تجھ سے کسی مال و دولت والے کو اُس کا مالدار ہونا نفع نہیں دے گا۔“ کہتے ہیں اور مجھے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے انہیں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہو کر یہ دعا پڑھتے تھے۔
حضرت معصب بن سعد اور عمرو بن میمون ازدی دونوں بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ اپنی اولاد کو یہ کلمات دُعا اسی طرح سکھاتے تھے جس طرح استاد اپنے شاگردوں کو سکھاتا ہے، وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے تھے «اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُ بِكَ مِنَ البُخْلِ، وَأَعوذُ بِكَ مِنَ الجُبْنِ، وَأعُوذُ بِكَ أنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ العُمُرِ، وَأعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ» ”اے اللہ، میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور میں بُزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں بیکار عمر کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں، میں دنیا کے فتنے میں مبتلا ہونے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“