حضرت عطا بن ابی مروان اپنے والد بزرگوار سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے اُن کے لئے اس ذات کی قسم کھائی جس نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے لئے سمندر کو پھاڑ (کر راستہ بنا) دیا تھا، کہ بیشک ہم تورات میں یہ پاتے ہیں کہ اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یہ دعا پڑھتے، «اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَاىَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيهَا مَعَاشِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ نِقْمَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» ”اے اللہ، میرے لئے میرے دین کی اصلاح فرما دے جسے تو نے میرے لئے (آخرت میں عذاب سے) بچاؤ کا سبب بنایا ہے، اور میرے لئے میری دنیا کی اصلاح فرما دے جس میں تُو نے میرے لئے معیشت کے اسباب مہیا کیے ہیں۔ اے اللہ، میں تیرے غصّے سے تیری رضا اور خوشنوی کی پناہ میں آتا ہوں، اور تیرے عذاب اور ناراضگی سے تیری بخشش و درگزر کی پناہ میں آتا ہوں، اور میں تجھ سے تیری ہی پناہ طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ، جو نعمت تُو عطا کر دے اُسے کوئی روک نہیں سکتا اور جسے تُو روک لے اُسے کوئی عطا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور تجھ سے کسی مال و دولت والے کو اُس کا مالدار ہونا نفع نہیں دے گا۔“ کہتے ہیں اور مجھے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے انہیں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہو کر یہ دعا پڑھتے تھے۔