حضرت عبدہ بن ابی لبابہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسا مسئلہ بیان کریں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو، تو اُنہوں نے جواب میں فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز مکمّل کر لیتے (تو یہ دعا پڑھتے)۔۔۔۔ عبدالملک کی روایت میں ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے وراد کو بیان کرتے ہوئے سنا، جبکہ اسباط اور سفیان وراد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے، «لا إلهَ إلاّ اللّهُ وحدَهُ لا شريكَ لهُ لهُ المُـلْكُ ولهُ الحَمْد وهوَ على كلّ شَيءٍ قَدير اللّهُـمَّ لا مانِعَ لِما أَعْطَـيْت وَلا مُعْطِـيَ لِما مَنَـعْت وَلا يَنْفَـعُ ذا الجَـدِّ مِنْـكَ الجَـد» ”اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہی اور تمام تعریفیں اُسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اے اللہ جو چیز توعطا کر دے اُسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روک دے اُسے کوئی عطا نہیں کر سکتا اور تیرے نزدیک کسی مالدار کو اس کا مال کچھ نفع نہیں دے گا۔“ عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ الفاظ ہیں، ”سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ کلمات املاء کروائے تو میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ کر ارسال کیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے۔“ جناب ابوہاشم کی روایت میں الفاظ اس طرح ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر ارسال کریں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب میں لکھا، بیشک میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے فارغ ہونے پر یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے، «لا إلهَ إلاّ اللّهُ وحدَهُ لا شريكَ لهُ لهُ المُـلْكُ ولهُ الحَمْد وهوَ على كلّ شَيءٍ قَدير» ”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، ساری بادشاہت اور سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمات تین بار پڑھتے تھے۔ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قیل وقال ( بے مقصد گفتگو)، بکثرت سوال کرنے، مال و دولت کو ضائع کرنے بخل و کنجُوسی اور حرص، ماؤں کی نافرمانی اور بچیوں کو زندہ درگور کرنے سے منع فرماتے تھے۔