سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہر) دو رکعت میں تشہد میں بیٹھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں ٹانگ کو بائیں ٹانگ کے نیچے بچھاتے تھے۔
نا بندار ، نا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثني محمد بن عطاء ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: سمعته في عشر من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، احدهم ابو قتادة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا كانت الركعة التي تنقضي فيها الصلاة، اخر رجله اليسرى، وقعد على شقه متوركا، ثم سلم" . وفي خبر ابي عاصم: اخر رجله اليسرى، وجلس على شقه الايسر متوركا. وفي خبر محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء: فإذا جلس في الرابعة اخر رجليه، فجلس على وركه، هذا في خبر يحيى بن ايوب، عن يزيد بن ابي حبيب، وقال الليث في خبره: عن خالد، عن ابن ابي هلال، عن يزيد بن ابي حبيب، ويزيد بن محمد: إذا جلس في الركعة الاخيرة قدم رجله اليسرى ونصب الاخرى، وقعد على مقعدته. قال ابو بكر: قد خرجت هذه الاخبار في غير هذا البابنا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ فِي عَشْرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا كَانَتِ الرَّكْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا الصَّلاةُ، أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ مُتَوَرِّكًا، ثُمَّ سَلَّمَ" . وَفِي خَبَرِ أَبِي عَاصِمٍ: أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَجَلَسَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْسَرِ مُتَوَرِّكًا. وَفِي خَبَرِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ: فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّابِعَةِ أَخَّرَ رِجْلَيْهِ، فَجَلَسَ عَلَى وَرِكِهِ، هَذَا فِي خَبَرِ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَقَالَ اللَّيْثُ فِي خَبَرِهِ: عَنْ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَيَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ: إِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الأَخِيرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الأُخْرَى، وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ هَذِهِ الأَخْبَارَ فِي غَيْرِ هَذَا الْبَابِ
جناب محمد بن عطاء سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، فرماتے ہیں کہ میں نے اُنہیں دس صحابہ کرام کی موجودگی میں فرماتے ہوئے سنا، اُن میں ایک سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس رکعت میں ہوتے جس میں نماز پوری ہو جاتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بائیں ٹانگ (بائیں قدم) کو پیچھے کرتے اور تورک کرتے ہوئے اپنے پہلو میں بیٹھ جاتے پھر سلام پھیرتے۔ ابوعاصم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پاؤں پیچھے کیا اور تورک کرتے ہوئے اپنے بائیں پہلو میں بیٹھ گئے۔ حضرت محمد بن عمرو بن حلحلہ کی سیدنا محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی رکعت میں بٹیھے تو اپنے دونوں پاؤں باہر نکال کر اپنی سرین پر بیٹھ گئے۔“ اور یزید بن ابی حبیب اور یزید بن محمد کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری رکعت میں بیٹھے تو بائیں پاؤں کو باہر نکالا اور دوسرے کو کھڑا کیا اور اپنی سرین پر بیٹھ گئے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ احادیث اس باب کے علاوہ باب میں بیان کر دی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں نماز میں تشہد پڑھنا سکھایا۔ (حضرت اسود) فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اُسے اسی طرح یاد کرتے تھے جیسے قرآن مجید کے حروف واؤ اور الف کو یاد کرتے تھے۔ پس جب آپ اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے تو پڑھتے، «التَّحِيَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ ّٰاللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ َّاللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا َّاللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ”تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لئے ہیں۔ اے نبی، آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکات آپ پر نازل ہوں، ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلام ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لئے دعا مانگتے، پھر سلام پھیرتے اور نماز سے فارغ ہو جاتے۔
سیدنا عبداللہ رضی للہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تشہد میں بیٹھتے تو ہم کہتے کہ اللہ تعالیٰ پر اُس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، فلاں فلاں شخص پر سلام ہو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس طرح مت کہو کہ اللہ تعالیٰ پر سلام ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ تو خود سلام ہے۔ لیکن جب تم میں سے کوئی شخص بیٹھے تو یوں کہے۔“ «التَّحِيَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ ّٰاللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ َّاللهِ الصَّالِحِينَ» ”تمام زبانی، جسمانی اور مالی عبادتیں اللہ کے لئے ہیں، اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو“ کیونکہ تم جب یہ کلمات کہہ لو گے تو آسمان و زمین میں موجود تمام نیک بندوں کو سلام پہنچ جائے گا، «أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا َّاللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اُس کے بندے اور رسول ہیں۔“ پھرتم سے کسی شخص کو جو دعا پسند ہو اُسے چُن کر اُس کے ساتھ وہ دعا مانگ لے۔ یہ بندار کی حدیث ہے، جبکہ ابن فضیل عبثر اور ابن ادریس کی حدیث «وَرَسُولُهُ» ”اور اس کے رسول ہیں“ پر ختم ہو گئی تھی۔ اُنہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ ”پھر تم میں سے کوئی شخص اپنی پسندیدہ دعا اختیار کر کے مانگ لے۔“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تشہد کے بارے میں روایت بیان کرتے ہیں۔ جناب اعمش کی روایت «وَرَسُولُهُ» تک ہے اور منصور کی حدیث میں یہ اضافہ ہے،”پھر وہ جو دعا چاہے مانگ لے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اسی طرح (اہتمام کے ساتھ) سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید (پورے اہتمام کے ساتھ) سکھاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (تشہد کے الفاظ یوں) فرماتے تھے، «التَّحِيَّاتُ، الْمُبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلّٰہِ، سَلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، سَلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ َّاللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا َّاللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ» ”تمام بابرکت قولی، جسمانی اور مالی عبادتیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر بھی سلام ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ﷲ کے رسول ہیں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ یہ آیت تشہد کے بارے میں نازل ہوئی ہے، «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا» [ سورة الإسراء ]”اور اپنی نماز کو نہ بلند آواز سے پڑھیں نہ بلکل پست آواز سے۔“
حضرت ازہر ابن اسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے درمیان میں اور آخر میں تشہد کے بارے میں بیان کیا، جناب عبدالرحمٰن بن الاسود بن یزید نخعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے تشہد کے کلمات (اسی اہتمام کے ساتھ) یاد کرتے تھے جیسے قرآن مجید کے کلمات سیکھتے اور یاد کرتے تھے، جب اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ کلمات اُنہیں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ چنانچہ وہ (سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ) جب نماز کے درمیان اور نماز کے آخر میں اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے تو یہ کلمات پڑھتے، «التَّحِيَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ ّٰاللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ َّاللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا َّاللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»”تمام زبانی، جسمانی اور مالی عبادت اللہ کے لئے ہیں۔ نبی، آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں ہوں اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول میں۔“ وہ فرماتے ہیں کہ پھر اگر وہ نماز کے درمیان میں ہوتے تو تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہو جاتے، اور اگر نماز کے آخر میں ہوتے تو تشہد کے بعد جو اللہ چاہتا دعا مانگتے پھر سلام پھیرتے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اُن کا یہ فرمان اور نماز کے آخر میں اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے تھے۔ اس طرح تو وہ نماز کے آخر میں بیٹھتے تھے نہ کہ درمیانی ( تشہد کے وقت)۔