حضرت ازہر ابن اسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے درمیان میں اور آخر میں تشہد کے بارے میں بیان کیا، جناب عبدالرحمٰن بن الاسود بن یزید نخعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے تشہد کے کلمات (اسی اہتمام کے ساتھ) یاد کرتے تھے جیسے قرآن مجید کے کلمات سیکھتے اور یاد کرتے تھے، جب اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ کلمات اُنہیں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ چنانچہ وہ (سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ) جب نماز کے درمیان اور نماز کے آخر میں اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے تو یہ کلمات پڑھتے، «التَّحِيَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ ّٰاللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ َّاللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا َّاللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»”تمام زبانی، جسمانی اور مالی عبادت اللہ کے لئے ہیں۔ نبی، آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں ہوں اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول میں۔“ وہ فرماتے ہیں کہ پھر اگر وہ نماز کے درمیان میں ہوتے تو تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہو جاتے، اور اگر نماز کے آخر میں ہوتے تو تشہد کے بعد جو اللہ چاہتا دعا مانگتے پھر سلام پھیرتے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اُن کا یہ فرمان اور نماز کے آخر میں اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے تھے۔ اس طرح تو وہ نماز کے آخر میں بیٹھتے تھے نہ کہ درمیانی ( تشہد کے وقت)۔