سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ منوّرہ آیا تو میں نے (دل میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا بغور مشاہد ضرور کروں گا۔ پھر بقیہ حدیث بیان کی۔ اور فرمایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بایاں پاؤں موڑ لیا اور دائیں پاؤں کو کھڑا کر لیا۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا اور اپنے دائیں پاؤں کو کھڑا کیا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی جب نماز میں بیٹھے تو وہ اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگائے۔ حضرت حسین بن مہدی کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی نماز میں اپنے ہاتھوں پر ٹیک لگائے۔
قال ابو بكر: في خبر علي بن ابي طالب عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان إذا قام من السجدتين كبر ورفع يديه، وكذلك في خبر ابي حميد الساعدي، وخبر عبد الحميد بن جعفرقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَكَذَلِكَ فِي خَبَرِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، وَخَبَرِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع کرنے کا ارادہ کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع سے اپنا سر اُٹھاتے اور جب دو رکعتوں (کے تشہد) سے اُٹھتے ان تمام مواقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں کے برابر اُٹھاتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے پھر اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے برابر اُٹھاتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع کرتے تو اسی طرح (رفع الیدین) کرتے، اور جب سجدہ کرتے تو اسی طرح کرتے، اور جب سجدے سے سر اُٹھاتے تو رفع الیدین نہیں کرتے تھے، اور جب دو رکعتوں کے (تشہد کے) بعد کھڑے ہوتے تو اسی طرح (رفع الیدین) کرتے۔
حضرت عثمان بن الحکم الجذامی اپنی سند سے امام ابن شہاب سے اسی کی مثل بیان کرتے ہیں، اور فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا اور اپنے دونوں کندھو کے برابر دونوں ہاتھ بلند کیے۔ امام ابوبکر رحمہ الله فرماتے ہیں کہ مصر میں سب سے پہلے ابن جریج مالک رحمہ الله کا علم لے کر حضرت عثمان بن الحکم الجذامی آئے ہیں۔ امام ابوبکر فرماتے ہیں کہ میں نے احمد بن عبداللہ بن عبدالرحیم برقی کو فر ماتے ہوئے سنا، ہمیں ابن ابی مریم نے حدیث بیان کی وہ کہتے ہیں مجھے عثمان بن الحکم الجزامی نے حدیث بیان کی اور وہ بہترین لوگوں میں سے تھے۔
حضرت عامر بن عبداللہ بن الزبیر اپنے والد محترم سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (تشہد) میں بیٹھتے تو اپنے بائیں پاؤں کو اپنی ران اور پنڈلی کے درمیان کر لیتے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے اور اپنی انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے۔ عبدالواحد نے اپنی سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا اور رفع الیدین کی۔ اور جب رُکوع کرنے کا ارادہ کیا تو رفع الیدین کی، اور جب رُکوع سے سر اُٹھایا تو رفع الیدین کی سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ (زمین پر) رکھے اور بازؤں کو پہلوؤں سے دور کیا، اور اپنی بائیں ران کو بچھایا، اور اپنی سبابہ انگلی سے اشارہ کیا یعنی تشہد میں بیٹھ کر۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان کا یہ فرمان ”اپنی بائیں ران کو بچھایا“ اس سے اُن کی مراد یہ ہے کہ بائیں ران کو دائیں ران کے لئے بچھایا۔ میرے والد نے اپنی بائیں ران کو بچھایا تاکہ اپنی دائیں ران کو بائیں ران پر رکھیں۔ جیسا کہ آدم بن ابی ایاس کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دائیں ران کو اپنی بائیں ران پر رکھا۔
سیدنا وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب «اللهُ أَكْبَرُ» کہا تو اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے، اور جب رُکوع کیا اور جب رُکوع سے اپنا سر اُٹھایا (تو رفع الیدین کی) اور جب سجدہ کیا تو فرمایا: ”اس طرح سے“ اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی بغلوں سے دور کیا، اور اپنی دائیں ران کو اپنی بائیں ران پر رکھا، اور فرمایا: ”اس طرح سے (رکھا کرو)“ حضرت وہب نے اپنی شہادت کی انگلی کو کھڑا کیا اور درمیان انگلی سے گرہ لگائی۔ جناب محمد بن یحییٰ نے بھی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا، درمیانی انگلی اور انگوٹھے کے ساتھ حلقہ بنایا اور درمیانی انگلی کے ساتھ گرہ لگائی۔