صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
450. ‏(‏217‏)‏ بَابُ وَضْعِ الْفَخِذِ الْيُمْنَى عَلَى الْفَخِذِ الْيُسْرَى فِي الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ
450. تشہد میں بیٹھتے وقت دائیں ران کو بائیں ران پر رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 697
Save to word اعراب
نا بندار ، نا محمد بن جعفر ، نا شعبة ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل بن حجر ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فكبر حين دخل في الصلاة، ورفع يديه، وحين اراد ان يركع رفع يديه، وحين رفع راسه من الركوع رفع يديه ووضع كفيه وجافى يعني في السجود، وفرش فخذه اليسرى، واشار باصبعه السبابة يعني في الجلوس في التشهد" . قال ابو بكر: قوله: وفرش فخذه اليسرى، يريد لليمنى، ابي فرش فخذه اليسرى، ليضع فخذه اليمنى على اليسرى كخبر آدم بن ابي إياس: وضع فخذه اليمنى على اليسرىنا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَبَّرَ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلاةِ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَحِينَ أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ وَجَافَى يَعْنِي فِي السُّجُودِ، وَفَرَشَ فَخِذَهُ الْيُسْرَى، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ السَّبَّابَةِ يَعْنِي فِي الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ: وَفَرَشَ فَخِذَهُ الْيُسْرَى، يُرِيدُ لِلْيُمْنَى، أَبِي فَرَشَ فَخِذَهُ الْيُسْرَى، لَيَضَعُ فَخِذَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى كَخَبَرِ آدَمَ بْنِ أَبِي إِيَاسَ: وَضَعَ فَخِذَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا اور رفع الیدین کی۔ اور جب رُکوع کرنے کا ارادہ کیا تو رفع الیدین کی، اور جب رُکوع سے سر اُٹھایا تو رفع الیدین کی سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ (زمین پر) رکھے اور بازؤں کو پہلوؤں سے دور کیا، اور اپنی بائیں ران کو بچھایا، اور اپنی سبابہ انگلی سے اشارہ کیا یعنی تشہد میں بیٹھ کر۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان کا یہ فرمان اپنی بائیں ران کو بچھایا اس سے اُن کی مراد یہ ہے کہ بائیں ران کو دائیں ران کے لئے بچھایا۔ میرے والد نے اپنی بائیں ران کو بچھایا تاکہ اپنی دائیں ران کو بائیں ران پر رکھیں۔ جیسا کہ آدم بن ابی ایاس کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دائیں ران کو اپنی بائیں ران پر رکھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.