سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ (اعضا) پر سجدہ کرنے کا حُکم دیا گیا، اپنے چہرے، اپنے دونوں ہاتھوں، اپنے دونوں گھٹنوں اور دونوں قدموں پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالوں یا کپڑوں کو سمیٹنے سے منع کر دیا گیا۔
نا المخزومي ، نا سفيان ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، مثله، إلا انه قال:" او يكف ثيابه او شعره"، وكان ابن طاوس يمر يده على جبهته وانفه، يقول: هو واحدنا الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، مِثْلَهُ، إِلا أَنَّهُ قَالَ:" أَوْ يَكُفَّ ثِيَابَهُ أَوْ شَعْرَهُ"، وَكَانَ ابْنُ طَاوُسٍ يُمِرُّ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ، يَقُولُ: هُوَ وَاحِدٌ
امام صاحب نے اپنے استاد گرامی جناب مخزومی کی سند سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی ہے، مگر اُنہوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں، ”یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑوں یا بالوں کو سمیٹیں (اس سے منع کر دیا گیا) حضرت طاؤس رحمہ الله اپنا ہاتھ اپنی پیشانی اور ناک پر پھیر کر فرمایا کرتے تھے کہ یہ ایک ہی عضو ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حُکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں، اور اپنے بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹوں، (وہ سات اعضاء یہ ہیں) پیشانی اور ناک دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم۔
سیدنا عباس بن سہل ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ چند انصاری صحابہ کرام (ایک جگہ) جمع ہوئے، اُن میں سیدنا سہل بن سعد ساعدی، ابوحمید ساعدی اور ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ تو اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا۔ تو سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ فرمایا کہ مجھے اجازت دو میں تمہیں (اس کے متعلق) بیان کرتا ہوں کیونکہ میں تم سب سے زیادہ اسے جاننے والا ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ تو پھر بیان کرو۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت اچھا وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کردی، اس طرح اُنہوں نے نے حدیث کا کچھ حصّہ بیان کیا۔ اور فرمایا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنی پیشانی اور اپنی ناک کو زمین پر اچھی طرح جما کر رکھا، اور اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کو (سجدے سے) اُٹھایا۔ (یہ بیان سننے کے بعد) تمام صابہ کرام نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔
سیدنا رفاعہ رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث میں یہ الفاظ مروی ہیں کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو فرمایا تھا جس نے نماز پڑھی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دوبارہ پڑھنے کا حُکم دیا تھا: ” پھر جب تم سجدہ کرو تو اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کو خوب جماؤ، یہاں تک کہ تیرے (جسم کی ہر) ہڈی اپنی جگہ مطمئین اور پر سکون ہو جائے۔
سیدنا عباس بن سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ) سیدنا ابوحمید ساعدی، ابواسید ساعدی، سہل بن سعد ساعدی اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم جمع ہوئے تو سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ (صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی تو پھر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز بیان کریں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ پھر کچھ حدیث بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنی پیشانی اور اپنی ناک کو خوب جما کر رکھا اور اپنے دونوں بازؤں کو پہلوؤں سے دور اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں کے برابر رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اُٹھایا حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ میں لوٹ گئی (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی اطمینان و سکون کے ساتھ نماز پڑھتے رہے) حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو گئے۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ منوّرہ آیا تو میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو (غور سے) دیکھوں گا۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نماز شروع کی تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کیا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں انگوٹھوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کانوں کے برابر دیکھا۔ پھر کچھ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جُھکے اور سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کے درمیان اسی مقدارمیں ہو گیا جتنی مقدار اُس وقت تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تھی۔ (یعنی کانوں کے برابر)
جناب محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا۔ سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سے زیادہ یاد رکھنے والا ہوں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے برابر (بلند) کرتے۔ پھر جب رُکوع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر خوب جما کر رکھتے پھر اپنی کمر جُھکا لیتے۔ پھر جب اپنا سر مبارک اُٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہوجاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر لوٹ جاتی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھ نہ تو پھیلا کر رکھتے اور نہ انہیں بالکل بند کر کے رکھتے اور اپنی اُنگلیوں کے کناروں کو قبلہ رُخ کیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں میں (تشہد میں) بیٹھے تو اپنے بائیں پاؤں پر بیٹھے۔ پھر جب آخری رکعت میں بیٹھے تو بائیں پاؤں کو آگے بڑھایا اور اپنی سرین پر بیٹھ گئے۔