صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 503
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام ، وابان بن يزيد ، جميعا، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يقرا في الركعتين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة، ويسمعنا الآية احيانا، ويقرا في الركعتين الاخريين بفاتحة الكتاب" . قال ابو بكر: كنت احسب زمانا ان هذا الخبر في ذكر قراءة فاتحة الكتاب في الركعتين الاخريين من الظهر والعصر لم يروه غير ابان بن يزيد، وهمام بن يحيى على ما كنت اسمع اصحابنا من اهل الآثار يقولون، فإذا الاوزاعي مع جلالته قد ذكر في خبره هذه الزيادةحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، جميعا، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَيُسْمِعُنَا الآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كُنْتُ أَحْسَبُ زَمَانًا أَنَّ هَذَا الْخَبَرَ فِي ذِكْرِ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ، وَهَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَلَى مَا كُنْتُ أَسْمَعُ أَصْحَابَنَا مِنْ أَهْلِ الآثَارِ يَقُولُونَ، فَإِذَا الأَوْزَاعِيُّ مَعَ جَلالَتِهِ قَدْ ذَكَرَ فِي خَبَرِهِ هَذِهِ الزِّيَادَةَ
حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد محترم سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور عصر کی (پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی، اور سورت پڑھا کرتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں سورت فاتحہ پڑھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں ایک مدت تک یہی خیال کرتا رہا کہ ظہر اور عصر کی نماز کی آخری دو رکعت میں سورت فاتحہ پڑھنے کے بارے میں یہ حدیث صرف ابان بن یزید اور ہمام بن یحییٰ ہی روایت کرتے ہیں کہ جیسا کہ میں اپنے محدثین احباب سے سنا کرتا تھا۔ پھر مجھے معلوم ہوا کہ جلیل القدر امام اوزاعی رحمہ اللہ نے بھی یہ اضافہ اپنی روایت میں بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 504
Save to word اعراب
حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد گرامی سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز ظہر اور عصر پڑھاتے تو پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی اور سورت بھی پڑھتے۔ اور آخری دو رکعتوں میں اکیلی سورت فاتحہ پڑھتے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت کو لمبا کیا کرتے تھے اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
338. ‏(‏105‏)‏ بَابُ الْمُخَافَتَةِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَتَرْكِ الْجَهْرِ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ‏.‏
338. ظہر اور عصر کی نماز میں سری قرأت کرنے اور ان میں جہری قرأت نہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 505
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو اسامة ، عن الاعمش ، حدثنا عمارة بن عمير . ح وحدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، نا الاعمش . ح وحدثنا احمد بن عبدة ، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الاعمش . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا ابو معاوية ، نا الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي معمر ، قال: سالنا خبابا " اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر؟ قال:" نعم"، قلنا: باي شيء علمتم؟ قال:" باضطراب لحيته" وقال الدورقي، والمخزومي، وابو كريب:" باضطراب لحيته"نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ عُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، نا الأَعْمَشُ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نا الأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا خَبَّابًا " أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قُلْنَا: بِأَيِّ شَيْءٍ عَلِمْتُمْ؟ قَالَ:" بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ" وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ، وَالْمَخْزُومِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ:" بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ"
جناب ابومعمر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں قراءت کرتے تھے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں (کرتے تھے) ہم نے عرض کی تو آپ کو کیسے معلوم ہوتا (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت کی ہے) انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کے ہلنے سے (ہمیں علم ہو جاتا تھا) اس حدیث کے راوی جناب دورقی، مخزومی اور ابوکریب نے آپ کی داڑھی کے ہلنے سے کے الفاظ روایت کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 506
Save to word اعراب
نا يعقوب الدورقي ، وسلم بن جنادة ، قالا: حدثنا وكيع ، قال الدورقي، قال: حدثنا الاعمش ، وقال سلم: عن الاعمش، بهذا الإسناد مثله، وقال:" باضطراب لحيته". نا بشر بن خالد العسكري ، نا محمد يعني ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت عمارة بن عمير بهذا الإسناد مثله، وقال: لحيتهنا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، وَقَالَ سَلْمٌ: عَنِ الأَعْمَشِ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ:" بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ". نا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ ، نا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: لِحْيَتِهِ
امام صاحب نے اپنے دو اساتذہ کرام جناب یعقوب الدورقی اور سلم بن جنادہ کی سند سے اعمش سے مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی ہے اور یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کے ہلنے سے ہمیں معلوم ہوتا تھا۔ امام صاحب نے اپنے استاد محترم جناب بشربن خالد العسکری کی سند سے روایت بیان کی ہے، انہوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی سے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
339. ‏(‏106‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْجَهْرِ بِبَعْضِ الْآيِ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ‏.‏
339. ظہر اور عصر کی نماز میں بعض آیتوں کو جہری (بلندآواز سے) پڑھنا جائز ہے
حدیث نمبر: 507
Save to word اعراب
نا علي بن سهل الرملي ، نا الوليد يعني ابن مسلم ، حدثني ابو عمرو وهو الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير . ح وحدثنا بحر بن نصر الخولاني ، نا بشر بن بكر ، نا الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني عبد الله بن ابي قتادة ، حدثني ابي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يقرا بام القرآن، وسورتين معها في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر وصلاة العصر، ويسمعنا الآية احيانا، وكان يطول في الركعة الاولى من صلاة الظهر" . قال علي بن سهل، عن ابيه، وقال ايضا:" يطول في الركعة الاولى من صلاة الظهر"نا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، نا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو وَهُوَ الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ . ح وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلانِيُّ ، نا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ ، نا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، وَسُورَتَيْنِ مَعَهَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنْ صَلاةِ الظُّهْرِ وَصَلاةِ الْعَصْرِ، وَيُسْمِعُنَا الآيَةَ أَحْيَانًا، وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مِنْ صَلاةِ الظُّهْرِ" . قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَقَالَ أَيْضًا:" يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مِنْ صَلاةِ الظُّهْرِ"
جناب عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور نماز عصر کی پہلی دو رکعت میں اُم القرآن اور اس کے ساتھ دیگر دو سورتیں پڑھا کرتے تھے اور کبھی کبھار ہمیں ایک آیت سنا دیا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔ اس حدیث کے راوی جناب علی بن سہل نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں، «‏‏‏‏عن ابيه» ‏‏‏‏ یعنی انہوں نے «‏‏‏‏حدثني ابي» ‏‏‏‏ مجھے میرے والد محترم نے حدیث بیان کی کے بجائے «‏‏‏‏عن ابيه» ‏‏‏‏ کے الفاظ روایت کئے ہیں۔ اور یہ بھی کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی رکعت کو طویل کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
340. ‏(‏107‏)‏ بَابُ تَطْوِيلِ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَحَذْفِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنْهُمَا‏.‏
340. نماز ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرنے اور آخری دو کو مختصر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 508
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا هشيم ، اخبرنا عبد الملك بن عمير . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة : ان اهل الكوفة شكوا سعدا إلى عمر، فذكروا من صلاته، فارسل إليه عمر، فقدم عليه، فذكر له ما عابوه من امر الصلاة، فقال:" إني لاصلي بهم صلاة رسول الله، فما اخرم عنها، إني لاركد بهم في الاوليين، واحذف بهم في الاخريين ، فقال له عمر: ذاك الظن بك يا ابا إسحاق". هذا حديث الدورقي، وقال المخزومي: واخفف الاخرييننا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلَكِ بْنُ عُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : أَنَّ أَهْلَ الْكُوفَةِ شَكَوْا سَعْدًا إِلَى عُمَرَ، فَذَكَرُوا مِنْ صَلاتِهِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ، فَقَدِمَ عَلَيْهِ، فَذَكَرَ لَهُ مَا عَابُوهُ مِنْ أَمْرِ الصَّلاةِ، فَقَالَ:" إِنِّي لأُصَلِّي بِهِمْ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ، فَمَا أَخْرِمُ عَنْهَا، إِنِّي لأَرْكُدُ بِهِمْ فِي الأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ بِهِمْ فِي الأُخْرَيَيْنِ ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ". هَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ، وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ: وَأُخَفِّفُ الأُخْرَيَيْنِ
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل کوفہ نے (اپنے گورنر) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی نماز کے بارے میں امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی (کہ نماز پڑھانی نہیں آتی) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُنہیں پیغام بھیجا (کہ مدینہ منورہ تشریف لائیں) تو وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) نے اُن کی نماز کے بارے میں اہل کوفہ کی شکایت ذکر کی۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جیسی نماز پڑھاتا ہوں اور اس میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ میں اُنہیں پہلی دو رکعتیں طویل پڑھاتا ہوں اور آخری دو رکعتیں مختصر پڑھاتا ہوں۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ اے ابواسحاق، آپ کے بارے میں (مجھے) یہی توقع ہے۔ یہ دورقی کی روایت ہے اور مخزومی کی روایت میں یہ الفاظ «‏‏‏‏واخفف الاخريين» ‏‏‏‏ میں آخری دو رکعتوں میں تخفیف کرتا ہوں یعنی مختصر پڑھاتا ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
341. ‏(‏108‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْقِرَاءَةِ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِأَكْثَرَ مِنْ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ،
341. ظہر اور عصر کی نمازوں میں آخری دو رکعتوں میں فاتحۃ الکتاب سے زیادہ قرأت کرنے کے جائز ہونے کا باب
حدیث نمبر: Q509
Save to word اعراب
وهذا من اختلاف المباح لا من اختلاف الذي يكون احدهما محظورا والآخر مباحا، فجائز ان يقرا في الاخريين في كل ركعة بفاتحة الكتاب، فيقصر من القراءة عليها، ومباح ان يزاد في الاخريين على فاتحة الكتاب‏.‏وَهَذَا مِنِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ لَا مِنِ اخْتِلَافِ الَّذِي يَكُونُ أَحَدُهُمَا مَحْظُورًا وَالْآخَرُ مُبَاحًا، فَجَائِزٌ أَنْ يَقْرَأَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَيَقْصُرَ مِنَ الْقِرَاءَةِ عَلَيْهَا، وَمُبَاحٌ أَنْ يُزَادَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى فَاتِحَةِ الْكِتَابِ‏.‏
ظہر اور عصر کی نماز کی آخری دو رکعتوں میں فاتحۃ الکتاب کے علاوہ مزید قراءت کرنا جائز ہے،اور یہ اختلاف جائز اختلاف کی قسم سے ہے،یہ اختلاف ایسا نہیں ہے کہ ایک چیز ممنوع اور ناجائز ہو جبکہ دوسری جائز اور مباح ہو-لہٰذا آخری دو رکعتوں میں سےہر رکعت میں سے صرف سورہ فاتحہ کی قراءت پر اکتفا کرنا جائز ہے اور آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے علاوہ مزید قراءت کرنا بھی جائز ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 509
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وابو هاشم زياد بن ايوب ، واحمد بن منيع ، قالوا: حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور وهو ابن زاذان، عن الوليد بن مسلم وهو ابو بشر ، عن ابي الصديق ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" كنا نحزر قيام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الظهر في الركعتين الاوليين قدر قراءة ثلاثين آية، قدر قراءة: الم تنزيل السجدة، قال: وحزرنا قيامه في الاخريين على النصف من ذلك، قال: وحزرنا قيامه في الاوليين من العصر على النصف من ذلك" . هذا لفظ حديث زياد بن ايوبنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَأَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَهُوَ أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" كُنَّا نَحْزِرُ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ قَدْرَ قِرَاءَةِ ثَلاثِينَ آيَةً، قَدْرَ قِرَاءَةِ: الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، قَالَ: وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الأُخْرَيَيْنِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكِ، قَالَ: وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ زِيَادِ بْنِ أَيُّوبَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ظہر کی پہلی دورکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ «‏‏‏‏الم، تَنزِيلُ الْكِتَابِ» ‏‏‏‏ [ سورۃ السجدہ ] کی قرأت کے برابر، تیس آیات کی قرأت کے برابر کیا کرتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ اور ہم نے آخری دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ اس سے آدھی (قراءت کا) کیا۔ فرماتے ہیں کہ اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ اس سے آدھی (آیات کی قراءت) کا کیا۔ یہ زیاد بن ایوب کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
342. ‏(‏109‏)‏ بَابُ ذِكْرِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ‏.‏
342. ظہر اور عصر کی نمازوں میں پہلی دو رکعتوں میں قران مجید تلاوت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 510
Save to word اعراب
جناب سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں سورہ «‏‏‏‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ» ‏‏‏‏ [ سورة الليل ] اور «‏‏‏‏وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا» ‏‏‏‏ [ سورة الشمس ] اور ان جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 511
Save to word اعراب
جناب عبداللہ بن بریدہ اسلمی اپنے والد محترم سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں سورہ «‏‏‏‏إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ» ‏‏‏‏ [ سورة الإنشقاق ] اور اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قرأت کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.