حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد محترم سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور عصر کی (پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی، اور سورت پڑھا کرتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں سورت فاتحہ پڑھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں ایک مدت تک یہی خیال کرتا رہا کہ ظہر اور عصر کی نماز کی آخری دو رکعت میں سورت فاتحہ پڑھنے کے بارے میں یہ حدیث صرف ابان بن یزید اور ہمام بن یحییٰ ہی روایت کرتے ہیں کہ جیسا کہ میں اپنے محدثین احباب سے سنا کرتا تھا۔ پھر مجھے معلوم ہوا کہ جلیل القدر امام اوزاعی رحمہ اللہ نے بھی یہ اضافہ اپنی روایت میں بیان کیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد گرامی سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز ظہر اور عصر پڑھاتے تو پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی اور سورت بھی پڑھتے۔ اور آخری دو رکعتوں میں اکیلی سورت فاتحہ پڑھتے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت کو لمبا کیا کرتے تھے اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے تھے۔
جناب ابومعمر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں قراءت کرتے تھے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں (کرتے تھے) ہم نے عرض کی تو آپ کو کیسے معلوم ہوتا (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت کی ہے) انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کے ہلنے سے (ہمیں علم ہو جاتا تھا) اس حدیث کے راوی جناب دورقی، مخزومی اور ابوکریب نے ”آپ کی داڑھی کے ہلنے سے“ کے الفاظ روایت کیے ہیں۔
امام صاحب نے اپنے دو اساتذہ کرام جناب یعقوب الدورقی اور سلم بن جنادہ کی سند سے اعمش سے مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی ہے اور یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کے ہلنے سے ہمیں معلوم ہوتا تھا۔ امام صاحب نے اپنے استاد محترم جناب بشربن خالد العسکری کی سند سے روایت بیان کی ہے، انہوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی سے۔“
جناب عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور نماز عصر کی پہلی دو رکعت میں اُم القرآن اور اس کے ساتھ دیگر دو سورتیں پڑھا کرتے تھے اور کبھی کبھار ہمیں ایک آیت سنا دیا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔ اس حدیث کے راوی جناب علی بن سہل نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں، «عن ابيه» یعنی انہوں نے «حدثني ابي» ”مجھے میرے والد محترم نے حدیث بیان کی“ کے بجائے «عن ابيه» کے الفاظ روایت کئے ہیں۔ اور یہ بھی کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی رکعت کو طویل کیا کرتے تھے۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل کوفہ نے (اپنے گورنر) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی نماز کے بارے میں امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی (کہ نماز پڑھانی نہیں آتی) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُنہیں پیغام بھیجا (کہ مدینہ منورہ تشریف لائیں) تو وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) نے اُن کی نماز کے بارے میں اہل کوفہ کی شکایت ذکر کی۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جیسی نماز پڑھاتا ہوں اور اس میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ میں اُنہیں پہلی دو رکعتیں طویل پڑھاتا ہوں اور آخری دو رکعتیں مختصر پڑھاتا ہوں۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ اے ابواسحاق، آپ کے بارے میں (مجھے) یہی توقع ہے۔ یہ دورقی کی روایت ہے اور مخزومی کی روایت میں یہ الفاظ «واخفف الاخريين» ”میں آخری دو رکعتوں میں تخفیف کرتا ہوں یعنی مختصر پڑھاتا ہوں۔“
وهذا من اختلاف المباح لا من اختلاف الذي يكون احدهما محظورا والآخر مباحا، فجائز ان يقرا في الاخريين في كل ركعة بفاتحة الكتاب، فيقصر من القراءة عليها، ومباح ان يزاد في الاخريين على فاتحة الكتاب.وَهَذَا مِنِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ لَا مِنِ اخْتِلَافِ الَّذِي يَكُونُ أَحَدُهُمَا مَحْظُورًا وَالْآخَرُ مُبَاحًا، فَجَائِزٌ أَنْ يَقْرَأَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَيَقْصُرَ مِنَ الْقِرَاءَةِ عَلَيْهَا، وَمُبَاحٌ أَنْ يُزَادَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى فَاتِحَةِ الْكِتَابِ.
ظہر اور عصر کی نماز کی آخری دو رکعتوں میں فاتحۃ الکتاب کے علاوہ مزید قراءت کرنا جائز ہے،اور یہ اختلاف جائز اختلاف کی قسم سے ہے،یہ اختلاف ایسا نہیں ہے کہ ایک چیز ممنوع اور ناجائز ہو جبکہ دوسری جائز اور مباح ہو-لہٰذا آخری دو رکعتوں میں سےہر رکعت میں سے صرف سورہ فاتحہ کی قراءت پر اکتفا کرنا جائز ہے اور آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے علاوہ مزید قراءت کرنا بھی جائز ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ظہر کی پہلی دورکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ «الم، تَنزِيلُ الْكِتَابِ» [ سورۃ السجدہ ] کی قرأت کے برابر، تیس آیات کی قرأت کے برابر کیا کرتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ اور ہم نے آخری دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ اس سے آدھی (قراءت کا) کیا۔ فرماتے ہیں کہ اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ اس سے آدھی (آیات کی قراءت) کا کیا۔ یہ زیاد بن ایوب کی حدیث کے الفاظ ہیں۔
جناب سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں سورہ «وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ» [ سورة الليل ] اور «وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا» [ سورة الشمس ] اور ان جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔
جناب عبداللہ بن بریدہ اسلمی اپنے والد محترم سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں سورہ «إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ» [ سورة الإنشقاق ] اور اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قرأت کیا کرتے تھے۔