صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
340. (107) بَابُ تَطْوِيلِ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَحَذْفِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنْهُمَا.
نماز ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرنے اور آخری دو کو مختصر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 508
نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلَكِ بْنُ عُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : أَنَّ أَهْلَ الْكُوفَةِ شَكَوْا سَعْدًا إِلَى عُمَرَ، فَذَكَرُوا مِنْ صَلاتِهِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ، فَقَدِمَ عَلَيْهِ، فَذَكَرَ لَهُ مَا عَابُوهُ مِنْ أَمْرِ الصَّلاةِ، فَقَالَ:" إِنِّي لأُصَلِّي بِهِمْ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ، فَمَا أَخْرِمُ عَنْهَا، إِنِّي لأَرْكُدُ بِهِمْ فِي الأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ بِهِمْ فِي الأُخْرَيَيْنِ ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ". هَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ، وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ: وَأُخَفِّفُ الأُخْرَيَيْنِ
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل کوفہ نے (اپنے گورنر) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی نماز کے بارے میں امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی (کہ نماز پڑھانی نہیں آتی) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُنہیں پیغام بھیجا (کہ مدینہ منورہ تشریف لائیں) تو وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) نے اُن کی نماز کے بارے میں اہل کوفہ کی شکایت ذکر کی۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جیسی نماز پڑھاتا ہوں اور اس میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ میں اُنہیں پہلی دو رکعتیں طویل پڑھاتا ہوں اور آخری دو رکعتیں مختصر پڑھاتا ہوں۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ اے ابواسحاق، آپ کے بارے میں (مجھے) یہی توقع ہے۔ یہ دورقی کی روایت ہے اور مخزومی کی روایت میں یہ الفاظ «واخفف الاخريين» ”میں آخری دو رکعتوں میں تخفیف کرتا ہوں یعنی مختصر پڑھاتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري