صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز کے احکام و مسائل
243. ‏(‏10‏)‏ بَابُ فَضِيلَةِ السُّجُودِ فِي الصَّلَاةِ وَحَطِّ الْخَطَايَا بِهَا مَعَ رَفْعِ الدَّرَجَاتِ فِي الْجَنَّةِ
243. نماز میں مسجدوں کی فضیلت اور ان سے گناہ معاف ہونے کے ساتھ ساتھ جنّت میں درجات بلند ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 316
Save to word اعراب
نا ابو عمار الحسين بن حريث ، نا الوليد بن مسلم ، نا الاوزاعي ، حدثني الوليد بن هشام المعيطي ، حدثني معدان بن ابي طلحة اليعمري ، قال: لقيت ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت له: دلني على عمل ينفعني الله به، او يدخلني الجنة، قال: فسكت عني ثلاثا، ثم التفت إلي، فقال: عليك بالسجود، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من عبد يسجد لله سجدة، إلا رفعه الله بها درجة، وحط عنه بها خطيئة" . قال ابو عمار: هكذا قال الوليد: يعني سجدة بنصب السيننا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، نا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، نا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ ، حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ ، قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعْنِي اللَّهُ بِهِ، أَوْ يُدْخِلْنِي الْجَنَّةَ، قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي ثَلاثًا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً، إِلا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" . قَالَ أَبُو عَمَّارٍ: هَكَذَا قَالَ الْوَلِيدُ: يَعْنِي سَجْدَةً بِنَصْبِ السِّينِ
حضرت معدان بن ابی طلحہ یعمری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے اُن سے عرض کی کہ مجھے ایسا عمل بتائیں جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع عطا فرمائے یا مجھے جنّت میں داخل فرما دے۔ کہتے ہیں کہ تین بار (میرے سوال کرنے کے باوجود) اُنہوں نے مجھے کوئی جواب نہ دیا پھر میری طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا کہ سجدے کیا کرو بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی اللہ تعالیٰ کے لئے ایک سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس (سجدے) کے ذریعے اُس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور اُس کی غلطی معاف کر دیتا ہے۔ ابوعمار کہتے ہیں کہ ولید نے سجدہ کہا ہے، یعنی سین پر زبر روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
244. ‏(‏11‏)‏ بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ‏.‏
244. صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت
حدیث نمبر: 317
Save to word اعراب
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم طاقت رکھو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے کی نماز (نماز فجر) اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز (نماز عصر) سے مغلوب نہ ہوجاؤ۔ (تو اُنہیں بروقت ضرور ادا کر لینا۔)

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 318
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى ، ويزيد بن هارون ، قالا: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن ابي بكر بن عمارة بن رويبة ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من صلى قبل طلوع الشمس، وقبل غروبها، حرمه الله على النار" ، وقال رجل من اهل البصرة: وانا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلمنا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ" ، وَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوبکر بن عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھی اللہ تعالیٰ اُس پر آگ حرام کر دیتا ہے۔ اہل بصرہ میں سے ایک شخص نے کہا کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 319
Save to word اعراب
سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہرگز جہنؔم کی آگ میں داخل نہیں ہو گا جس نے سورج طلوع ہونے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 320
Save to word اعراب
ناه عبد الجبار بن العلاء ، نا شيبان ، نا عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت عمارة بن رويبة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لن يلج النار احد صلى قبل طلوع الشمس، ولا غروبها" ، فجاءه رجل من اهل البصرة، فقال: انت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، قال: وانا اشهد بانك سمعتهنَاهُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا شَيْبَانُ ، نا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ رُوَيْبَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَلا غُرُوبِهَا" ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ بِأَنَّكَ سَمِعْتَهُ
سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، کوئی شخص ہر گز آگ میں داخل نہیں ہو گا جس نے سُورج طلوع ہونے اور اُس کے غروب ہو نے سے پہلے نماز ادا کی۔ تو اُن کے پاس اہل بصرہ میں سے ایک آدمی آیا تو اُس نے کہا کہ کیا آپ نے یہ فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا ہے؟ اُنہوں نے کہا کہ ہاں، تو اُس نے کہا کہ اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ نے (اس فرمان کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
245. ‏(‏12‏)‏ بَابُ ذِكْرِ اجْتِمَاعِ مَلَائِكَةِ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةِ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ جَمِيعًا، وَدُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ لِمَنْ شَهِدَ الصَّلَاتَيْنِ جَمِيعًا‏.‏
245. نماز فجر اور نماز عصر میں رات اور دن کے فرشتوں کے اکٹّھے ہونے کا بیان اور دونوں نمازوں میں اکٹّھے حاضر ہونے والوں کے لیے فرشتوں کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 321
Save to word اعراب
نا نا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله ملائكة يتعاقبون فيكم، فإذا كان صلاة الفجر نزلت ملائكة النهار فشهدوا معكم الصلاة جميعا، ثم صعدت ملائكة الليل، ومكثت معكم ملائكة النهار، فيسالهم ربهم وهو اعلم بهم: ما تركتم عبادي يصنعون؟ قال: فيقولون: جئنا وهم يصلون وتركناهم يصلون، فإذا كان صلاة العصر، نزلت ملائكة الليل فشهدوا معكم الصلاة جميعا، ثم صعدت ملائكة النهار، ومكثت معكم ملائكة الليل، قال: فيسالهم ربهم وهو اعلم بهم، فيقول: ما تركتم عبادي يصنعون؟ قال: فيقولون: جئنا وهم يصلون، وتركناهم وهم يصلون قال: فحسبت انهم، يقولون: فاغفر لهم يوم الدين" نا نا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلائِكَةً يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ، فَإِذَا كَانَ صَلاةُ الْفَجْرِ نَزَلَتْ مَلائِكَةُ النَّهَارِ فَشَهِدُوا مَعَكُمُ الصَّلاةَ جَمِيعًا، ثُمَّ صَعِدَتْ مَلائِكَةُ اللَّيْلِ، وَمَكَثَتْ مَعَكُمْ مَلائِكَةُ النَّهَارِ، فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: مَا تَرَكْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: جِئْنَا وَهُمْ يُصَلُّونَ وَتَرَكْنَاهُمْ يُصَلُّونَ، فَإِذَا كَانَ صَلاةُ الْعَصْرِ، نَزَلَتْ مَلائِكَةُ اللَّيْلِ فَشَهِدُوا مَعَكُمُ الصَّلاةَ جَمِيعًا، ثُمَّ صَعِدَتْ مَلائِكَةُ النَّهَارِ، وَمَكَثَتْ مَعَكُمْ مَلائِكَةُ اللَّيْلِ، قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ، فَيَقُولُ: مَا تَرَكْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: جِئْنَا وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَتَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ قَالَ: فَحَسِبْتُ أَنَّهُمْ، يَقُولُونَ: فَاغْفِرْ لَهُمْ يَوْمَ الدِّينِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیشک اللہ تعالیٰ کے کُچھ فرشتے ہیں جو تمہارے پاس آگے پیچھے آتے رہتے ہیں۔ پھر جب نمازِ فجر کا وقت ہوتا ہے تو دن کے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور وہ تمہارے ساتھ اکٹھّے نماز میں حاضر ہوتے ہیں پھر رات کے فرشتے اوپر چڑھ جاتے ہیں۔ اور دن کے فرشتے تمہارے ساتھ رہ جاتے ہیں، تو اُن کا رب اُن سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ اُن سے بخوبی واقف ہے، تم نے میرے بندوں کو کیا کرتے ہوئے چھوڑا ہے؟ فرمایا کہ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم آئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم نے اُنہیں نماز ادا کرتے ہوئے چھوڑا ہے۔ پھر جب نماز عصر کا وقت ہوتا ہے تو رات کے وقت فرشتے نازل ہوتے ہیں اور تمہارے ساتھ اکٹھّے نماز ادا کرتے ہیں، پھر دن کے فرشتے اوپر چڑھ جاتے ہیں اور رات کے فرشتے تمہارے ساتھ رہ جاتے ہیں۔ فرمایا کہ تو اُن کا رب اُن سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ اُنہیں بخوبی جانتا ہے، وہ فرماتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کیا کرتے ہوئے چھوڑا ہے؟ فرمایا کہ میرا خیال ہے وہ کہتے ہیں، تو (اے الله) انہیں قیامت کے دن معاف فرما دینا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 322
Save to word اعراب
ناه ناه يحيى بن حكيم ، نا يحيى بن حماد ، نا ابو عوانة ، عن سليمان وهو الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر وصلاة العصر، فيجتمعون في صلاة الفجر، فتصعد ملائكة الليل، وتثبت ملائكة النهار، ويجتمعون في صلاة العصر، فتصعد ملائكة النهار، وتثبت ملائكة الليل، فيسالهم ربهم: كيف تركتم عبادي؟ فيقولون: اتيناهم وهم يصلون وتركناهم وهم يصلون، فاغفر لهم يوم الدين" نَاهُ نَاهُ يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، نا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَجْتَمِعُ مَلائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلائِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلاةِ الْفَجْرِ وَصَلاةِ الْعَصْرِ، فَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاةِ الْفَجْرِ، فَتَصْعَدُ مَلائِكَةُ اللَّيْلِ، وَتَثْبُتُ مَلائِكَةُ النَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاةِ الْعَصْرِ، فَتَصْعَدُ مَلائِكَةُ النَّهَارِ، وَتَثْبُتُ مَلائِكَةُ اللَّيْلِ، فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: أَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَتَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، فَاغْفِرْ لَهُمْ يَوْمَ الدِّينِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات اور دن کے فرشتے نماز فجر اور نماز عصر میں جمع ہوتے ہیں۔ نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں تو رات کے فرشتے اوپر چڑھ جاتے ہیں اور دن کے فرشتے ٹھہر جاتے ہیں اور نماز عصر میں جمع ہوتے ہیں تو دن کے فرشتے اوپر چڑھ جاتے ہیں تو اُن سے اٗن کا رب سوال کرتا ہے تم نے میرے بندوں کوکیسے چھوڑا؟ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اُن کے پاس آئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم نے اُنہیں چھوڑا تو وہ نماز اداکر رہے تھے لہٰذا تُو انہیں قیامت کے روز معاف فرمادینا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
246. ‏(‏13‏)‏ بَابُ ذِكْرِ مَوَاقِيتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ‏.‏
246. نماز پنجگانہ کے اوقات کا بیان
حدیث نمبر: 323
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم، والحسن بن محمد، وعلي بن الحسين بن إبراهيم بن الحسين، واحمد بن سنان الواسطي، وموسى بن خاقان البغدادي قالوا: حدثنا إسحاق، وهو ابن يوسف الازرق، وهذا حديث الدورقي، نا سفيان الثوري، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فساله عن وقت الصلوات، فقال: صل معنا، فلما زالت الشمس صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر وقال: وصلى العصر والشمس مرتفعة نقية، وصلى المغرب حين غربت الشمس، وصلى العشاء حين غاب الشفق، وصلى الفجر بغلس، فلما كان من الغد امر بلالا فاذن الظهر فابرد بها، فانعم ان يبرد بها، وامره فاقام العصر والشمس حية، اخر فوق الذي كان، وامره فاقام المغرب قبل ان يغيب الشفق، وامره فاقام العشاء بعدما ذهب ثلث الليل، وامره فاقام الفجر فاسفر بها، ثم قال: «اين السائل عن وقت الصلاة؟» قال: انا يا رسول الله قال: «وقت صلاتكم بين ما رايتم» قال ابو بكر: لم اجد في كتابي عن الزعفراني المغرب في اليوم الثانينا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحُسَيْنِ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ، وَمُوسَى بْنُ خَاقَانَ الْبَغْدَادِيُّ قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، وَهُوَ ابْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، وَهَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ، نا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: صَلِّ مَعَنَا، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَقَالَ: وَصَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ نَقِيَّةٌ، وَصَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْفَجْرَ بِغَلَسٍ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ الظُّهْرَ فَأَبْرَدَ بِهَا، فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا، وَأَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، أَخَّرَ فَوْقَ الَّذِي كَانَ، وَأَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَأَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، وَأَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا، ثُمَّ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟» قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ أَجِدْ فِي كِتَابِي عَنِ الزَّعْفَرَانِيِّ الْمَغْرِبَ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي
حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے کہا، ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے وقت کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ساتھ نماز پڑھو (تمہیں وقت معلوم ہو جائے گا) پھر جب سورج ڈھل گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز ادا کی، اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز ادا کی جبکہ سورج بلند اور صاف و روشن تھا، اور سورج غروب ہونے پر نماز مغرب ادا کی، اور نماز عشاء شفق غائب ہونے پر ادا کی، اور نماز فجر اندھیرے میں ادا کی، پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حٗکم دیا تو اُنہوں نے ظہر کی اذان دی اور اُسے ٹھنڈا کیا تو خوب ٹھنڈا کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے حُکم دیا تو اُنہوں نے نمازِ عصر کی اقامت کہی جبکہ سورج زندہ (خوب روشن) تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کل سے زیادہ تاخیر سے ادا کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حُکم دیا تو اُنہوں نے سرخی غائب ہو نے سے پہلے نماز مغرب کی اقامت کہی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حُکم دیا تو اُنہوں نے تہائی رات گزر نے پر عشاء کی نما ز قائم کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم سے اُنہوں نے نماز فجر کو روشنی میں قائم کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے وقت کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اُس نے عرض کی کہ میں موجود ہوں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری نمازوں کے اوقات اس کے درمیان ہیں جو تم نے (دو دن میں) دیکھا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی کتاب میں زعفرانی سے یہ الفاظ نہیں پائے مغرب دوسرے دن میں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 324
Save to word اعراب
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اوقات نماز کے متعلق روایت بیان کرتے ہیں۔ بندار نے ہمیں اس سے زیادہ روایت بیان نہیں کی۔ بندار کہتے ہیں کہ میں اسے ابوداؤد سے ذکر کیا تو اُنہوں نے کہا کہ اس روایت کے راوی پر نماز جنازہ پڑی جانی چائیے۔ بندار کہتے ہیں کہ تو میں نے اس روایت کو اپنی کتاب سے مٹا دیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابوداؤد پر نماز جنازہ پڑھی جانی چاہیے کیونکہ اُنہوں نے غلطی کے ہے۔ اور بندار کویہ حدیث اپنی کتاب سے مٹانے کی وجہ سے دس کوڑے مارے جانے چاہیے۔ یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ ثوری نے بھی علقمہ سے روایت کیا ہے ابوداؤد نے غلطی کھائی ہے اور بندار نے اس کو تبدیل کر دیا۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے ثوری نے بھی علقمہ سے روایت کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ حرمی بن عمارہ کی سند سے مکمّل حد یث بیان کر تے ہیں۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرما تے ہیں کہ یہ حد یث عراقیوں کے اس دعویٰ کی تردید کرتی ہے کہ حا کم کے پاس کوئی شخص یہ اقرار کرلے کہ فلاں شخص کے اس پر ایک سے دس درہم تک واجب ہیں تو اُس پر آٹھ درہم واجب ہوں گے۔ اس طرح اُنہوں نے اس محال بات کو طویل باب کی شکل دیدی ہے۔ اور اس غلط حُکم پر بیشمار فرعی مسائل کی بنیاد رکھی ہے۔ اُن کے اس قول سے یہ واجب ہوتا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو دن اور دو راتیں پانچوں نمازیں اُن کے اوقات کے بغیر پڑھائیں۔ کیونکہ اُن کے قول کا لازم یہ ہے کہ نمازوں کے اوقات پہلے اور دوسرے وقت کے درمیان ہیں اور پہلا اور دوسرا وقت نماز کے وقت سے خارج ہے جیسا کے ان کا دعویٰ ہے کہ حا کم کے سا منے، ایک اور دس درہم، اقرا رکرنے والے کے اقرارسے خارج ہیں اور آٹھ درہم، ایک اور دس در ہم کے درمیان ہے۔ میں اس قسم کا طو یل مسئلہ املاء کروا چکا ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
247. ‏(‏14‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ فَرْضَ الصَّلَاةِ كَانَ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ قَبْلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، كَمَا هِيَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتِهِ،
247. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاء کرام پر پانچ نمازیں فرض تھیں جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت پر فرض ہیں
حدیث نمبر: Q325
Save to word اعراب
وان اوقات صلواتهم كانت اوقات النبي محمد- صلى الله عليه وسلم – وامته‏.‏وَأَنَّ أَوْقَاتِ صَلَوَاتِهِمْ كَانَتْ أَوْقَاتِ النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – وَأُمَّتِهِ‏.‏
اور اُن کی نمازوں کے اوقات بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپکی اُمّت کے نمازوں کے اوقات والے تھے۔

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.