سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اوقات نماز کے متعلق روایت بیان کرتے ہیں۔ بندار نے ہمیں اس سے زیادہ روایت بیان نہیں کی۔ بندار کہتے ہیں کہ میں اسے ابوداؤد سے ذکر کیا تو اُنہوں نے کہا کہ اس روایت کے راوی پر نماز جنازہ پڑی جانی چائیے۔ بندار کہتے ہیں کہ تو میں نے اس روایت کو اپنی کتاب سے مٹا دیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابوداؤد پر نماز جنازہ پڑھی جانی چاہیے کیونکہ اُنہوں نے غلطی کے ہے۔ اور بندار کویہ حدیث اپنی کتاب سے مٹانے کی وجہ سے دس کوڑے مارے جانے چاہیے۔ یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ ثوری نے بھی علقمہ سے روایت کیا ہے ابوداؤد نے غلطی کھائی ہے اور بندار نے اس کو تبدیل کر دیا۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے ثوری نے بھی علقمہ سے روایت کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ حرمی بن عمارہ کی سند سے مکمّل حد یث بیان کر تے ہیں۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرما تے ہیں کہ یہ حد یث عراقیوں کے اس دعویٰ کی تردید کرتی ہے کہ حا کم کے پاس کوئی شخص یہ اقرار کرلے کہ فلاں شخص کے اس پر ایک سے دس درہم تک واجب ہیں تو اُس پر آٹھ درہم واجب ہوں گے۔ اس طرح اُنہوں نے اس محال بات کو طویل باب کی شکل دیدی ہے۔ اور اس غلط حُکم پر بیشمار فرعی مسائل کی بنیاد رکھی ہے۔ اُن کے اس قول سے یہ واجب ہوتا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو دن اور دو راتیں پانچوں نمازیں اُن کے اوقات کے بغیر پڑھائیں۔ کیونکہ اُن کے قول کا لازم یہ ہے کہ نمازوں کے اوقات پہلے اور دوسرے وقت کے درمیان ہیں اور پہلا اور دوسرا وقت نماز کے وقت سے خارج ہے جیسا کے ان کا دعویٰ ہے کہ حا کم کے سا منے، ایک اور دس درہم، اقرا رکرنے والے کے اقرارسے خارج ہیں اور آٹھ درہم، ایک اور دس در ہم کے درمیان ہے۔ میں اس قسم کا طو یل مسئلہ املاء کروا چکا ہوں۔