ابن وہب نے کہا: میں نے امام مالک سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: مجھے ابن شہاب نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا۔۔ جس طرح ان دونوں کی حدیث ہے۔۔ اور انہوں نے ابن شہاب کے قول: "ضفیر سے مراد رسی ہے" کا تذکرہ نہیں کیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کی سزا کے بارے میں پوچھا گیا؟ اس حدیث میں ابن شہاب کا قول بیان نہیں کیا گیا کہ ضفير سے مراد رسی ہے۔
صالح اور معمر دونوں ن زہری سے، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت خالد بن جہنی رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جس طرح امام مالک کی حدیث ہے۔ اور اس کی بیع تیسری بار ہے یا چوتھی بار، اس میں شک دونوں کی حدیث میں ہے
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے زہری کی مذکورہ بالا سند ہی مالک کی حدیث نمبر 32 کی طرح بیان کرتے ہیں اور دونوں کی حدیث میں شک ہے کہ بیع تیسری دفعہ یا چوتھی دفعہ فرمایا۔
حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا سليمان ابو داود ، حدثنا زائدة ، عن السدي ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، قال: خطب علي ، فقال: " يا ايها الناس اقيموا على ارقائكم الحد من احصن منهم، ومن لم يحصن، فإن امة لرسول الله صلى الله عليه وسلم زنت فامرني ان اجلدها، فإذا هي حديث عهد بنفاس، فخشيت إن انا جلدتها ان اقتلها، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: احسنت "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ السُّدِّيِّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: خَطَبَ عَلِيٌّ ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَقِيمُوا عَلَى أَرِقَّائِكُمُ الْحَدَّ مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ، وَمَنْ لَمْ يُحْصِنْ، فَإِنَّ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَتْ فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا، فَإِذَا هِيَ حَدِيثُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ، فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَحْسَنْتَ "،
زائدہ نے سُدی سے، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے اور انہوں نے ابوعبدالرحمان سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے خطبہ دیا اور کہا: اے لوگو! اپنے غلاموں پر حد نافذ کرو، جو ان میں سے شادی شدہ ہوں اور جو شادی شدہ نہ ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے خاندان) کی ایک لونڈی نے زنا کیا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ اسے کوڑے لگاؤں، تو اچانک پتہ چلا کہ اسے نفاس (بچے کی ولادت سے خون آنے) کی حالت میں تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا۔ مجھے ڈر محسوس ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو میں اسے مار ڈالوں گا، چنانچہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی، تو آپ نے فرمایا: "تم نے اچھا کیا
ابو عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے لوگو! اپنے غلاموں پر حد جاری کرو، شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسے کوڑے مارنے کا حکم دیا تو پتہ چلا، اس نے نیا نیا بچہ جنا ہے، مجھے ڈر محسوس ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو میں اسے مار ڈالوں گا یعنی یہ مر جائے گی، (تو میں نے اس کو کوڑے نہ مارے) میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اچھا کیا۔“
اسرائیل نے سُدی سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے یہ بیان کیا: "جو ان میں سے شادی شدہ ہوں اور جو شادی شدہ نہ ہوں۔" اور انہوں نے حدیث میں یہ اضافہ کیا: "اس (کنیز) کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ صحت مند ہو جائے
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے سدی کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ لفظ نہیں، وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ اور یہ اضافہ ہے، ”اس کو چھوڑ دے حتی کہ وہ ٹھیک ہو جائے۔“
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك " ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي برجل قد شرب الخمر، فجلده بجريدتين نحو اربعين "، قال: وفعله ابو بكر، فلما كان عمر استشار الناس، فقال عبد الرحمن: اخف الحدود ثمانين، فامر به عمر،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَجَلَدَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ أَرْبَعِينَ "، قَالَ: وَفَعَلَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ اسْتَشَارَ النَّاسَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَخَفَّ الْحُدُودِ ثَمَانِينَ، فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ،
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی، تو آپ نے اسے کھجور کی دو ٹہنیوں سے تقریبا چالیس ضربیں لگائیں۔ کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا، انہوں نے لوگوں سے مشورہ لیا تو حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا: حدود میں سب سے ہلکی حد اسی کوڑے ہے، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم صادر کر دیا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا جو شراب پی چکا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو بڑی چھڑیاں چالیس دفعہ ماریں، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی یہی کام کیا تو جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا دور آیا، انہوں نے لوگوں سے مشورہ طلب کیا تو حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، سب سے ہلکی حد اَسی (80) کوڑے ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہنے اس کا حکم دے دیا۔
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا۔۔۔ پھر اسی طرح بیان کیا
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا، آگے حسب سابق روایت ہے۔
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن انس بن مالك " ان نبي الله صلى الله عليه وسلم جلد في الخمر بالجريد والنعال ثم جلد ابو بكر اربعين "، فلما كان عمر ودنا الناس من الريف والقرى، قال: " ما ترون في جلد الخمر؟ "، فقال عبد الرحمن بن عوف: ارى ان تجعلها كاخف الحدود، قال: فجلد عمر ثمانين،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ "، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ وَدَنَا النَّاسُ مِنَ الرِّيفِ وَالْقُرَى، قَالَ: " مَا تَرَوْنَ فِي جَلْدِ الْخَمْرِ؟ "، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا كَأَخَفِّ الْحُدُودِ، قَالَ: فَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ،
معاذ بن ہشام نے کہا: مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب میں کھجور کی ٹہنی اور جوتوں سے مارا۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس (کوڑے) مارے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور لوگ سرسبز و شاداب مقامات اور بستیوں کے قریب جا بسے تو انہوں نے (مشورہ کرتے ہوئے) پوچھا: شراب کی سزا کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میری رائے ہے کہ آپ اسے سب سے ہلکی حد کے برابر مقرر کر دیں۔ کہا: اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے مارے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر چھڑی اور جوتیوں سے مارا، پھر ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے چالیس کوڑے مارے، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا دور آیا اور لوگ سبزہ زاروں (سرسبز و شاداب جگہوں) اور بستیوں کے قریب رہنے لگے، (شرابیوں میں اضافہ ہو گیا) تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ساتھیوں سے پوچھا، تمہارا شراب نوشی کی سزا کے بارے میں کیا خیال ہے تو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، میرا خیال ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ اسے کم تر حد کے برابر کر دیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اَسی کوڑے لگوانے شروع کر دئیے۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام ، عن قتادة ، عن انس ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان يضرب في الخمر بالنعال والجريد اربعين ثم ذكر نحو حديثهما، ولم يذكر الريف والقرى.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَضْرِبُ فِي الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ أَرْبَعِينَ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرِ الرِّيفَ وَالْقُرَى.
4456. وکیع نے ہشام سے، انہوں نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شراب کے جرم میں جوتوں اور کھجور کی ٹہنی سے چالیس ضربیں لگاتے تھے۔۔ پھر ان دونوں کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نے سرسبز و داشاب مقامات اور بستیوں (کے قریب بسنے) کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شراب نوشی کی صورت میں چالیس جوتے اور چھڑیاں مارتے تھے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، لیکن سرسبز و شاداب علاقہ اور بستیوں کا ذکر نہیں ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب اور علی بن حجر سب نے کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے ابن ابی عروبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ داناج (فارسی کے لفظ دانا کو عرب اسی طرح پڑھتے تھے) سے روایت کی، نیز اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ کہا: ہمیں یحییٰ بن حماد نے خبر دی، کہا: ہمیں عبدالعزیز بن مختار نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ان عامر داناج کے مولیٰ عبداللہ بن فیروز نے حدیث بیان کی: ہمیں ابو ساسان حُضین بن منذر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا، ان کے پاس ولید (بن عقبہ بن ابی معیط) کو لایا گیا، اس نے صبح کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر کہا: کیا تمہیں اور (نماز) پڑھاؤں؟ تو دو آدمیوں نے اس کے خلاف گواہی دی۔ ان میں سے ایک حمران تھا (اس نے کہا) کہ اس نے شراب پی ہے اور دوسرے نے گواہی دی کہ اس نے اسے (شراب کی) قے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے شراب پی ہے تو (اس کی) قے کی ہے۔ اور کہا: علی! اٹھو اور اسے کوڑے مارو۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: حسن! اٹھیں اور اسے کوڑے ماریں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: اس (خلافت) کی ناگوار باتیں بھی انہی کے سپرد کیجیے جن کے سپرد اس کی خوش گوار ہیں۔ تو ایسے لگا کہ انہیں ناگوار محسوس ہوا ہے، تب انہوں نے کہا: عبداللہ بن جعفر! اٹھو اور اسے کوڑے مارو۔ تو انہوں نے اسے کوڑے لگائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ شمار کرتے رہے حتی کہ وہ چالیس تک پہنچے تو کہا: رک جاؤ۔ پھر کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگوائے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس لگوائے اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی (کوڑے) لگوائے، یہ سب سنت ہیں اور یہ (چالیس کوڑے لگانا) مجھے زیادہ پسند ہے۔ علی بن حجر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا: اسماعیل نے کہا: میں نے داناج کی حدیث ان سے سنی تھی لیکن اسے یاد نہ رکھ سکا
امام صاحب چار اساتذہ کی دو سندوں سے ابو ساسان حضین بن منذر سے بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عثمان بن عفان ؓ کے پاس حاضر تھا کہ ان کے سامنے ولید ؓ کو لایا گیا، اس نے صبح کی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد پوچھا، کیا تمہیں اور نماز پڑھا دوں؟ تو اس کے بارے میں دو آدمیوں نے گواہی دی، ان میں ایک حمران ؓ تھے، اس نے کہا، اس نے شراب پی ہے۔ اور دوسرے نے گواہی دی، میں نے اسے قے کرتے دیکھا ہے تو حضرت عثمان ؓ نے کہا، شراب پی ہے تو قے کی ہے اور کہا، اے علی ؓ! اٹھئے اور اس کو کوڑے لگائیے اور حضرت علی ؓ نے کہا، اے حسن! اٹھ اور اسے کوڑے مار تو حضرت حسن ؓ نے کہا، حکومت کی گری اس کے حوالہ کیجئے، جو اس کی ٹھنڈک سے فائدہ اٹھاتا ہے تو حضرت علی ؓ ان سے ناراض ہو کر کہنے لگے، اے عبداللہ بن جعفر ؓ! اٹھ اور اس کو کوڑے مار، اس نے کوڑے مارنے شروع کر دئیے اور حضرت علی ؓ گن رہے تھے حتی کہ اس نے چالیس کوڑے پورے کر لیے تو کہنے لگے، رک جا، پھر فرمایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے مارے اور ابوبکر ؓ نے چالیس کوڑے مارے اور عمر ؓ نے اَسی کوڑے مارے، ہر طریقہ، رویہ درست ہے، اور یہ طریقہ مجھے زیادہ پسند ہے، علی بن حجر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اسماعیل کہتے ہیں، میں نے داناج سے یہ روایت سنی ہے، لیکن یاد نہیں کر سکا۔