صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
7. باب تَأْخِيرِ الْحَدِّ عَنِ النُّفَسَاءِ:
باب: نفاس والی عورتوں سے حد کے مؤخر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4451
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ السُّدِّيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ، وَمَنْ لَمْ يُحْصِنْ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ اتْرُكْهَا حَتَّى تَمَاثَلَ.
اسرائیل نے سُدی سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے یہ بیان کیا: "جو ان میں سے شادی شدہ ہوں اور جو شادی شدہ نہ ہوں۔" اور انہوں نے حدیث میں یہ اضافہ کیا: "اس (کنیز) کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ صحت مند ہو جائے
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے سدی کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ لفظ نہیں، وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ اور یہ اضافہ ہے، ”اس کو چھوڑ دے حتی کہ وہ ٹھیک ہو جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4451 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4451
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مملوک غلام ہو یا لونڈی،
شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ،
اس کی سزا غیر شادی شدہ آزاد سے آدھی ہے،
قرآن مجید میں ہے:
﴿فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ۔
۔
﴾ (سورة النساء: 25)
”پس جب لونڈیاں شادی شدہ ہو کر کسی بے حیائی کا ارتکاب کریں تو ان پر اس سے آدھی سزا ہے،
جو آزاد کنواری عورتوں کو دی جاتی ہے۔
“ اس آیت میں محصنات سے مراد آزاد کنواری عورتیں ہیں،
جیسا کہ اوپر یہ آ چکا ہے۔
﴿وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم﴾ اور تم میں سے جو یہ وسعت و فراخی نہ رکھتے ہوں کہ وہ مومنہ آزاد کنواری عورتوں سے شادی کر لیں تو وہ مسلمان لونڈیوں سے نکاح کر لیں،
سورۃ نساء،
آیت نمبر 25 کا آغاز،
اس لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ صراحت کر دی کہ مملوک شادی شدہ ہونے کی قید سے یہ وہم لاحق نہ ہو جائے کہ غیر شادی شدہ ہونے کی صورت میں سزا میں تخفیف ہو گی،
چونکہ آزاد کنواری عورت کی حد سو (100)
کوڑے ہیں،
اس لیے مملوک (لونڈیاں،
غلام)
کی سزا پچاس کوڑے ہو گی اور غلام،
لونڈی کی سزا میں تخفیف آقا اور مالک کا لحاظ رکھتے ہوئے کی گئی ہے،
کیونکہ رجم کی صورت میں وہ اپنے مملوک سے محروم ہو جاتا۔
(فتح الباری،
ج 12،
ص 204)
اور اس لیے شوافع کے سوا باقی ائمہ کے نزدیک ان کو شہر بدر نہیں کیا جائے گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4451