والدليل على ان ذلك لا يوجب غسل الخف ولا النعل، وان تطهيرهما يكون بالمشي على الارض الطاهرة بعدها وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ ذَلِكَ لَا يُوجِبُ غَسْلَ الْخُفِّ وَلَا النَّعْلِ، وَأَنَ تَطْهِيرَهُمَا يَكُونُ بِالْمَشْيِ عَلَى الْأَرْضِ الطَاهِرَةِ بَعْدَهَا
اور اس دلیل کا بیان کہ گندگی روندنے سے موزے اور جوتے کو دھونا واجب نہیں ہوتا اور ان دونوں کی صفائی اس (گندگی) کے بعد پاک زمین پر چلنے سے ہوجائے گی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے موزے یا اپنے جُوتے سے گندگی روندے تو ان دونوں کی صفائی ستھرائی مٹّی ہے“۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس باب کے متعلق دو جُوتوں کے قصّے کے بارے میں ابونصر کی سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت، میں کتاب الصلا ۃ میں بیان کرچکا ہوں۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک ایک بدو آیا تو اُس نے مسجد میں پیشاب کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے کہا کہ رُکو، رُکو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ سے فرمایا کہ اس کا پیشاب نہ روکو، اُسے چھوڑ دو (جب وہ فارغ ہو گیا) پھر اُسے بلایا اور فرمایا: ”یہ مسجد گندگی اور پیشاب کے لیے مناسب نہیں ہے۔“ یا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ”یہ توقرآن مجید کی تلاوت، اللہ کے ذکر اور نماز کے لیے (بنائی گئی) ہیں۔“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ میں سے ایک شخص سے کہا: ”اُٹھو، ہمارے پاس پانی کا ایک ڈول لاؤ اور اُسے اُس (پیشاب) پر بہادو۔“ تو وہ پانی کا ایک ڈول لیکر آیا اور اُسے اُس پر بہا دیا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سے منی کو اذخر کی جڑ سے صاف کر لیا کرتے تھے پھر اُس کپڑے میں نماز ادا کر لیتے، اور اگر وہ خُشک ہوتی تو اُسے اپنے کپڑے سے کھرچ دیتے پھر اُس میں نماز پڑھ لیتے۔ امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سے اذخر کی جڑ کے ساتھ منی کو صاف کر لیتے اور اُس میں نماز پڑھ لیتے۔
والدليل على ان صب دلو من ماء يطهر الارض، وإن لم يحفر موضع البول فينقل ترابه من المسجد على ما زعم بعض العراقيين، إذ الله عز وجل انعم على عباده المؤمنين بان بعث فيهم نبيه صلى الله عليه وسلم ميسرا لا معسراوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ صَبَّ دَلْوٍ مِنْ مَاءٍ يُطَهِّرُ الْأَرْضَ، وَإِنْ لَمْ يَحْفِرْ مَوْضِعَ الْبَوْلِ فَيَنْقُلُ تُرَابَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ عَلَى مَا زَعَمَ بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْعَمَ عَلَى عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنْ بَعَثَ فِيهِمْ نَبِيَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُيَسِّرًا لَا مُعَسِّرًا
اور اس دلیل کا بیان کہ ایک ڈول پانی بہا دینے سے زمین پاک ہو جاتی ہے اگر چہ پیشاب والی جگہ کو کھود کر مسجد سے باہر پھینکا جائے جیسا که بعض عراقیوں کا خیال ہے (کہ مٹی مسجد سے باہر پھینک دینی چاہئے) جبکہ الله تعالی نے اپنے مومن بندوں پر انعام و احسان کیا ہے کہ میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آسانی کرنے والا، تنگی کرنے والا بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بدو نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو کچھ لوگ (اُسے ڈانٹنے اور روکنے کے لئے) اُس کی طرف لپکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اس کاپیشاب نہ روکو، پھر ایک ڈول منگوا کراُس پر بہا دیا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو لوگ اُسے روکنے کے لئے اُس کی طرف دوڑے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: ”اسے چھوڑدو، اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول ڈال دو، بیشک تمہیں آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے، تنگی اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا۔“
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن غمگین اور اُداس حالت میں صُبح کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت خلافِ معمول تھی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس خلاف معمول حالت کا سبب پو چھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام نے آج رات مجھے ملنے کا وعدہ کیا تھا لیکن میں نے اُنہیں دیکھا نہیں، اللہ کی قسم، اُنہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔“ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر میں پلنگ کے نیچے ایک کُتّے کا چھوٹا بچّہ بیٹھا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے باہر نکال دیا پھر اپنے ہاتھ سے اُس جگہ پانی چھڑکا۔ پھر جب رات ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: ”آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا پھر میں نے آپ کو دیکھا نہیں؟“(اس کی کیا وجہ تھی؟) تو جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ بیشک ہم اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کُتّا ہو۔