صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
228. ‏(‏226‏)‏ بَابُ ذِكْرِ وَطْءِ الْأَذَى الْيَابِسِ بِالْخُفِّ وَالنَّعْلِ،
228. خشک گندگی کو موزے اور جوتے سے روندنے کا بیان،
حدیث نمبر: Q292
Save to word اعراب
والدليل على ان ذلك لا يوجب غسل الخف ولا النعل، وان تطهيرهما يكون بالمشي على الارض الطاهرة بعدها وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ ذَلِكَ لَا يُوجِبُ غَسْلَ الْخُفِّ وَلَا النَّعْلِ، وَأَنَ تَطْهِيرَهُمَا يَكُونُ بِالْمَشْيِ عَلَى الْأَرْضِ الطَاهِرَةِ بَعْدَهَا
اور اس دلیل کا بیان کہ گندگی روندنے سے موزے اور جوتے کو دھونا واجب نہیں ہوتا اور ان دونوں کی صفائی اس (گندگی) کے بعد پاک زمین پر چلنے سے ہوجائے گی
حدیث نمبر: 292
Save to word اعراب
نا الحسن بن عبد الله بن منصور الانطاكي ، نا محمد بن كثير ، عن الاوزاعي ، عن محمد بن عجلان ، عن سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا وطئ احدكم الاذى بخفه او نعله، فطهورهما التراب" . قال ابو بكر: خبر ابي نصر، عن ابي سعيد في قصة النعلين من هذا الباب، قد خرجته في كتاب الصلاةنا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَنْصُورٍ الأَنْطَاكِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَطِئَ أَحَدُكُمُ الأَذَى بِخُفِّهِ أَوْ نَعْلِهِ، فَطَهُورُهُمَا التُّرَابُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ فِي قِصَّةِ النَّعْلَيْنِ مِنْ هَذَا الْبَابِ، قَدْ خَرَّجْتُهُ فِي كِتَابِ الصَّلاةِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے موزے یا اپنے جُوتے سے گندگی روندے تو ان دونوں کی صفائی ستھرائی مٹّی ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس باب کے متعلق دو جُوتوں کے قصّے کے بارے میں ابونصر کی سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت، میں کتاب الصلا ۃ میں بیان کرچکا ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
229. ‏(‏227‏)‏ بَابُ النَّهِيِ عَنِ الْبَوْلِ فِي الْمَسَاجِدِ وَتَقْذِيرِهَا
229. مساجد میں پیشاب کرنے اور انہیں گندہ اور آلودہ کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 293
Save to word اعراب
نا عبد الله بن هاشم ، ونا بهز يعني ابن اسد العمي ، نا عكرمة بن عمار ، نا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن عمه انس بن مالك ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعدا في المسجد واصحابه معه، إذ جاء اعرابي، فبال في المسجد، فقال اصحابه: مه مه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" لا تزرموه، دعوه"، ثم دعاه، فقال:" إن هذا المسجد لا يصلح لشيء من القذر والبول او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنما هو لقراءة القرآن، وذكر الله، والصلاة"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لرجل من القوم:" قم فاتنا بدلو من الماء فشنه عليه" ، فاتى بدلو من ماء فشنه عليهنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، وَنا بَهْزٌ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ الْعَمِّيَّ ، نا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، نا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ عَمِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا فِي الْمَسْجِدِ وَأَصْحَابُهُ مَعَهُ، إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَصْحَابُهُ: مَهْ مَهْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَصْحَابِهِ:" لا تُزْرِمُوهُ، دَعُوهُ"، ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا الْمَسْجِدَ لا يَصْلُحُ لِشَيْءٍ مِنَ الْقَذَرِ وَالْبَوْلِ أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا هُوَ لِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ، وَذِكْرِ اللَّهِ، وَالصَّلاةِ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنَ الْقَوْمِ:" قُمْ فَأْتِنَا بِدَلْوٍ مِنَ الْمَاءِ فَشُنَّهُ عَلَيْهِ" ، فَأَتَى بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَشَنَّهُ عَلَيْهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک ایک بدو آیا تو اُس نے مسجد میں پیشاب کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے کہا کہ رُکو، رُکو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ سے فرمایا کہ اس کا پیشاب نہ روکو، اُسے چھوڑ دو (جب وہ فارغ ہو گیا) پھر اُسے بلایا اور فرمایا: یہ مسجد گندگی اور پیشاب کے لیے مناسب نہیں ہے۔ یا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یہ توقرآن مجید کی تلاوت، اللہ کے ذکر اور نماز کے لیے (بنائی گئی) ہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ میں سے ایک شخص سے کہا: اُٹھو، ہمارے پاس پانی کا ایک ڈول لاؤ اور اُسے اُس (پیشاب) پر بہادو۔ تو وہ پانی کا ایک ڈول لیکر آیا اور اُسے اُس پر بہا دیا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
230. ‏(‏228‏)‏ بَابُ سَلْتِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ بِالْإِذْخِرِ إِذَا كَانَ رَطْبًا
230. تروتازہ منی کو اذخر (گھاس) سے کپڑے سے صاف کرنا۔
حدیث نمبر: 294
Save to word اعراب
نا الحسن بن محمد ، نا معاذ يعني ابن معاذ العنبري ، نا عكرمة بن عمار اليمامي ، حدثنا عبد الله بن عبيد الله بن عمير الليثي ، قال: قالت عائشة :" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسلت المني من ثوبه بعرق الإذخر، ثم يصلي فيه ويحته من ثوبه يابسا، ثم يصلي فيه" . نا محمد بن يحيى ، نا ابو الوليد ، نا عكرمة بن عمار ، بمثله , غير انه قال:" بعرق الإذخر عن ثوبه ويصلي فيه"، قالت:" وكان النبي صلى الله عليه وسلم يبصره جافا فيحته ويصلي فيه"نا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، نا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيَّ ، نا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيُّ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ :" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْلُتُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِهِ بِعِرْقِ الإِذْخِرِ، ثُمَّ يُصَلِّي فِيهِ وَيَحُتُّهُ مِنْ ثَوْبِهِ يَابِسًا، ثُمَّ يُصَلِّي فِيهِ" . نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَبُو الْوَلِيدِ ، نا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، بِمِثْلِهِ , غَيْرُ أَنَّهُ قَالَ:" بِعِرْقِ الإذْخِرِ عَنْ ثَوْبِهِ وَيُصَلِّي فِيهِ"، قَالَتْ:" وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبْصِرُهُ جَافًّا فَيَحُتُّهُ وَيُصَلِّي فِيهِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سے منی کو اذخر کی جڑ سے صاف کر لیا کرتے تھے پھر اُس کپڑے میں نماز ادا کر لیتے، اور اگر وہ خُشک ہوتی تو اُسے اپنے کپڑے سے کھرچ دیتے پھر اُس میں نماز پڑھ لیتے۔ امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سے اذخر کی جڑ کے ساتھ منی کو صاف کر لیتے اور اُس میں نماز پڑھ لیتے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 295
Save to word اعراب
وہ کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُسے خُشک دیکھتے تو اُس کو کُھرچ دیتے اور اُس کپڑے میں نماز پڑھ لیتے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
231. ‏(‏229‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ قَطْعِ الْبَوْلِ عَلَى الْبَائِلِ فِي الْمَسْجِدِ قَبْلَ الْفَرَاغِ مِنْهُ
231. مسجد میں پیشاب کرنے والے کو پیشاب کو فارغ ہونے سے پہلے روکنا منع ہے
حدیث نمبر: Q296
Save to word اعراب
والدليل على ان صب دلو من ماء يطهر الارض، وإن لم يحفر موضع البول فينقل ترابه من المسجد على ما زعم بعض العراقيين، إذ الله عز وجل انعم على عباده المؤمنين بان بعث فيهم نبيه صلى الله عليه وسلم ميسرا لا معسراوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ صَبَّ دَلْوٍ مِنْ مَاءٍ يُطَهِّرُ الْأَرْضَ، وَإِنْ لَمْ يَحْفِرْ مَوْضِعَ الْبَوْلِ فَيَنْقُلُ تُرَابَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ عَلَى مَا زَعَمَ بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْعَمَ عَلَى عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنْ بَعَثَ فِيهِمْ نَبِيَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُيَسِّرًا لَا مُعَسِّرًا
اور اس دلیل کا بیان کہ ایک ڈول پانی بہا دینے سے زمین پاک ہو جاتی ہے اگر چہ پیشاب والی جگہ کو کھود کر مسجد سے باہر پھینکا جائے جیسا که بعض عراقیوں کا خیال ہے (کہ مٹی مسجد سے باہر پھینک دینی چاہئے) جبکہ الله تعالی نے اپنے مومن بندوں پر انعام و احسان کیا ہے کہ میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آسانی کرنے والا، تنگی کرنے والا بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: 296
Save to word اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بدو نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو کچھ لوگ (اُسے ڈانٹنے اور روکنے کے لئے) اُس کی طرف لپکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کاپیشاب نہ روکو، پھر ایک ڈول منگوا کراُس پر بہا دیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 297
Save to word اعراب
نا عتبة بن عبد الله اليحمدي ، اخبرنا ابن المبارك ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان ابا هريرة ، اخبره، ان اعرابيا بال في المسجد، فثار الناس إليه ليمنعوه، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعوه، اهريقوا على بوله ذنوبا من ماء، او سجلا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين، ولم تبعثوا معسرين" نا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَحْمَدِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَثَارَ النَّاسُ إِلَيْهِ لِيَمْنَعُوهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ، أَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، أَوْ سَجْلا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو لوگ اُسے روکنے کے لئے اُس کی طرف دوڑے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: اسے چھوڑدو، اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول ڈال دو، بیشک تمہیں آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے، تنگی اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، قال: حفظته من الزهري ، قال: اخبرني سعيد ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا الفضل بن يعقوب بن الجزري ، نا إبراهيم يعني ابن صدقة ، قال: نا سفيان وهو ابن حصين ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا المخزومي ، نا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، فذكروا الحديث، وفي حديث سفيان بن حصين، قال:" إن في دينكم يسرا"نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ الْجَزَرِيِّ ، نا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ صَدَقَةَ ، قَالَ: نا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ حُصَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:" إِنَّ فِي دِينِكُمْ يُسْرًا"
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت اپنے کئی اسا تذہ کی سند سے بیان کی ہے، سفیان بن حصین کی روایت میں ہے کہ بیشک تمہارے دین میں آسانی ہے۔

تخریج الحدیث:
232. ‏(‏ 230‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ نَضْحِ الْأَرْضِ مِنْ رَبَضِ الْكِلَابِ عَلَيْهَا
232. زمین پر کُتّے کے بیٹھنے سے اس پر پانی چھڑکنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 299
Save to word اعراب
نا محمد بن عزير الايلي ، ان سلامة بن روح حدثهم، عن عقيل ، قال: اخبرني محمد بن مسلم ، ان عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، اخبره، ان عبد الله بن عباس ، اخبره، ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اصبح ذات يوم وهو واجم ينكر ما يرى منه، فسالته عما انكرت منه، فقال لها:" وعدني جبريل ان يلقاني الليلة، فلم اره، اما والله ما اخلفني"، قالت ميمونة:" وكان في بيتي جرو كلب تحت نضد لنا، فاخرجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نضح مكانه بالماء بيده"، فلما كان الليل لقيه جبريل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وعدتني , ثم لم ارك؟ فقال جبريل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا لا ندخل بيتا فيه صورة ولا كلب" نا مُحَمَّدُ بْنُ عُزَيْرٍ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ بْنَ رَوْحٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُقَيْلٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ وَاجِمٌ يُنْكَرُ مَا يُرَى مِنْهُ، فَسَأَلْتُهُ عَمَّا أَنْكَرْتُ مِنْهُ، فَقَالَ لَهَا:" وَعَدَنِي جِبْرِيلُ أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ، فَلَمْ أَرَهُ، أَمَا وَاللَّهِ مَا أَخْلَفَنِي"، قَالَتْ مَيْمُونَةُ:" وَكَانَ فِي بَيْتِي جَرْوٌ كَلْبٌ تَحْتَ نَضَدٍ لَنَا، فَأَخْرَجَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَضَحَ مَكَانَهُ بِالْمَاءِ بِيَدِهِ"، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ لَقِيَهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَدْتَنِي , ثُمَّ لَمْ أَرَكَ؟ فَقَالَ جِبْرِيلُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا لا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلا كَلْبٌ"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن غمگین اور اُداس حالت میں صُبح کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت خلافِ معمول تھی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس خلاف معمول حالت کا سبب پو چھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے آج رات مجھے ملنے کا وعدہ کیا تھا لیکن میں نے اُنہیں دیکھا نہیں، اللہ کی قسم، اُنہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر میں پلنگ کے نیچے ایک کُتّے کا چھوٹا بچّہ بیٹھا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے باہر نکال دیا پھر اپنے ہاتھ سے اُس جگہ پانی چھڑکا۔ پھر جب رات ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا پھر میں نے آپ کو دیکھا نہیں؟ (اس کی کیا وجہ تھی؟) تو جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ بیشک ہم اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کُتّا ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.