سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موزوں پر مسح کیا کرتے تھے۔ عبداللہ بن سعید کہتے ہیں کہ «حدثني زائدة» (یعنی ان کی روایت میں عن کی بجائے سماعت کی تصریح بیان کی ہے۔)
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا جبکہ وہ موزوں پر مسح کر رہے تھے، تو (ابن عمر رضی اللہ عنہما نے) کہا کہ آپ اس طرح کا عمل کرتے ہیں؟ پھر وہ دونوں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اکھٹّے ہوگئے، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میرے بھتیجے کو موزوں پر مسح کے متعلق فتویٰ دیجیے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو تے ہوئے ا پنے موزوں پر مسح کیا کر تے تھے اور اس میں کوی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے عرض کی کہ اگرچہ وہ بیت الخلاء سے (قضائے حاجت پوری کرکے) آئے پھر بھی موزوں پر مسح کرلے؟ (سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے) فرمایا کہ ہاں۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورسیدنا بلال رضی اللہ عنہ اسواق (باغ) میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے، کہتے ہیں کہ پھر دونوں باہر نکلے۔ سیدنا اسامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا بلال رضی الله عنہ سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر جا کر) کیا کیا؟ سیدنا بلال رضی الله عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صل الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے گئے، پھر (واپس آ کر) وضو کیا تو اپنا چہرہ مبارک اور اپنے ہاتھ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور موزوں پر مسح کیا۔ یونس نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے «ثم صلي» ”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔“ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ «الاسواق» مدینہ منورہ میں ایک باغ ہے۔ اور امام ابو بکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے یونس کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حضر میں موزوں پر مسح کرنے کے متعلق اس کے علاوہ اور کوئی حدیث مروی نہیں ہے.
145. سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے موزوں پر مسح کرنے کا بیان، اس شخص کے دعوے کے برعکس جو کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ مائدہ نازل ہونے سے پہلے موزوں پر مسح کیا تھا
حضرت ھمام بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کو دیکھا، اُنہوں نے پیشاب کیا، پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھی، اُن سے اس بارے میں پوچھا گیا (کہ آپ نے موزوں پر مسح کیوں کیا ہے) تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ یہ صنعائی کی روایت ہے۔ باقی راویوں نے «رأيت جريراً» ”میں نے جریر کو دیکھا“ کے الفاظ بیان نہیں کئے۔ اب اسامہ کی روایت میں ہے کہ ابراہیم کہتے ہیں کہ ہمارے اصحاب کو سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث بڑی پسند تھی کیونکہ وہ سورہ مائدہ کے نزول کے بعد اسلام لاۓ تھے۔ اور وکیع کی راویت میں ہے کہ اُنہیں سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث بہت پسند تھی کیونکہ وہ سورہ مائدہ نازل ہو نے کے بعد اسلام لائے تھے۔
حضرت ابوزرعہ بن عمرو بن جریر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا اور وضو کیا، اور اپنے موزوں پر مسح کیا، تو لوگوں نے اُن پر عیب لگایا (یعنی اُن کے مسح کرنے کو ناپسندیدہ اور ناکافی سمجھا) تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اُن سے عرض کی گئی کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا موزوں پر مسح کرنا) یہ تو سورۃ مائدہ کے نزول سے پہلے تھا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں سورہ مائدہ کے نزول کے بعد ہی اسلام لایا تھا۔
حضرت ھمام سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سےچالیس دن پہلے اسلام لایا۔
والدليل على ان الرخصة في المسح على الخفين للابسها على طهارة، دون لابسها محدثا غير متطهر.وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الرُّخْصَةَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلَابِسِهَا عَلَى طَهَارَةٍ، دُونَ لَابِسِهَا مُحْدِثًا غَيْرَ مُتَطَهِّرٍ.
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ موزوں پرمسح کرنے کی رُخصت اُس شخص کے لئے ہے جس نے انہیں وضو کر کے پہنا ہوں جس نے بغیر طہارت کے بلا وضو پہنے ہوں اس کے لیے نہیں۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے موزوں پر مسح کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، کیونکہ میں نے انہیں دونوں پاؤں کی طہارت کی حالت میں پہنا ہے۔“