سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے وضو کیا تواپنا چہرہ مبارک تین بار دھویا، اور دونو ہاتھ دو مرتبہ دھوئے اور دونوں پاؤں دو مرتبہ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، میرا خیال ہے کہ اُنہوں نے کہا، اور ناک جھاڑی۔
حضرت عمرو بن یحیٰی مازنی اپنے والد محترم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے کہا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور عمرو بن یحیٰی کے دادا ہیں، کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے وضو کیا کرتے تھے؟ تو سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں (دکھا سکتا ہوں)، لہذا انہوں نے (وضو کے لیے) پانی منگوایا، تو اپنے ہاتھوں پر پانی بہایا اور اپنے ہاتھ دو مرتبہ دھوئے، پھر تین بار کُلّی کی اور ناک جھاڑی، پھر اپنے چہرے کو تین بار دھویا، پھر اپنے بازو دو دو بار کہنیوں سمیت دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا تو اپنے دونوں ہاتھ آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے کر آئے اور مسح کی ابتدا پیشانی سے کی، پھر اُنہیں اپنی گدی تک لے گئے، پھر اُنہیں اس جگہ لوٹایا جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ مکمّل مسح ہے اور مجھے زیادہ پسند ہے۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کے متعلق دریافت کیا۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین بار وضو کیا، پھر فرمایا: ”جو (اس مقدار سے) زیادہ کرے تو اُس نے بُرا کیا اور ظلم کیا یا اُس نے زیادتی کی اور ظلم کیا-“
حضرت عبد اللہ بن عبید اللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین چیزوں کے سوا کسی چیز کے ساتھ لوگوں سے مخصوص نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم مکمّل وضو کریں، صدقہ نہ کھائیں اور گدھے سے گھوڑے کی جفتی نہ کروائیں۔ موسیٰ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن حسن سے ملا تو کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ نے ایسے حدیث بیان کی ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ بنو ہاشم میں گھوڑوں کی قِلّت تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند کیا کہ وہ زیادہ ہو جائیں۔ (اس لیے گدھے سے جفتی کرانے سے منع کر دیا۔)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سودے میں دو سودے کرنا حرام ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکمّل وضو کرنے کا حُکم دیا ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالٰی گناہ معاف کرتا ہے اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے صحابہ نے عرض کی کہ کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول، (ضرور بتائیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تکلیف اور مشقّت کے باوجود پورا وضو کرنا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔“ امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام سفیان سے ابو عاصم کے سوا کسی نے روایت نہیں کیا، اگرچہ ابو عاصم نے اس کو حفظ کیا ہے مگر یہ سند غریب ہے، اور یہ طویل روایت ہے جس کو میں نے متعدد ابواب میں بیان کیا ہے۔ اس متن (کی سند) میں مشہور اس طرح ہے کہ عبد اللہ بن محمد عقیل، سعید بن مسَیب سے اور وہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن ابی بکر رحمہ اللہ سے بیان نہیں کرتے، امام صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں ابو موسیٰ اور احمد بن عبدہ نے روایت بیان کی تو ابو موسیٰ نے کہا «حدثنا ابو عامِر» ، اور احمد نے کہا «اخبرنا ابو عامر» اور ابو عامِر، زھیر بن محمد سے اور وہ عبداللہ بن محمد بن عقیل سے روایت بیان کرتے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لباس پہنو اور جب تم وضو کرو تو اپنی دائیں طرف (کے اعضاء) سے شروع کرو۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسب طاقت، وضو کرنے، جوتا پہننے اور کنگھی کرنے میں دائیں طرف (سے ابتدا کرنے) کو پسند فرماتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے اشعت کو واسط میں بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام کاموں میں دائیں جانب (سے ابتدا) کو پسند کرتے تھے۔ پھر میں نےاُنہیں کوفہ میں کہتےہوسنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسب طاقت دائیں طرف کو پسند کرتے تھے۔