صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ
وضو اور اس کی سنتوں کے ابواب کا مجموعہ
136. ( 135) بَابُ إِبَاحَةِ غَسْلِ بَعْضِ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ شَفْعًا، وَبَعْضِهِ وِتْرًا.
بعض اعضائے وضو کو جفت اور بعض کو طاق مرتبہ دھونا جائز ہے
حدیث نمبر: 173
نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى: هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ : نَعَمْ " فَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ، ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ" . قَالَ مَالِكٌ: هَذَا أَعَمُّ الْمَسْحِ وَأَحَبُّهُ إِلَيَّ
حضرت عمرو بن یحیٰی مازنی اپنے والد محترم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے کہا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور عمرو بن یحیٰی کے دادا ہیں، کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے وضو کیا کرتے تھے؟ تو سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں (دکھا سکتا ہوں)، لہذا انہوں نے (وضو کے لیے) پانی منگوایا، تو اپنے ہاتھوں پر پانی بہایا اور اپنے ہاتھ دو مرتبہ دھوئے، پھر تین بار کُلّی کی اور ناک جھاڑی، پھر اپنے چہرے کو تین بار دھویا، پھر اپنے بازو دو دو بار کہنیوں سمیت دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا تو اپنے دونوں ہاتھ آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے کر آئے اور مسح کی ابتدا پیشانی سے کی، پھر اُنہیں اپنی گدی تک لے گئے، پھر اُنہیں اس جگہ لوٹایا جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ مکمّل مسح ہے اور مجھے زیادہ پسند ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري