صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
وضو اور اس کی سنتوں کے ابواب کا مجموعہ
110. ‏(‏109‏)‏ بَابُ إِيجَابِ إِحْدَاثِ النِّيَّةِ لِلْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ
110. وضو اور غسل کے لئے نیت کرنا واجب ہے
حدیث نمبر: 142
Save to word اعراب
نا يحيى بن حبيب الحارثي ، واحمد بن عبدة الضبي ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن علقمة بن وقاص الليثي ، قال: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إنما الاعمال بالنية، وإنما لامرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله وإلى رسوله، فهجرته إلى الله وإلى رسوله، ومن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها او امراة يتزوجها، فهجرته إلى ما هاجر إليه" . لم يقل احمد: وإنما لامرئ ما نوىنا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ" . لَمْ يَقُلْ أَحْمَدُ: وَإِنَّمَا لامْرِئٍ مَا نَوَى
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اعمال (کی قبولیت) کا دارو مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔ (یعنی اچھی یا بُری نیت کے مطابق جزا یا سزا ملے گی) تو جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہوئی تو اُس کی ہجرت اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے۔ اور جس شخص کی ہجرت دنیا کے حصول کے لئے یا کسی عورت سے شادی کے لیے تھی تو اُس کی ہجرت اُس کی طرف ہے جس کی طرف اُس نے ہجرت کی۔ احمد کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں۔ «‏‏‏‏وانما لامري ما نوي» ‏‏‏‏ آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 143
Save to word اعراب
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اعمال (کا اجر ثواب) نیت کے مطابق ہے۔ اور آدمی کے لیے وہی ہے جو اُس نے نیت کی۔
111. ‏(‏110‏)‏- بَابُ ذِكْرِ تَسْمِيَةِ اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- عِنْدَ الْوُضُوءِ
111. وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے
حدیث نمبر: 144
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، وعبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ثابت ، وقتادة ، عن انس ، قال: طلب بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وضوءا، فلم يجدوا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هاهنا ماء"، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم وضع يده في الإناء الذي فيه الماء، ثم قال:" توضئوا بسم الله"، فرايت الماء يفور من بين اصابعه، والقوم يتوضئون، حتى توضئوا من آخرهم ، قال ثابت: فقلت لانس: كم تراهم كانوا؟ قال: نحوا من سبعيننا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، وَقَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: طَلَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضُوءًا، فَلَمْ يَجِدُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاهُنَا مَاءٌ"، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضْعَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ الَّذِي فِيهِ الْمَاءُ، ثُمَّ قَالَ:" تَوَضَّئُوا بِسْمِ اللَّهِ"، فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، وَالْقَوْمُ يَتَوَضَّئُونَ، حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ آخِرِهِمْ ، قَالَ ثَابِتٌ: فَقُلْتُ لأَنَسٍ: كَمْ تُرَاهُمْ كَانُوا؟ قَالَ: نَحْوًا مِنْ سَبْعِينَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے پانی تلاش کیا مگر اُنہیں نہ ملا۔ (وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پانی کی قلّت کی شکایت کی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا تمہارے پاس) کچھ پانی ہے؟ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھوڑا سا پانی لایا گیا) تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پانی کے اُس برتن میں رکھا، پھر فرمایا: بسم اللہ پڑھ کر وضو کرو تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں کے درمیان سے پانی اُبلتا ہوا دیکھا جبکہ لوگ وضو کر رہے تھے حتیٰ کہ سب نے وضو کر لیا۔ ثابت کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، آپ کے خیال میں وہ کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ستّر کے قریب تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
112. ‏(‏ 111‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِغَسْلِ الْيَدَيْنِ ثَلَاثًا، عِنْدَ الِاسْتِيقَاظِ مِنَ النَّوْمِ قَبْلَ إِدْخَالِهِمَا الْإِنَاءَ‏.‏
112. نیند سے بیدار ہوکر دونوں ہاتھوں کو کسی برتن میں ڈالنے سے پہلے تین مرتبہ دھونے کا حکم ہے
حدیث نمبر: 145
Save to word اعراب
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ ہر گز کسی برتن میں نہ ڈالے حتیٰ کہ اُسے تین بار دھو لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اُس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔ امام فرماتے ہیں کہ ہمیں بشر بن معاذ نے یہ روایت مرفوع بیان کی اور کہا، «‏‏‏‏من انائه» ‏‏‏‏ اپنے برتن سے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
113. ‏(‏112‏)‏ بَابُ كَرَاهَةِ مُعَارَضَةِ خَبَرِ النَّبِيِّ- عَلَيْهِ السَّلَامُ- بِالْقِيَاسِ وَالرَّأْيِ
113. قیاس اور شخصی رائے کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت کرنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: Q146
Save to word اعراب
والدليل على ان امر النبي صلى الله عليه وسلم يجب قبوله إذا علم المرء به، وإن لم يدرك ذلك عقله ورايه قال الله- عز وجل-‏:‏ ‏[‏وما كان لمؤمن ولا مؤمنة إذا قضى الله ورسوله امرا ان يكون لهم الخيرة من امرهم‏]‏ ‏[‏الاحزاب‏:‏ 36‏]‏‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِبُ قَبُولُهُ إِذَا عَلِمَ الْمَرْءُ بِهِ، وَإِنْ لَمْ يُدْرِكْ ذَلِكَ عَقْلُهُ وَرَأْيُهُ قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ‏]‏ ‏[‏الْأَحْزَابِ‏:‏ 36‏]‏‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کو جان لے تو اُسے قبول کرنا واجب ہے اگر چہ اسے اُس کی عقل و رائے قبول نہ کرے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: «‏‏‏‏وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ» ‏‏‏‏ [ سورة الأحزاب ] اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اُس کے رسول کے فیصلے کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔
حدیث نمبر: 146
Save to word اعراب
نا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، نا عمي ، اخبرني ابن لهيعة ، وجابر بن إسماعيل الحضرمي ، عن عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا استيقظ احدكم من منامه، فلا يدخل يده في الإناء حتى يغسلها ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده ، او اين طافت يده". فقال له رجل: ارايت إن كان حوضا؟ قال: فحصبه ابن عمر، وقال: اخبرك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقول: ارايت إن كان حوضا!. قال ابو بكر: ابن لهيعة ليس ممن اخرج حديثه في هذا الكتاب إذا تفرد برواية، وإنما اخرجت هذا الخبر، لان جابر بن إسماعيل معه في الإسنادنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، نا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، وَجَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ ، أَوْ أَيْنَ طَافَتْ يَدُهُ". فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ حَوْضًا؟ قَالَ: فَحَصَبَهُ ابْنُ عُمَرَ، وَقَالَ: أُخْبِرُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ حَوْضًا!. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: ابْنُ لَهِيعَةَ لَيْسَ مِمَّنْ أُخَرِّجُ حَدِيثَهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ إِذَا تَفَرَّدَ بِرِوَايَةٍ، وَإِنَّمَا أَخْرَجْتُ هَذَا الْخَبَرَ، لأَنَّ جَابِرَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ مَعَهُ فِي الإِسْنَادِ
حضرت سالم بن عبدالله اپنے والد محترم سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ تین مرتبہ دھوئے بغیر برتن میں نہ ڈالے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اُس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری یا اُس کا ہاتھ کہاں گھومتا رہا تو ایک شخص نے (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) کہا کہ حوض کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُسے کنکری ماری اور فرمایا، میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حدیث) بیان کرتا ہوں اور تم کہتے ہو کہ حوض کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن لھیعہ جب روایت کرنے میں اکیلا ہو تو وہ اُن راویوں میں سے نہیں جنہوں نے اس روایت کو اس کتاب سے نکالا یہ (ابن لھیعہ کی) حدیث اس لیے ذکر کی ہے کہ اس کے ساتھ سند میں جابر بن اسماعیل بھی ہے۔
114. ‏(‏ 113‏)‏ بَابُ صِفَةِ غَسْلِ الْيَدَيْنِ قَبْلَ إِدْخَالِهِمَا الْإِنَاءَ‏.‏ وَصِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏
114. دونوں ہاتھوں کو برتن میں ڈالنے سے پہلے انہیں دھونے کی کیفیت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے طریقے کا بیان
حدیث نمبر: 147
Save to word اعراب
نا محمد بن ابي صفوان الثقفي ، نا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، نا زائدة بن قدامة ، عن خالد بن علقمة الهمداني ، عن عبد خير ، قال: دخل علي الرحبة بعدما صلى الفجر، ثم قال لغلام له: ائتوني بطهور، فجاءه الغلام بإناء فيه ماء وطست، قال عبد خير ونحن جلوس ننظر إليه، " فاخذ بيمينه الإناء، فاكفا على يده اليسرى، ثم غسل كفيه، ثم اخذ الإناء بيده اليمنى، فافرغ على يده اليسرى، فعله ثلاث مرات"، قال عبد خير: كل ذلك لا يدخل يده الإناء حتى يغسلها مرات، ثم ادخل يده اليمنى الإناء فملا فمه، فمضمض واستنشق، ونثر بيده اليسرى ثلاث مرات، ثم غسل وجهه ثلاث مرات، ثم غسل يده اليمنى ثلاث مرات إلى المرفق، ثم غسل يده اليسرى ثلاث مرات إلى المرفق، ثم ادخل يده اليمنى في الإناء حتى غمرها الماء، ثم رفعها بما حملت من الماء، ثم مسحها بيده اليسرى، ثم مسح راسه بيديه كلتيهما او جميعا، ثم ادخل يده اليمنى في الإناء، ثم صب على رجله اليمنى، فغسلها ثلاث مرات بيده اليسرى، ثم صب بيده اليمنى على قدمه اليسرى، فغسلها ثلاث مرات بيده اليسرى، ثم ادخل يده اليمنى، فملا من الماء ثم شرب منه"، ثم قال: طهور نبي الله صلى الله عليه وسلم ، فمن احب ان ينظر إلى طهور نبي الله صلى الله عليه وسلم، فهذا طهورهنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، نا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَلِيٌّ الرَّحْبَةَ بَعْدَمَا صَلَّى الْفَجْرَ، ثُمَّ قَالَ لِغُلامٍ لَهُ: ائْتُونِي بِطَهُورٍ، فَجَاءَهُ الْغُلامُ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ، قَالَ عَبْدُ خَيْرٍ وَنَحْنُ جُلُوسٌ نَنْظُرُ إِلَيْهِ، " فَأَخَذَ بِيَمِينِهِ الإِنَاءَ، فَأَكْفَأَ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ الإِنَاءَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، فَعَلَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ"، قَالَ عَبْدُ خَيْرٍ: كُلُّ ذَلِكَ لا يُدْخِلُ يَدَهُ الإِنَاءَ حَتَّى يَغْسِلَهَا مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى الإِنَاءَ فَمَلأَ فَمَهُ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَنَثَرَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلاثَ مَرَّاتٍ إِلَى الْمِرْفَقِ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى ثَلاثَ مَرَّاتٍ إِلَى الْمِرْفَقِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الإِنَاءِ حَتَّى غَمَرَهَا الْمَاءُ، ثُمَّ رَفَعَهَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا أَوْ جَمِيعًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الإِنَاءِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى، فَغَسَلَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ بِيَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ صَبَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى قَدَمِهِ الْيُسْرَى، فَغَسَلَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ بِيَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى، فَمَلأَ مِنَ الْمَاءِ ثُمَّ شَرِبَ مِنْهُ"، ثُمَّ قَالَ: طُهُورُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طُهُورِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَذَا طُهُورُهُ
حضرت عبد خیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نماز فجر ادا کرنے کے بعد (مسجد کے) صحن میں داخل ہوئے، پھر اپنے غلام سے کہا کہ میرے لیے وضو کا پانی لاؤ، تو غلام ایک برتن لایا جس میں پانی تھا اور ایک طشت (ہاتھ وغیرہ دھونے کا برتن جیسے تھال) لایا۔ عبد خیر کہتے ہیں کہ ہم بیٹھے اُن کی طرف دیکھ رہے تھے، تو اُنہوں نے اپنے دائیں ہاتھ سے برتن پکڑا اور بائیں ہاتھ پر پانی انڈیلا، پھر اپنے ہاتھوں کو دھویا، پھر برتن اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا اور اپنے بائیں ہاتھ پر پانی بہایا اس طرح تین بار کیا۔ عبد خیر کہتے ہیں۔ انہوں نے ہر بار اپنا ہاتھ برتن میں نہیں ڈالا حتیٰ کہ اُسے کئی بار دھو لیا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا (چُلّو سے) اپنا منہ بھرا، پھرکُلّی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے بائیں ہاتھ سے تین بار ناک جھاڑی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ کہنی سمیت تین بار دھویا، پھر اپنا بایاں ہاتھ کہنی سمیت تین بار دھویا پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا حتیٰ کہ وہ پانی میں ڈوب گیا، پھر اُسے اُٹھایا اور اُس پر لگے ہوئے پانی کو بائیں ہاتھ پر لگایا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا، پھر اپنے دائیں پاؤں پر پانی بہایا اور اُسے بائیں ہاتھ سے تین بار دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں قدم پر پانی بہایا اور اُسے بائیں ہاتھ سے تین بار دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ پانی میں ڈالا اور اُسے پانی سے بھرا، پھر اُسے پی لیا، پھر فرمایا، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ ہے، جو شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے طریقے کو دیکھنا پسند کرتا ہے تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
115. ‏(‏ 114‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْمَضْمَضَةِ وَالِاسْتِنْشَاقِ مِنْ غَرْفَةٍ وَاحِدَةٍ، وَالْوُضُوءُ مَرَّةً مَرَّةً
115. ایک ہی چُلّو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا جائز ہے اور اعضائے وضو ایک ایک مرتبہ دھونا جائز ہے
حدیث نمبر: 148
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابن إدريس ، نا ابن عجلان ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابن عباس ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم " توضا، فغرف غرفة، فمضمض واستنشق، ثم غرف غرفة فغسل وجهه، ثم غرف غرفة فغسل يده اليمنى، وغرف غرفة فغسل يده اليسرى، وغرف غرفة فمسح راسه وباطن اذنيه وظاهرهما، وادخل اصبعيه فيهما، وغرف غرفة فغسل رجله اليمنى، وغرفة فغسل رجله اليسرى" نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، نا ابْنُ عَجْلانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ، فَغَرَفَ غَرْفَةً، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى، وَغَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى، وَغَرَفَ غَرْفَةً فَمَسَحَ رَأْسَهُ وَبَاطِنَ أُذُنَيْهِ وَظَاهِرَهُمَا، وَأَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِيهِمَا، وَغَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، وَغَرَفَةً فَغَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چُلّو پانی لیا (اور اُس سے) کُلّی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر ایک چُلّو لیا تو اُس سے اپنا چہرہ مبارک دھویا، پھر ایک چُلّو لیا تو اُس سے اپنا دایاں ہاتھ دھویا، ایک اور چُلّو لیا تو اپنا بایاں ہاتھ دھویا، اور ایک اور چُلّو لیا تو سر کا مسح کیا اور اپنے کانوں کے اندرونی اوربیرونی حصّےکا مسح کیا اور اپنی اُنگلیاں اُن میں داخل کیں پھر ایک چُلّو لے کراپنا دایاں پاؤں دھویا اور ایک اور چُلّو سے اپنا بایاں پاؤں دھویا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
116. ‏(‏ 115‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِالِاسْتِنْشَاقِ عِنْدَ الِاسْتِيقَاظِ مِنَ النَّوْمِ، وَذِكْرُ الْعِلَّةِ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا أَمَرَ بِهِ
116. نیند سے بیدار ہوکر ناک صاف کرنے کے حکم اور اس علت کا بیان جس کی وجہ سے حکم دیا گیا ہے
حدیث نمبر: 149
Save to word اعراب
نا صالح بن عبد الرحمن بن عمرو بن الحارث المصري ، واحمد بن عبد الله بن عبد الرحيم البرقي ، قالا: حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا يحيى بن ايوب ، اخبرنا ابو الهاد وهو يزيد بن عبد الله ، عن محمد بن إبراهيم ، عن عيسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا استيقظ احدكم من منامه فتوضا، فليستنثر ثلاث مرات، فإن الشيطان يبيت على خياشيمه" نا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ الْمِصْرِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْهَادِ وَهُوَ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَتَوَضَّأَ، فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيَاشِيمِهِ"
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہوکر وضو کرے تو اُسے چاہیے کہ تین بار ناک جھاڑے کیونکہ شیطان اس کے نتھنوں میں رات گزارتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
117. ‏(‏ 116‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِالْمُبَالَغَةِ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِذَا كَانَ الْمُتَوَضِّئُ مُفْطِرًا غَيْرَ صَائِمٍ
117. وضو کرنے والا اگر روزے دار نہ ہو تو وضو کرتے ہوئے ناک میں خوب اچھی طرح اس کو پانی چڑھانا چاہئے
حدیث نمبر: 150
Save to word اعراب
حضرت لقیط بن صبرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے وضو کے متعلق بتایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: مکمّل وضو کرو، اُنگلیوں کا خلال کرو، اور اگر روزے کی حالت میں نہ ہو تو ناک میں خوب اچھی طرح پانی چڑھاؤ۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.