سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اعمال (کی قبولیت) کا دارو مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔ (یعنی اچھی یا بُری نیت کے مطابق جزا یا سزا ملے گی) تو جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہوئی تو اُس کی ہجرت اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے۔ اور جس شخص کی ہجرت دنیا کے حصول کے لئے یا کسی عورت سے شادی کے لیے تھی تو اُس کی ہجرت اُس کی طرف ہے جس کی طرف اُس نے ہجرت کی۔ احمد کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں۔ «وانما لامري ما نوي» ”آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔“