صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
وضو اور اس کی سنتوں کے ابواب کا مجموعہ
113. ‏(‏112‏)‏ بَابُ كَرَاهَةِ مُعَارَضَةِ خَبَرِ النَّبِيِّ- عَلَيْهِ السَّلَامُ- بِالْقِيَاسِ وَالرَّأْيِ
113. قیاس اور شخصی رائے کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت کرنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: Q146
Save to word اعراب
والدليل على ان امر النبي صلى الله عليه وسلم يجب قبوله إذا علم المرء به، وإن لم يدرك ذلك عقله ورايه قال الله- عز وجل-‏:‏ ‏[‏وما كان لمؤمن ولا مؤمنة إذا قضى الله ورسوله امرا ان يكون لهم الخيرة من امرهم‏]‏ ‏[‏الاحزاب‏:‏ 36‏]‏‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِبُ قَبُولُهُ إِذَا عَلِمَ الْمَرْءُ بِهِ، وَإِنْ لَمْ يُدْرِكْ ذَلِكَ عَقْلُهُ وَرَأْيُهُ قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ‏]‏ ‏[‏الْأَحْزَابِ‏:‏ 36‏]‏‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کو جان لے تو اُسے قبول کرنا واجب ہے اگر چہ اسے اُس کی عقل و رائے قبول نہ کرے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: «‏‏‏‏وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ» ‏‏‏‏ [ سورة الأحزاب ] اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اُس کے رسول کے فیصلے کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔

حدیث نمبر: 146
Save to word اعراب
نا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، نا عمي ، اخبرني ابن لهيعة ، وجابر بن إسماعيل الحضرمي ، عن عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا استيقظ احدكم من منامه، فلا يدخل يده في الإناء حتى يغسلها ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده ، او اين طافت يده". فقال له رجل: ارايت إن كان حوضا؟ قال: فحصبه ابن عمر، وقال: اخبرك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقول: ارايت إن كان حوضا!. قال ابو بكر: ابن لهيعة ليس ممن اخرج حديثه في هذا الكتاب إذا تفرد برواية، وإنما اخرجت هذا الخبر، لان جابر بن إسماعيل معه في الإسنادنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، نا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، وَجَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ ، أَوْ أَيْنَ طَافَتْ يَدُهُ". فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ حَوْضًا؟ قَالَ: فَحَصَبَهُ ابْنُ عُمَرَ، وَقَالَ: أُخْبِرُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ حَوْضًا!. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: ابْنُ لَهِيعَةَ لَيْسَ مِمَّنْ أُخَرِّجُ حَدِيثَهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ إِذَا تَفَرَّدَ بِرِوَايَةٍ، وَإِنَّمَا أَخْرَجْتُ هَذَا الْخَبَرَ، لأَنَّ جَابِرَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ مَعَهُ فِي الإِسْنَادِ
حضرت سالم بن عبدالله اپنے والد محترم سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ تین مرتبہ دھوئے بغیر برتن میں نہ ڈالے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اُس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری یا اُس کا ہاتھ کہاں گھومتا رہا تو ایک شخص نے (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) کہا کہ حوض کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُسے کنکری ماری اور فرمایا، میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حدیث) بیان کرتا ہوں اور تم کہتے ہو کہ حوض کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن لھیعہ جب روایت کرنے میں اکیلا ہو تو وہ اُن راویوں میں سے نہیں جنہوں نے اس روایت کو اس کتاب سے نکالا یہ (ابن لھیعہ کی) حدیث اس لیے ذکر کی ہے کہ اس کے ساتھ سند میں جابر بن اسماعیل بھی ہے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.