صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مسواک کی سنتوں اور اس کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
102.
102. باب
حدیث نمبر: Q134
Save to word اعراب
وإنما بدانا بذكر السواك قبل صفة الوضوء لبدء النبي صلى الله عليه وسلم به قبل الوضوء عند دخول منزله‏.‏وَإِنَّمَا بَدَأْنَا بِذِكْرِ السِّوَاكِ قَبْلَ صِفَةِ الْوُضُوءِ لِبَدْءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ قَبْلَ الْوُضُوءِ عِنْدَ دُخُولِ مَنْزِلِهِ‏.‏
ہم نے مسواک کے ذکر سے ابتداء کی ہے، وضو کی کیفیت بیان کرنے سے پہلے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت وضو سے پہلے مسواک سے ابتداء فرماتے تھے۔
103. ‏(‏102‏)‏ بَابُ بَدْءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ دُخُولِ مَنْزِلِهِ
103. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے گھر داخل ہوتے وقت مسواک سے ابتداء کرنا
حدیث نمبر: 134
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، نا عبد الرحمن بن مهدي . ح ونا يوسف بن موسى ، حدثنا وكيع ، قالا: حدثنا سفيان . ح وحدثنا محمد بن بشار ، نا يزيد بن هارون ، اخبرنا مسعر ، حدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا علي يعني ابن يونس ، عن مسعر كلاهما، عن المقدام بن شريح ، عن ابيه ، قال: قلت لعائشة : " باي شيء كان النبي صلى الله عليه وسلم يبدا إذا دخل البيت؟ قالت: بالسواك" . وقال يوسف: إذا دخل بيتهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وَنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْ مِسْعَرٍ كِلاهُمَا، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : " بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدَأُ إِذَا دَخَلَ الْبَيْتَ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ" . وَقَالَ يُوسُفُ: إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ
حضرت شریح بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر داخل ہوتے تھے تو کس چیز سے ابتدا کرتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ مسواک سے۔ یوسف کی روایت میں «‏‏‏‏اِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ» ‏‏‏‏ جب آپ اپنے گھر داخل ہوتے کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
104. ‏(‏103‏)‏ بَابُ فَضْلِ السِّوَاكِ وَتَطْهِيرِ الْفَمِ بِهِ
104. مسواک کی فضیلت اور اس سے منہ صاف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 135
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک مُنہ کی صفائی اور رب تعالیٰ کی رضا (کے حصول) کا ذریعہ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
105. ‏(‏104‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّسَوُّكِ عِنْدَ الْقِيَامِ مِنَ النَّوْمِ لِلتَّهَجُّدِ
105. تہجد کے لیے نیند سے بیدار ہوکر مسواک کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 136
Save to word اعراب
نا ابو حصين بن احمد بن يونس ، نا عنز يعني ابن القاسم ، نا حصين . ح وحدثنا علي بن المنذر ، وهارون بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابن فضيل ، قال علي: قال: حدثنا حصين بن عبد الرحمن ، وقال هارون: عن حصين. ح وحدثنا بندار ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن حصين . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، نا سفيان يعني ابن عيينة ، عن منصور . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الرحمن ، نا سفيان ، عن منصور ، وحصين ، والاعمش . ح ونا يوسف بن موسى ، نا وكيع ، نا سفيان ، عن منصور ، وحصين ، كلهم عن ابي وائل ، عن حذيفة ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل للتهجد، يشوص فاه بالسواك" . هذا لفظ حديث هارون بن إسحاق، لم يقل ابو موسى، وسعيد بن عبد الرحمن: للتهجدنا أَبُو حَصِينِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ ، نا عَنْزٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، نا حُصَيْنٌ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَقَالَ هَارُونُ: عَنْ حُصَيْنٍ. ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَحُصَيْنٍ ، وَالأَعْمَشِ . ح وَنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا وَكِيعٌ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَحُصَيْنٍ ، كُلِّهِمْ عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ لِلتَّهَجُّدِ، يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ هَارُونَ بْنِ إِسْحَاقَ، لَمْ يَقُلْ أَبُو مُوسَى، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: لِلتَّهَجُّدِ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجّد کے لیے جب رات کو بیدار ہوتے تو اپنے مُنہ کو مسواک سے خوب صاف کرتے۔ یہ ہارون بن اسحاق کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ ابو موسٰی اور سعید بن عبدالرحمان نے «‏‏‏‏للتھجّد» ‏‏‏‏ تہجد کے لیے نہیں بیان کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
106. ‏(‏105‏)‏ بَابُ فَضْلِ السِّوَاكِ وَتَضْعِيفِ فَضْلِ الصَّلَاةِ الَّتِي يُسْتَاكُ لَهَا عَلَى الصَّلَاةِ الَّتِي لَا يُسْتَاكُ لَهَا- إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ
106. جس نماز کے لیے مسواک کی جائے وہ اس نماز سے افضل ہے جس کے لیے مسواک نہ کی جائے، بشرطیکہ اس سلسلے میں مذکورہ حدیث صحیح ہو
حدیث نمبر: 137
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا يعقوب بن إبراهيم بن سعيد ، نا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: فذكر محمد بن مسلم بن عبيد الله بن شهاب الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فضل الصلاة التي يستاك لها على الصلاة التي لا يستاك لها سبعين ضعفا" . قال ابو بكر: انا استثنيت صحة هذا الخبر لاني خائف ان يكون محمد بن إسحاق لم يسمع من محمد بن مسلم، وإنما دلسه عنهنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ ، نا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: فَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَضْلُ الصَّلاةِ الَّتِي يُسْتَاكُ لَهَا عَلَى الصَّلاةِ الَّتِي لا يُسْتَاكُ لَهَا سَبْعِينَ ضِعْفًا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا اسْتَثْنَيْتُ صِحَّةَ هَذَا الْخَبَرِ لأَنِّي خَائِفٌ أَنْ يَكُونَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، وَإِنَّمَا دَلَّسَهُ عَنْهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نماز کے لیے مسواک کی جائے وہ اُس نماز سے ستر گناہ افضل ہے جس کے لیے مسواک نہ کی جائے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کی صحت کو مستثنی قرار دیا ہے کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ محمد بن اسحاق نے یہ روایت محمد بن مسلم سے نہیں سنی بلکہ اس سے تدلیس کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
107. ‏(‏106‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ أَمْرُ نَدْبٍ وَفَضِيلَةٍ لَا أَمْرُ وُجُوبٍ وَفَرِيضَةٍ
107. ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم استجاب اور فضیلت کے لیے ہے۔ وجوبی یا فرضی حکم نہیں
حدیث نمبر: 138
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا احمد بن خالد الواهبي ، نا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، قال: قلت: توضا ابن عمر لكل صلاة طاهرا او غير طاهر، عمن ذاك؟ قال: حدثته اسماء بنت زيد بن الخطاب ، ان عبد الله بن حنظلة بن ابي عامر ، حدثها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " امر بالوضوء لكل صلاة طاهرا كان او غير طاهر، فلما شق ذلك عليه امر بالسواك لكل صلاة" . فكان ابن عمر يرى ان به قوة على ذلك، فكان لا يدع الوضوء لكل صلاةنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاهِبِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قُلْتُ: تَوَضَّأَ ابْنُ عُمَرَ لِكُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ، عَمَّنْ ذَاكَ؟ قَالَ: حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ ، حَدَّثَهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ بِالْوَضُوءِ لِكُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا كَانَ أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَمَرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلاةٍ" . فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً عَلَى ذَلِكَ، فَكَانَ لا يَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلاةٍ
جناب محمد بن یحیٰی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عبداللہ بن عمر سے پوچھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا پاکی یا ناپاکی (با وضو ہونے یا بے وضو ہونے) کی ہر حالت میں ہر نماز کے لئے وضو کرنا کس سے مروی ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ انہیں حضرت اسماء بنتِ زید بن خطاب نے بیان کیا کہ انہیں عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو با وضو ہونے یا بے وضو ہونے،ہر حالت میں ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا تھا پھر جب یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز کے لیے مسواک کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ لٰہذا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا خیال تھا کہ وہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اس لیے وہ ہر نماز کے لیے (نیا) وضو نہیں چھوڑا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
108. ‏(‏107‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ بِالسِّوَاكِ أَمْرُ فَضِيلَةٍ لَا أَمْرُ فَرِيضَةٍ
108. اس بات کی دلیل کا بیان کہ مسواک کرنے کا حکم افضلیت کے لیے فرضیت کے لیے نہیں
حدیث نمبر: Q139
Save to word اعراب
إذ لو كان السواك فرضا امر النبي صلى الله عليه وسلم امته شق ذلك عليهم او لم يشق‏.‏ وقد اعلم صلى الله عليه وسلم انه كان آمرا به امته عند كل صلاة، لولا ان ذلك يشق عليهم‏.‏ فدل هذا القول منه صلى الله عليه وسلم ان امره بالسواك امر فضيلة، وانه إنما امر به من يخف ذلك عليه دون من يشق ذلك عليه‏.‏إِذْ لَوْ كَانَ السِّوَاكُ فَرْضًا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ أَوْ لَمْ يَشُقَّ‏.‏ وَقَدْ أَعْلَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ آمِرًا بِهِ أُمَّتَهُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، لَوْلَا أَنَّ ذَلِكَ يَشُقُّ عَلَيْهِمْ‏.‏ فَدَلَّ هَذَا الْقَوْلُ مِنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَمْرَهُ بِالسِّوَاكِ أَمْرُ فَضِيلَةٍ، وَأَنَّهُ إِنَّمَا أَمَرَ بِهِ مَنْ يَخِفُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ دُونَ مَنْ يَشُقُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ‏.‏
اگر مسواک کرنے کا حُکم فرض ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُمّت کو اس کا حُکم دے دیتے خواہ اُن پر ہی مشکل ہوتا یا نہ ہوتا۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وہ اُمت کے لیے مشقّت کا باعث نہ سمجھتے تو انہیں ہر نماز کے لیے اس کا حُکم دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسواک کرنے کا حُکم افضلیت کے لیے ہے۔ اور حُکم اس کے لیے ہے جو اسے آسانی سمجھے مشکل سمجھنے والے کے لیے نہیں۔
حدیث نمبر: 139
Save to word اعراب
نا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، عن ابي الزناد وهو عبد الله بن ذكوان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان وهو ابن عيينة بهذا الإسناد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي لامرتهم بتاخير العشاء، والسواك عند كل صلاة" . لم يؤكد المخزومي تاخير العشاءنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ، وَالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ" . لَمْ يُؤَكِّدِ الْمَخْزُومِيُّ تَأْخِيرَ الْعِشَاءِ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کومشقّت میں ڈال دوں گا تومیں اُنہیں عشاء کی نماز تاخیر سےادا کرنےاور ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ مخزومی نے عشاء کی تا خیر کی تاکید بیان نہیں کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 140
Save to word اعراب
نا علي بن معبد ، نا روح بن عبادة ، نا مالك ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي، لامرتهم بالسواك مع كل وضوء" . قال ابو بكر: هذا الخبر في الموطإ، عن ابي هريرة:" لولا ان يشق على امته، لامرهم بالسواك عند كل وضوء"، ورواه الشافعي، وبشر بن عمر كرواية روحنا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، نا رَوْحُ بْنُ عِبَادَةَ ، نا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ وُضُوءٍ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ فِي الْمُوَطَّإِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" لَوْلا أَنْ يَشُقَّ عَلَى أُمَّتِهِ، لأَمَرَهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ وَضُوءٍ"، وَرَوَاهُ الشَّافِعِيُّ، وَبِشْرُ بْنُ عُمَرَ كَرِوَايَةِ رَوْحٍ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر یہ خوف نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت پر مشقّت ڈال دوں گا تو میں اُنہیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث موطا میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس طرح مروی ہے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت پر مشکل نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُنہیں ہر وضو کے وقت مسواک کرنے کا حُکم دیتے۔ اما م شافعی رحمہ اللہ اور بشر بن عمر نے روح کی روایت کی طرح بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
109. ‏(‏108‏)‏ بَابُ صِفَةِ اسْتِيَاكِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
109. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسواک کرنے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 141
Save to word اعراب
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے اور مسواک کا کنارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عا عا کی آواز نکال رہے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.