إذ لو كان السواك فرضا امر النبي صلى الله عليه وسلم امته شق ذلك عليهم او لم يشق. وقد اعلم صلى الله عليه وسلم انه كان آمرا به امته عند كل صلاة، لولا ان ذلك يشق عليهم. فدل هذا القول منه صلى الله عليه وسلم ان امره بالسواك امر فضيلة، وانه إنما امر به من يخف ذلك عليه دون من يشق ذلك عليه.إِذْ لَوْ كَانَ السِّوَاكُ فَرْضًا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ أَوْ لَمْ يَشُقَّ. وَقَدْ أَعْلَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ آمِرًا بِهِ أُمَّتَهُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، لَوْلَا أَنَّ ذَلِكَ يَشُقُّ عَلَيْهِمْ. فَدَلَّ هَذَا الْقَوْلُ مِنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَمْرَهُ بِالسِّوَاكِ أَمْرُ فَضِيلَةٍ، وَأَنَّهُ إِنَّمَا أَمَرَ بِهِ مَنْ يَخِفُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ دُونَ مَنْ يَشُقُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ.
اگر مسواک کرنے کا حُکم فرض ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُمّت کو اس کا حُکم دے دیتے خواہ اُن پر ہی مشکل ہوتا یا نہ ہوتا۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”وہ اُمت کے لیے مشقّت کا باعث نہ سمجھتے تو انہیں ہر نماز کے لیے اس کا حُکم دیتے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسواک کرنے کا حُکم افضلیت کے لیے ہے۔ اور حُکم اس کے لیے ہے جو اسے آسانی سمجھے مشکل سمجھنے والے کے لیے نہیں۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کومشقّت میں ڈال دوں گا تومیں اُنہیں عشاء کی نماز تاخیر سےادا کرنےاور ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ مخزومی نے عشاء کی تا خیر کی تاکید بیان نہیں کی۔