صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ سُنَنِ السِّوَاكِ وَفَضَائِلِهِ
مسواک کی سنتوں اور اس کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
107. (106) بَابُ الْأَمْرِ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ أَمْرُ نَدْبٍ وَفَضِيلَةٍ لَا أَمْرُ وُجُوبٍ وَفَرِيضَةٍ
ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم استجاب اور فضیلت کے لیے ہے۔ وجوبی یا فرضی حکم نہیں
حدیث نمبر: 138
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاهِبِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قُلْتُ: تَوَضَّأَ ابْنُ عُمَرَ لِكُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ، عَمَّنْ ذَاكَ؟ قَالَ: حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ ، حَدَّثَهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ بِالْوَضُوءِ لِكُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا كَانَ أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَمَرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلاةٍ" . فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً عَلَى ذَلِكَ، فَكَانَ لا يَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلاةٍ
جناب محمد بن یحیٰی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عبداللہ بن عمر سے پوچھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا پاکی یا ناپاکی (با وضو ہونے یا بے وضو ہونے) کی ہر حالت میں ہر نماز کے لئے وضو کرنا کس سے مروی ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ انہیں حضرت اسماء بنتِ زید بن خطاب نے بیان کیا کہ انہیں عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو با وضو ہونے یا بے وضو ہونے،ہر حالت میں ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا تھا پھر جب یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز کے لیے مسواک کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ لٰہذا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا خیال تھا کہ وہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اس لیے وہ ہر نماز کے لیے (نیا) وضو نہیں چھوڑا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن