حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا خطبہ میں، فرماتے تھے: اللہ ہی ہدایت کرنے والا اور گمراہ کرنے والا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «القضاء والقدر» برقم: 496/308، ابن بطة فى الابانة 1659، لالكائي فى شرح اصول اعتقاد احل السنة واجماعة: 1201، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 5»
وحدثني، عن مالك، عن عمه ابي سهيل بن مالك ، انه قال: كنت اسير مع عمر بن عبد العزيز ، فقال:" ما رايك في هؤلاء القدرية؟ فقلت: رايي ان تستتيبهم فإن تابوا وإلا عرضتهم على السيف، فقال عمر بن عبد العزيز:" وذلك رايي" . قال مالك: وذلك راييوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، فَقَالَ:" مَا رَأْيُكَ فِي هَؤُلَاءِ الْقَدَرِيَّةِ؟ فَقُلْتُ: رَأْيِي أَنْ تَسْتَتِيبَهُمْ فَإِنْ تَابُوا وَإِلَّا عَرَضْتَهُمْ عَلَى السَّيْفِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ:" وَذَلِكَ رَأْيِي" . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ رَأْيِي
حضرت ابوسہیل بن مالک، عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ جا رہے تھے، انہوں نے پوچھا ابوسہیل سے کہ: تمہاری کیا رائے ہے قدریہ کے بارے میں؟ ابوسہیل نے کہا: میری رائے یہ ہے کہ ان سے توبہ کراؤ، توبہ کر لیں تو بہتر، نہیں تو قتل کئے جائیں۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا: میری رائے بھی یہی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: میری بھی یہی رائے ہے ان لوگوں کے بارے میں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20883، والبيهقي فى «القضاء والقدر» برقم: 542/320، إبن عساكر فى تاريخ دمشق: 314/64، إبن أبى عاصم فى السنة: 88/1، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 6»
وحدثني، عن مالك، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تسال المراة طلاق اختها لتستفرغ صحفتها ولتنكح، فإنما لها ما قدر لها" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلِتَنْكِحَ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”نہ چاہے کوئی عورت طلاق اپنی بہن کی تاکہ خالی کرے پیالہ اس کا بلکہ نکاح کر لے، کیونکہ جو اس کے مقدر میں ہے اس کو ملے گا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، 2151، 2160، 2162، 2723، 2727، 5109، 5110، 5152، 6066، 6601، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1408، 1413، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4046، 4048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4510، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2065، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1190، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1867، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 647، 650، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7247، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1056، 1057، 1058، 1059، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 7»
وحدثني، عن مالك، عن يزيد بن زياد ، عن محمد بن كعب القرظي ، قال: قال معاوية بن ابي سفيان وهو على المنبر: ايها الناس إنه " لا مانع لما اعطى الله، ولا معطي لما منع الله، ولا ينفع ذا الجد منه الجد، من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين" . ثم قال معاوية: سمعت هؤلاء الكلمات من رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذه الاعواد. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ " لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَى اللَّهُ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعَ اللَّهُ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْهُ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ" . ثُمَّ قَالَ مُعَاوِيَةُ: سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ.
حضرت محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان نے منبر پر کہا: اے لوگوں! جو اللہ جل جلالہُ دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور جو نہ دے اس کو کوئی دینے والا نہیں ہے، اور کسی طاقت والے کی طاقت کام نہیں آتی (یعنی اس کی طاقت اس کے عذاب کو روک نہیں سکتی یا اس کی مالداری اس کے کام نہیں آتی، صرف اعمال کام آئیں گے)، جس شخص کو اللہ بھلائی پہنچانا چاہتا ہے اس کو دین میں سمجھ دیتا ہے، اور علمِ فقہ دیتا ہے۔ پھر کہا معاویہ نے: میں نے ان کلمات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا انہیں لکڑیوں پر (منبر شریف پر)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه والطبراني فى «الكبير» برقم: 782، 783، 784، 785، 786، 787، 792، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1684، 1685، 1690، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 349/1، البيهقي فى «القضاء والقدر» ص: 308 شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں، نیز دیکھئے البخاري: 71، 844، مسلم: 593، 1037، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 8»
وحدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه، انه كان يقال: الحمد لله الذي خلق كل شيء كما ينبغي، الذي لا يعجل شيء اناه وقدره، حسبي الله وكفى سمع الله لمن دعا، ليس وراء الله مرمى. وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ كَمَا يَنْبَغِي، الَّذِي لَا يَعْجَلُ شَيْءٌ أَنَاهُ وَقَدَّرَهُ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَكَفَى سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ دَعَا، لَيْسَ وَرَاءَ اللَّهِ مَرْمَى.
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ پہلے زمانے میں لوگ یوں کہا کرتے تھے کہ سب خوبیاں اس اللہ کی ہیں جس نے پیدا کیا ہر شئے کو جیسے چاہیے، جو وقت مقرر کر دیا ہے اس سے پہلے کوئی چیز نہیں ہو سکتی، کافی ہے مجھ کو اللہ اور کافی ہے ایسا کافی، سنتا ہے اللہ جو اس کو پکارے، اللہ کے سوا کوئی شخص نہیں جس سے دعا کیا جائے۔
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، انه كان يقال: إن احدا لن يموت حتى يستكمل رزقه فاجملوا في الطلبوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ: إِنَّ أَحَدًا لَنْ يَمُوتَ حَتَّى يَسْتَكْمِلَ رِزْقَهُ فَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ پہلے زمانے میں یوں کہا جاتا تھا کہ کوئی آدمی نہیں مرے گا جب تک کہ اس کا رزق پورا نہ ہو، پس اختصار کرو طلبِ معاش میں۔
وحدثني، عن مالك، ان معاذ بن جبل ، قال: آخر ما اوصاني به رسول الله صلى الله عليه وسلم حين وضعت رجلي في الغرز، ان قال: " احسن خلقك للناس يا معاذ بن جبل" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ، قَالَ: آخِرُ مَا أَوْصَانِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَعْتُ رِجْلِي فِي الْغَرْزِ، أَنْ قَالَ: " أَحْسِنْ خُلُقَكَ لِلنَّاسِ يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ"
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری وصیت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو کی جب میں رکاب میں پاؤں رکھنے لگا، یہ تھی: ”اے معاذ! خوش خلقی کر لوگوں سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8029، ابن سعد فى الطبقات الكبري: 585/3، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 1»
وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: " ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم في امرين قط، إلا اخذ ايسرهما ما لم يكن إثما، فإن كان إثما كان ابعد الناس منه، وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه، إلا ان تنتهك حرمة الله فينتقم لله بها" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرَيْنِ قَطُّ، إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ، إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ بِهَا"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دنیا کے دو کاموں میں اختیار ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان امر کو اختیار کیا، بشرطیکہ اس میں گناہ نہ ہو، اگر گناہ ہوتا تو سب سے زیادہ آپ اس سے پرہیز کرتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات کے واسطے کسی سے بدلہ نہیں لیتے تھے، مگر جب اللہ کی حرمت میں خلل پڑے تو اس وقت بدلہ لیتے تھے اللہ کے واسطے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3560، 6126، 6786، 6853، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2327،، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 488، 6444، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4246، 5714، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2417، 8218، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4785، 4786، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3799، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2264، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 148، 1984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13408، 13409، 13429، 20845، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25356، والحميدي فى «مسنده» برقم: 260، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17942، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25968، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 2»
وحدثني، عن مالك انه بلغه، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: استاذن رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت عائشة: وانا معه في البيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بئس ابن العشيرة"، ثم اذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت عائشة: فلم انشب ان سمعت ضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم معه فلما خرج الرجل، قلت: يا رسول الله، قلت فيه ما قلت، ثم لم تنشب ان ضحكت معه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن " من شر الناس من اتقاه الناس لشره" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَأَنَا مَعَهُ فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ"، ثُمَّ أَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ سَمِعْتُ ضَحِكَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ فِيهِ مَا قُلْتَ، ثُمَّ لَمْ تَنْشَبْ أَنْ ضَحِكْتَ مَعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ " مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنِ اتَّقَاهُ النَّاسُ لِشَرِّهِ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اذن چاہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھی گھر میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برا آدمی ہے یہ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آنے کی اجازت دی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تھوڑی دیر نہیں گزری تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اس کے ساتھ ہنستے ہوئے سنا، جب وہ چلا گیا تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ابھی تو آپ نے اس کو بُرا کہا تھا، ابھی آپ اس سے ہنسنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب آدمیوں میں برا وہ آدمی ہے جس سے لوگ بچیں، یا ڈریں اس کے شر کے سبب سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6032، 6054، 6131، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2591، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4791، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1996، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 10066، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24607، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 4»