وحدثني، عن مالك، عن يزيد بن زياد ، عن محمد بن كعب القرظي ، قال: قال معاوية بن ابي سفيان وهو على المنبر: ايها الناس إنه " لا مانع لما اعطى الله، ولا معطي لما منع الله، ولا ينفع ذا الجد منه الجد، من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين" . ثم قال معاوية: سمعت هؤلاء الكلمات من رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذه الاعواد. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ " لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَى اللَّهُ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعَ اللَّهُ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْهُ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ" . ثُمَّ قَالَ مُعَاوِيَةُ: سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ.
حضرت محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان نے منبر پر کہا: اے لوگوں! جو اللہ جل جلالہُ دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور جو نہ دے اس کو کوئی دینے والا نہیں ہے، اور کسی طاقت والے کی طاقت کام نہیں آتی (یعنی اس کی طاقت اس کے عذاب کو روک نہیں سکتی یا اس کی مالداری اس کے کام نہیں آتی، صرف اعمال کام آئیں گے)، جس شخص کو اللہ بھلائی پہنچانا چاہتا ہے اس کو دین میں سمجھ دیتا ہے، اور علمِ فقہ دیتا ہے۔ پھر کہا معاویہ نے: میں نے ان کلمات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا انہیں لکڑیوں پر (منبر شریف پر)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه والطبراني فى «الكبير» برقم: 782، 783، 784، 785، 786، 787، 792، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1684، 1685، 1690، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 349/1، البيهقي فى «القضاء والقدر» ص: 308 شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں، نیز دیکھئے البخاري: 71، 844، مسلم: 593، 1037، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 8»