سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جل جلالہُ ارشاد فرمائے گا قیامت کے دن کہ ”کہاں ہیں وہ لوگ جو آپس میں دوستی رکھتے تھے میری بزرگی کے واسطے، آج کے دن میں ان کو سائے میں رکھوں گا، یہ وہ دن ہے جس دن کہیں سایہ نہیں سوائے میرے سائے کے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2566، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 574، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2799، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21129، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7230، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 13»
وحدثني، عن مالك، عن خبيب بن عبد الرحمن الانصاري ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد الخدري ، او عن ابي هريرة ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا في عبادة الله، ورجل قلبه معلق بالمسجد إذا خرج منه حتى يعود إليه، ورجلان تحابا في الله اجتمعا على ذلك وتفرقا، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه، ورجل دعته ذات حسب وجمال فقال: إني اخاف الله، ورجل تصدق بصدقة فاخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَوْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ بِالْمَسْجِدِ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ حَتَّى يَعُودَ إِلَيْهِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَى ذَلِكَ وَتَفَرَّقَا، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات شخص جن کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں رکھے گا، جس دن اس کے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا (یعنی قیامت کے دن) ایک تو منصف حاکم، دوسرے وہ جوان جو جوانی کی اُمنگ ہی سے خدا کی بندگی میں مشغول ہوں، تیسرے وہ مرد جس کا دل مسجد میں لگا رہے جب کہ نکلے پھر آنے تک (یعنی نکلنے سے داخل ہونے تک)، چوتھے وہ دو مرد جو خدا کے واسطے آپس میں محبت رکھتے ہیں تو اسی پر اور جدا ہوتے ہیں تو اسی پر، پانچویں وہ مرد جس نے خدا کو یاد کیا تنہائی میں، دونوں آنکھوں سے اس کے آنسو بہہ نکلے، چھٹے وہ مرد جس کو شریف خوبصورت عورت نے بد فعلی کے لئے بلایا، وہ بولا: مجھے خوف ہے اللہ کا جو پالنے والا ہے سارے جہان کا، ساتویں وہ مرد جس نے خیرات کی چھپا کر یہاں تک کہ جو داہنے ہاتھ سے دیا بائیں ہاتھ کو اس کی خبر نہیں ہوئی۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 660، 1423، 6479، 6806، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1031، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4486، 7338، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5382، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5890، 11798، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2391، 2391 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5067، 7930، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9663، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2584، والبزار فى «مسنده» برقم: 8182، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 14»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا احب الله العبد قال لجبريل: " قد احببت فلانا فاحبه" فيحبه جبريل، ثم ينادي في اهل السماء إن الله قد احب فلانا فاحبوه فيحبه اهل السماء، ثم يوضع له القبول في الارض . وإذا ابغض الله العبد، قال مالك: لا احسبه، إلا انه قال: في البغض مثل ذلكوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ الْعَبْدَ قَالَ لِجِبْرِيلَ: " قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ" فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ . وَإِذَا أَبْغَضَ اللَّهُ الْعَبْدَ، قَالَ مَالِك: لَا أَحْسِبُهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فِي الْبُغْضِ مِثْلَ ذَلِكَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو پکارتا ہے جبرئیل علیہ السلام کو، اور یہ فرماتا ہے کہ بے شک اللہ نے فلانے کو دوست رکھا ہے، سو تو بھی اس کو دوست رکھ، تو جبرئیل علیہ السلام اس سے محبت رکھتا ہے، پھر پکار دیتا ہے جبرئیل علیہ السلام آسمان والوں میں، یعنی فرشتوں میں کہ بے شک اللہ نے فلانے کو دوست رکھا ہے سو تم بھی اس کو دوست رکھو، تو آسمان والے اس سے محبت رکھتے ہیں، پھر اس محبوب بندے کی زمین میں قبولیت اتاری جاتی ہے، یعنی زمین کے نیک لوگ اس کو مقبول جانتے ہیں اور اس سے محبت رکھتے ہیں، اور جب اللہ کسی بندہ سے ناراض وغصّہ ہوتا ہے۔“(تو بھی اسی طرح کرتا ہے یعنی اسکا اُلٹ)۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ بعض حضرات نے اللہ کی ناراضگی میں بھی ایسا ہی فرمایا ہے (یعنی آخری جملے کے آگے بھی اس قسم کا مضمون فرمایا ہوگا، صرف محبت کے بجائے غصہ کا لفظ فرمایا ہوگا)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3209، 6040، 7485، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2637، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 364، 365، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7747، 11937، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3161، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7614، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19673، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3788، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 15»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابي حازم بن دينار ، عن ابي إدريس الخولاني ، انه قال: دخلت مسجد دمشق فإذا فتى شاب براق الثنايا وإذا الناس معه، إذا اختلفوا في شيء اسندوا إليه وصدروا عن قوله، فسالت عنه، فقيل: هذا معاذ بن جبل ، فلما كان الغد هجرت فوجدته قد سبقني بالتهجير ووجدته يصلي، قال: فانتظرته حتى قضى صلاته ثم جئته من قبل وجهه فسلمت عليه، ثم قلت: والله إني لاحبك لله، فقال: الله؟ فقلت: الله، فقال: الله؟ فقلت: الله، فقال: الله؟ فقلت: الله، قال: فاخذ بحبوة ردائي فجبذني إليه، وقال: ابشر فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله تبارك وتعالى: " وجبت محبتي للمتحابين في، والمتجالسين في، والمتزاورين في، والمتباذلين في" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَإِذَا فَتًى شَابٌّ بَرَّاقُ الثَّنَايَا وَإِذَا النَّاسُ مَعَهُ، إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَسْنَدُوا إِلَيْهِ وَصَدَرُوا عَنْ قَوْلِهِ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ، فَقِيلَ: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ هَجَّرْتُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِالتَّهْجِيرِ وَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي، قَالَ: فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ ثُمَّ جِئْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ قُلْتُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ لِلَّهِ، فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ، فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ، فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِحُبْوَةِ رِدَائِي فَجَبَذَنِي إِلَيْهِ، وَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: " وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ، وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ، وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ، وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ"
حضرت ابوادریس خولانی سے روایت ہے (کہتے ہیں کہ): میں دمشق کی مسجد میں گیا، وہاں میں نے ایک نوجوان کو دیکھا جو سفید دندان تھا، اس کے ساتھ والے لوگ جب کسی بات میں اختلاف کرتے ہیں تو جو وہ کہتا ہے اسی کی سند پکڑتے ہیں، اور اس کے قول پر تھم جاتے ہیں، میں نے پوچھا یہ نوجوان کون ہے؟ لوگوں نے کہا: سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں، جب دوسرا روز ہوا تو میں بہت سویرے گیا، دیکھا تو وہ مجھ سے آگے آئے ہیں اور نماز پڑھ رہے ہیں، میں ٹھہرا رہا، جب نماز پڑھ چکے تو میں ان کے سامنے آیا اور سلام کیا، پھر میں نے کہا: میں تم کو اللہ جل جلالہُ کے واسطے چاہتا ہوں، اور محبت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اللہ کے واسطے؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کے واسطے۔ انہوں نے پھر کہا: اللہ کے واسطے؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کے واسطے۔ انہوں نے پھر کہا: اللہ کے واسطے؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کے واسطے۔ پھر انہوں نے میری چادر کا کونا پکڑ کے مجھے گھسیٹا اور کہا: خوش ہو جاؤ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے واجب ہوئی محبت میری ان لوگوں سے جو میرے واسطے دوستی اور محبت رکھتے ہیں، اور میرے واسطے مل کر بیٹھتے ہیں (ذکرِ الٰہی کرنے کو یا علم دین سکھانے کو)، اور میرے واسطے اپنی جان اور مال صرف کرتے ہیں، اور میرے واسطے ایک دوسرے کی ملاقات کو جاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 22380، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 575، 577، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5213، 7407، 7408، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2390، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8992، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35235، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 16»
وحدثني، عن مالك انه بلغه، عن عبد الله بن عباس، انه كان يقول: " القصد والتؤدة وحسن السمت، جزء من خمسة وعشرين جزءا من النبوة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " الْقَصْدُ وَالتُّؤَدَةُ وَحُسْنُ السَّمْتِ، جُزْءٌ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں (طبرانی نے معجم کبیر میں اس کو مرفوعاً روایت کیا ہے): میانہ روی اور نرمی اور اچھی سج دھج ایک جز ہے نبوت کے پچیس جزوں میں سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 17»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا خواب نیک بخت آدمی کا نبوت کا ایک جز ہے چھیالس جزوں میں سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6988، 6990، 7017، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2263، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6040، 6044، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8266، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7624، 10673، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5019، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2270، 2280، 2291، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2189، 2190، 2193، 2206، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3894، 3906، 3917، 3926، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12297، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1179، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6706، فواد عبدالباقي نمبر: 52 - كِتَابُ الرُّؤْيَا-ح: 1»
وحدثني، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن زفر بن صعصعة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا انصرف من صلاة الغداة، يقول:" هل راى احد منكم الليلة رؤيا؟" ويقول: " ليس يبقى بعدي من النبوة، إلا الرؤيا الصالحة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ زُفَرَ بْنِ صَعْصَعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، يَقُولُ:" هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟" وَيَقُولُ: " لَيْسَ يَبْقَى بَعْدِي مِنَ النُّبُوَّةِ، إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فارغ ہوتے صبح کی نماز سے تو فرماتے: ”تم میں سے کسی نے رات کو کوئی خواب دیکھا ہے؟“ اور فرماتے: ”میرے بعد نبوت میں سے کچھ باقی نہ رہے گا، سوائے اچھے خواب کے۔“(یہ بھی ایک جز ہے نبوت کا، یہ رہ جائے گا)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 5017، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6048، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8268، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7621، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7296، فواد عبدالباقي نمبر: 52 - كِتَابُ الرُّؤْيَا-ح: 2»
وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لن يبقى بعدي من النبوة إلا المبشرات"، فقالوا: وما المبشرات يا رسول الله؟ قال: " الرؤيا الصالحة يراها الرجل الصالح او ترى له جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَنْ يَبْقَى بَعْدِي مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ"، فَقَالُوا: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الرَّجُلُ الصَّالِحُ أَوْ تُرَى لَهُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ"
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد نبوت میں سے کچھ نہ رہے گا مگر مبشرات (خوشخبریاں)۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے خواب جس کو نیک بخت آدمی دیکھے، یا دوسرا اس کے واسطے دیکھے، یہ جز ہے نبوت کے چھیالیس جزوں میں سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وله شواهد من حديث أنس بن مالك، فأما حديث أنس بن مالك، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6983، 6994، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2264، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2272، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3893، وأما حديث أبى هريرة الدوسي، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6988، 6990، 7017، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2263، وأما حديث عبد الله بن عباس أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 479، فواد عبدالباقي نمبر: 52 - كِتَابُ الرُّؤْيَا-ح: 3»
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، انه قال: سمعت ابا قتادة بن ربعي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان، فإذا راى احدكم الشيء يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات إذا استيقظ، وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره إن شاء الله" . قال ابو سلمة: إن كنت لارى الرؤيا هي اثقل علي من الجبل، فلما سمعت هذا الحديث فما كنت اباليهاوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ بْنَ رِبْعِيٍّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الشَّيْءَ يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِذَا اسْتَيْقَظَ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ" . قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا هِيَ أَثْقَلُ عَلَيَّ مِنَ الْجَبَلِ، فَلَمَّا سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فَمَا كُنْتُ أُبَالِيهَا
سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے، اور برا خواب شیطان کی طرف سے، تو جب کوئی تم میں سے برا خواب دیکھے تو چاہیے کہ بائیں طرف تھتکار دے تین بار، اور پناہ مانگے اللہ سے اس کے شر سے، پھر وہ اس کو نقصان نہ پہنچائے گا اگر اللہ چاہے۔“ ابوسلمہ نے کہا: پہلے میں خواب ایسے دیکھتا جن کا بوجھ میرے اوپر پہاڑ سے بھی زیادہ رہتا، جب سے میں نے اس حدیث کو سنا ان کی کچھ پرواہ نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3292، 5747، 6984، 6986، 6995، 7005، 7044، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2261، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6058، 6059، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7580، 7608، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5021، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2277، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2187، 2188، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3909، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22961، والحميدي فى «مسنده» برقم: 422، 423، 424، فواد عبدالباقي نمبر: 52 - كِتَابُ الرُّؤْيَا-ح: 4»